کرناٹک اسمبلی انتخابات : کانگریس قائدین اور صدر بی جے پی میں زبانی تکرار

 

بنگلورو۔7 مئی (سیاست ڈاٹ کاکم) کرناٹک اسمبلی انتخابات میں رائے دہی کے لیے اب ایک ہفتہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔ اس دوران دو قومی جماعتوں بی جے پی اور کانگریس کی انتخابی مہم عروج پر پہونچ گئی ہے اور مختلف مسائل پر دونوں ہی جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف اقدامات کا تبادلہ کرنے میں مصروف ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی ان کی پارٹی بی جے پی کے صدر امیت شاہ کے علاوہ کانگریس کے صدر راہول گاندھی ان کی پارٹی کے لیڈر اور سابق وزیراعظم منموہن سنگھ ریاست کے مختلف ملازمتوں کا دورہ کرتے ہوئے ایک دن میں کئی جلسوں سے خطاب کررہے ہیں اور روڈشوز میں حصہ لے چکے ہیں۔ وزیراعظم مودی نے اپنے نریندر مودی ایپ کے ذریعہ کرناٹک بی جے پی یوا مورچہ کے کارکنوں اور مودی کے حامی نوجوانوں سے خطاب کیا۔ راہول گاندھی نے دیہی بنگلورو اور کولار کے دورہ کے موقع پر عام جلسہ سے خطاب کریں گے۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے بنگلورو میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک آج مشکل وقت سے گزررہا ہے۔ امیت شاہ ضلع گدگ میں ریلیوں سے خطاب اور دوروں کے ذریعہ اپنی پارٹی کی مہم چلارہے ہیں۔ اترپردیش کے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ بھالکی کے چنا بھاوا پٹہ دیوارا مٹھ اور اطراف و اکناف کے علاقوں میں پانچ انتخابی جلسوں سے خطاب کریں گے۔ چیف منسٹر کے عہدہ کے لیے بی جے پی کے امیدوار بی ایس یدی یورپا گلبرگہ میں متعدد انتخابی جلسوں سے خطاب کریں گے۔

’’ڈوکلم میں چینی فوج دراندازی کررہی تھی اور مودی چین میں چائے کے چسکے لے رہے تھے‘‘
راہول گاندھی نے آج کولار میں کانگریس کے انتخابی جلوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ :
= آر ایس ایس، دلتوں کی آواز سے بے خبر ہے۔
= موبائل فون میں تین موڈ۔ ورک موڈ، اسپیکر موڈ اور ایرپلین موڑ ہوتے ہیں۔ مودی جی صرف ایرپلین موڈ اور اسپیکر موڈ استعمال کررہے ہیں۔ وہ کبھی ورک موڈ استعمال کرنے بنگلور نہیں آئے۔
= بی ایس یدی یورپا ملک کے سب سے کرپٹ چیف منسٹر ہیں۔ ریڈی برادری ملک کے انتہائی سرپٹ افراد ہیں۔ پھر پی ایم مودی انہیں کیوں بچارہے ہیں۔
= وزیراعظم کو اپنے دورہ چین پر وضاحت کرنا ہوگا۔ جب چینی سپاہی ڈوکلم میں دراندازی کررہے تھے وہ چین میں بیٹھے چائے کے چسکے لے رہے تھے۔
تیسری بڑی معیشت منظم انداز میں تہس نہس کردی گئی: منموہن سنگھ
سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے جو دنیا کے ممتاز ماہرین معاشیات میں شمار کئے جاتے ہیں، نریندر مودی حکومت پر دنیا کی تیسری بڑی معیشت (ہندوستانی معیشت) کو منظم انداز میں تباہ کرنے کا الزام عائد کیا۔
= مودی حکومت کے نیک ارادوں نے وجوہات دور تجزیہ کے فقدان کے سبب ملک کو بھاری نقصان پہونچایا ہے۔
= یو پی اے حکومتوں کے دوران عالمی سطح پر ناسازگار حالات کے باوجود ملک کی شرح جو 7 فیصد تھی اور ایک مرحلہ پر 8 فیصد بھی رہی لیکن اب جبکہ عالمی معیشت بہتر ہوچکی ہے جس کے باوجود مل کی شرح ترقی 14 سال سے کم تر سطح پر پہونچ گئی ہے۔ بین الاقوامی مارکٹ میں کمی کے باوجود ملک میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ہولناک اضافہ ہوا ہے۔
سدارامیا حکومت کرپشن کی علامت: امیت شاہ
بی جے پی کے صدر امیت شاہ نے گدگ کے ناراگنڈ اسمبلی حلقہ میں انتخابی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرناٹک کی سرزمین سے 15 مئی کو کانگریس کا صفایا ہوجائے گا۔
= سدارامیا 40 لاکھ روپئے کی گھڑی باندھتے ہیں جس سے اشارہ ملتا ہے کہ انہوں نے کتنا کرپشن کیا ہے۔
= سدا رامیا حکومت نفرت پھیلارہی ہے اور نفرت کے راستہ پر چلنے والے کرناٹک میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔
= سدا رامیا حکومت کرپشن کی علامت بن گئی ہے۔ ان کی حکومت 10 فیصد کمیشن حکومت کے نام سے جانی جاتی ہے۔