کرناٹک انتخابات کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش

اچھے دن پس پشت
کرناٹک انتخابات کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش
یوگی کا استعمال آر ایس ایس متحرک ، متنازعہ پمفلٹ کی تقسیم
حیدرآباد ۔ 24 اپریل (سیاست نیوز) کرناٹک اسمبلی کیلئے پرچہ جات نامزدگی کے ادخال کے مرحلہ کی تکمیل کے ساتھ ہی بی جے پی نے چیف منسٹر اترپردیش یوگی ادتیہ ناتھ کی انتخابی ریالیوں کو قطعیت دی ہے۔ کرناٹک میں رائے دہی کو مذہبی رنگ دینے بی جے پی نے سنگھ پریوار اور اس کی زعفرانی تنظیموں کو میدان میں اتارا ہے۔ بنگلور سے موصولہ اطلاعات کے مطابق یوگی ادتیہ ناتھ 3 مئی سے کرناٹک میں بی جے پی کی انتخابی مہم کا آغاز کرینگے ۔ وہ 35 انتخابی ریالیوں کو مخاطب کرکے ہندو ووٹرس کو متحد کرنے کی کوشش کریں گے۔ بی جے پی ذرائع کے مطابق پارٹی کے پاس کرناٹک میں یوگی سے بہتر کوئی اسٹار کیمپینر نہیں ہوسکتا جو ہندو ووٹ متحد کرسکے۔ یوگی ادتیہ ناتھ ساحلی کرناٹک کے منگلورو میں موجود ایک مٹھ سے وابستہ پجاریوں سے قریبی روابط رکھتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس مٹھ کے جو ذمہ دار ہیں، اسی طبقہ سے یوگی ادتیہ ناتھ کا بھی تعلق ہے۔ بی جے پی نے انتخابات سے قبل یوگی ادتیہ ناتھ کے کرناٹک میں کئی پروگرام کئے ۔ خاص طور پر شیر میسور ٹیپو سلطان کی جینتی تقاریب کی مخالفت کے سلسلہ میں یوگی ادتیہ ناتھ نے کرناٹک کا دورہ کیا تھا۔ ان کی اشتعال انگیز تقاریب سے بی جے پی نے فائدہ اٹھاتے ہوئے دوبارہ اسٹار کیمپینر کے طور پر مدعو کیا ہے۔ کرناٹک کے بارے میں مختلف میڈیا اداروں کے اوپنین پول کے بعد بی جے پی کے حوصلے کافی بلند ہیں۔ زیادہ تر اوپنین پول میں معلق اسمبلی کی پیش قیاسی کی گئی ہے اور جنتا دل سیکولر کو بادشاہ گر کے طور پر پیش کیا گیا۔ بی جے پی کو یقین ہے کہ وہ جنتا دل سیکولر کی تائید سے مخلوط حکومت تشکیل دے گی ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی سے قربت رکھنے والے میڈیا گھرانے اور چیانلس کی اکثریت معلق اسمبلی کی پیش قیاسی کر رہے ہیں جبکہ کرناٹک سے تعلق رکھنے والے مقامی میڈیا کا سروے کانگریس کے حق میں ہے۔ کانگریس نے معلق اسمبلی کے امکانات کو مسترد کردیا اور کہا کہ رائے دہندوں پر اثر انداز ہونے کیلئے بی جے پی منظم انداز میں پیڈ نیوزکی طرح پیڈ اوپنین پول عوام کے درمیان پیش کر رہی ہے ۔ اوپنین پول کا مقصد عوام میں الجھن پیدا کرتے ہوئے ایسے رائے دہندوں کے رجحان کو بی جے پی کی طرف موڑنا ہے جنہوں نے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ۔ معلق اسمبلی کی پیش قیاسی کرنے والے بی جے پی کے حامی چیانلس چیف منسٹر کے عہدہ کیلئے عوام کی پہلی پسند سدا رامیا کو پیش کرنے پر مجبور ہے۔ بی جے پی کے یدی یورپا دوسرے نمبر پر ہیں اور دونوں کے درمیان تقریباً 10 فیصد کا فرق دکھایا گیا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب مقبول چیف منسٹر کی حیثیت سے سدا رامیا عوام کی پسند ہیں تو پھر پارٹی کی تائید میں کس طرح کمی واقع ہوگی۔ کانگریس کے ایک سینئر قائد کے مطابق کرناٹک کے عوام پیڈ اوپنین پول سے متاثر نہیں ہوں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ بی جے پی گزشتہ پانچ برسوں میں کرناٹک میں پارٹی کارکنوں کی ہلاکت، ٹیپو سلطان جینتی اور رام مندر کے مسئلہ کو اہم انتخابی موضوع بناسکتی ہے۔ گاؤ کشی پر امتناع کا انتخابی منشور میں وعدہ کیا جاسکتا ہے۔ بی جے پی نے کرناٹک کے لئے جو انتخابی حکمت عملی طئے کی ہے، اس میں آر ایس ایس اور دیگر بھگوا تنظیموں کا اہم رول رہے گا۔ بی جے پی کے رکن اسمبلی سنجے پاٹل نے پہلے ہی ماحول کو کشیدہ بنادیا ہے ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ انتخابات عوامی مسائل پر نہیں بلکہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان جنگ کی طرح ہے۔ گزشتہ سال ڈسمبر سے یوگی ادتیہ ناتھ نے کرناٹک میں کئی ریالیوں سے خطاب کیا اور عوام سے اپیل کی کہ وہ ٹیپو جینتی اور ہنومان جینتی میں کسی ایک کا انتخاب کریں۔ کرناٹک کے ساحلی علاقوں میں جہاں مسلمانوں کی آبادی 24 فیصد تک ہے ، آر ایس ایس نے اپنے کیڈر کو میدان میں اتارا ہے۔ بی جے پی نے الزام عائد کیا کہ ان علاقوں میں ممنوعہ تنظیم پاپولر فرینڈ آف انڈیا کی جانب سے 2014 ء کے بعد دو درجن سے زائد بی جے پی کارکن کو ہلاک کیا گیا ۔ گزشتہ سال کرناٹک میں فرقہ وارانہ نوعیت کے 100 واقعات پیش آئے جن میں 9 افراد ہلاک ہوئے ۔ بی جے پی ان واقعات کو انتخابی موضوع بناسکتی ہے۔ کرناٹک سے تعلق رکھنے والے مرکزی وزیر اننت کمار ہیگڈے نے بھی سیکولرازم پر یقین رکھنے والوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اطلاعات کے مطابق 50 ہزار سے زائد آر ایس ایس کے ورکرس کرناٹک کے ساحلی اضلاع میں عوام سے ملاقات کرتے ہوئے ’’قوم پرست‘‘پارٹی کو ووٹ دینے کی اپیل کر رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس مر تبہ آر ایس ایس ورکرس صرف شعور بیداری تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ پولنگ بوتھس پر بھی اثر انداز ہوں گے۔ منگلورو میں ایک اشتعال انگیز پمپفلٹ جاری کیا گیا جس میں کانگریس کو شکست دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا اس کا سیاسی شعبہ ہے اور وہ ٹیپو سلطان کے حامی ہیں۔