پارٹی صدر یدورپا نے شخصی تنقیدوں کو ڈسپلن شکنی سے جوڑ دیا ۔ کئی لیڈروں کا علم بغاوت بلند
بنگلورو، 2 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) اپنی انداز کارکردگی پر پارٹی میں تنقید و تعریض کے پیش نظر بی جے پی کرناٹک یونٹ کے صدر بی ایس یدورپا نے آج شخصی تنقیدوں کو پارٹی مخالف سرگرمیوں سے جوڑ دیا اور انتباہ دیا کہ ڈسپلن شکنی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اگرچیکہ سابق چیف منسٹر یدورپا کی طرز زندگی عیش و عشرت سے عبارت ہے لیکن حال ہی میں ضلع یونٹوں کے صدور اور تنظیمی عہدیداروں کی نامزدگی پر یدورپا کے خلاف پرچم بغاوت بلند ہوگیا ہے کیونکہ سابق چیف منسٹر کے ایس ایشورپا کی زیرقیادت پارٹی کے بیشتر لیڈروں نے جانبدارانہ فیصلہ پر انگشت نمائی کی ہے۔ انھوں نے نامزدگیوں سے دستبرداری کا مطالبہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس موضوع پر پارٹی کے اجلاس میں مباحث نہیں کیا گیا لیکن یدورپا نے اس مطالبہ کو یکسر مسترد کردیا۔ پارٹی کے ریاستی عہدیداروں کے اجلاس کو مخاطب کرتے ہوئے یدورپا اپنے موقف پر اٹل رہے اور کسی بھی لیڈر کا نام لئے بغیر انھوں نے کہاکہ اگر کوئی پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہوگا ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا اور کہاکہ بہت جلد پارٹی کی تادیبی کارروائی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ بلالحاظ وجوہات اور رتبہ ڈسپلن شکنی پر بخشا نہیں جائے گا۔ اگر کسی کو مسئلہ ہے تو ہم سے ملاقات کرکے تبادلہ خیال کریں
اور بیان بازی کرتے ہوئے اُلجھن پیدا کرنے سے باز آجائیں۔ تاہم ناراض لیڈر ایشورپا آج کے اجلاس سے غائب رہے۔ جبکہ ریاستی انچارج پی مرلیدھر راؤ، مرکزی وزیر اننت کمار، سدانند گوڑا اور سدیشور کے علاوہ سابق چیف منسٹر اور اپوزیشن لیڈر جگدیش شیٹر شریک تھے۔ پارٹی میں ایک چھوٹے مسئلہ کو بڑھا چڑھاکر پیش کرنے کا میڈیا پر الزام عائد کرتے ہوئے یدورپا نے کہاکہ اب جبکہ کانگریس اور جنتادل سیکولر میں داخلی خلفشار ہے ہمیں متحدہ طور پر کام کرنا چاہئے۔ چونکہ ہم پر ایک بھاری ذمہ داری عائد ہوگئی ہے اور اب ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ متحد اور باہمی تعاون کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ ناراض لیڈر ایشورپا گزشتہ چند دنوں سے ہم خیال لیڈروں سے ملاقات کررہے ہیں۔ جس کے دوران یدورپا کے طرز زندگی اور انداز کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور اس بات کو لے کر ناراضگی کا اظہار کیا جارہا ہے کہ پارٹی کے اُمور میں ان کے گروپ کا غلبہ اور سابق جماعت کرناٹک جنتا پارٹی کے لیڈروں کو اہمیت دی جارہی ہے۔ اس طرح کے ایک اجلاس کے بعد کل ایشورپا نے کہا تھا کہ پارٹی کے فیصلہ ساز کمیٹی اجلاس کے بعد سبکدوش ہوجائیں گے۔ واضح رہے کہ یدورپا نے سال 2011 ء میں کرپشن کے الزامات عائد ہونے کے بعد چیف منسٹر کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ بعدازاں بی جے پی سے بھی علیحدگی اختیار کرلی تھی۔ لیکن سال 2014 ء کے لوک سبھا انتخابات سے قبل نریندر مودی کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار بنانے پر وہ دوبارہ پارٹی میں واپس آگئے اور حال ہی میں انھیں ریاستی پارٹی کا صدر مقرر کیا گیا ہے۔