کروڑ ہا روپئے خرچ کرنے کی حکمت عملی ۔ فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کیلئے کوشاں۔ مسلمانوں کی جامع حکمت عملی ضروری
حیدرآباد 27 فروری(سیاست نیوز) بی جے پی کرناٹک میں اقلیتی ووٹوں کی تقسیم کے ذریعہ انتخابی کامیابی حاصل کرنا چاہتی ہے اور اب یہ بات پارٹی قائدین کھل کر کہنے لگے ہیں۔ کرناٹک انتخابات کے سلسلہ میں بی جے پی کی حکمت عملی کو ناکام بنانے ضروری ہے کہ ان سازشوں کو آشکارکرنے صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لیں اور ان جماعتوں اور امیدواروں کو مسترد کریں جو مذہب کی بنیاد پر سیاسی میدان میں قسمت آزمانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کرناٹک انتخابات کو بی جے پی آئندہ عام انتخابات سے قبل سیمی فائنل کے طور پر دیکھ رہی ہے اور یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ کرناٹک میں رائے دہندوں کو مذہبی بنیادوںپر ووٹ دینے راغب کروایا جائے۔ کرناٹک انتخابات کے سلسلہ میں پارٹی نے جو حکمت عملی تیار کی ہے اس کے خلاف مسلم سیاسی و مذہبی جماعتوں اور قائدین کو منظم حکمت عملی تیار کرنا ضروری ہے لیکن اقتدار کے حصول اور مسلم نمائندگی میں اضافہ کے نام پر کی جانے والی کوششوں کے ذریعہ بی جے پی کی بالواسطہ مدد کرنے والوں سے سیکولر قوتوں کو درپیش خطرات میں اضافہ ہونے لگا ہے ۔ کہا جا رہاہے کہ کرناٹک کی مسلم تنظیموں کے ذمہ داروں نے حکمت عملی تیار کررکھی ہے اور کسی ایسی سیاسی و مذہبی جماعت کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو فرقہ وارانہ خطوط پر رائے دہندوں کو تقسیم کرنے کے مرتکب ہوتے ہیں۔ سبرامنیم سوامی کی جانب سے باضابطہ اس بات کا اعلان کہ کرناٹک میں بی جے پی اقلیتوں کے ووٹوں کی تقسیم کے ذریعہ کامیابی حاصل کرے گی اور اس کیلئے حکمت عملی تیار کی جا چکی ہے اس کے باوجود اگر مسلم اور مسلمانوں کے نام پر رائے دہی کے حالات پیدا کئے جاتے ہیں تو حالات ہو سکتے ہیں ۔ بتایا جا تا ہے کہ بی جے پی نے کرناٹک میں اکثریتی طبقہ کو ذات پات کے نظام سے بالاتر ہوکر متحد کرنے کوششوں کا آغاز کردیا ہے اور بی جے پی کو اس میں بڑی حد تک کامیابی مل رہی ہے ۔ بی جے پی و آر ایس ایس اکثریتی رائے دہندوں کو برقعہ اور شیروانی کی سیاست کا حوالے دے کر متحد کرنے میں کامیاب ہونے لگی ہے۔ کانگریس پر اقلیت نوازی کا الزام عائد کرکے بی جے پی قائدین اکثریتی طبقہ کو متنفر کر رہے ہیں اور جے ڈی ایس کے خلاف لب کشائی سے گریز کرکے ووٹ کی تقسیم کیلئے جے ڈی ایس کے استعمال کو یقینی بنایا جارہا ہے ۔ کانگریس جو کرناٹک میں برسر اقتدار ہے کوشش کر رہی ہے کہ وہ ملک کی موجودہ صورتحال سے عوام کو واقف کرواتے ہوئے حقیقی مسائل کی جانب متوجہ کروائے لیکن بی جے پی ان انتخابات کو بھی مسائل کے بجائے مذہب کے نام پر لڑنے کوشش کرر ہی ہے۔ کرناٹک کی مسلم تنظیموں کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی ناکامی کو یقینی بنانے اور حوصلوں کو پست کرنے ضروری ہے کہ اقلیتی طبقہ کی جانب سے علاقہ کے مسائل کی بنیاد پر رائے دہی کو ممکن بنانے کے اقدامات کئے جائیں اور انہیں منتخب کیا جائے جو ریاست اور ان کے علاقوں کی ترقی کو ممکن بنانے میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ بی جے پی قائدین نے کرناٹک میں انتخابی مہم کے طو رپر نوجوانوں کو راغب کرنے منافرت پھیلانے کی کوششیں شروع کی جا چکی ہیں۔ ذرائع کے مطابق بی جے پی نے جنوبی اور شمالی کرناٹک کے علاوہ حیدرآباد کرناٹک علاقوں میں ووٹوں کی تقسیم کیلئے استعمال کرنے سیاسی جماعتوں کی نشاندہی کرلی ہے اور انتخابات میں ووٹوں کی تقسیم کیلئے کروڑہا روپئے خرچ کرنے کی حکمت عملی کو قطعیت دیدی ہے۔ کامیابی کو یقینی بنانے بی جے پی نے جنوبی کرناٹک میں گجرات کی حکمت عملی اور شمالی کرناٹک میں اترپردیش کی حکمت عملی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ بعض مقامات پر جہاں کسانوں کا غلبہ ہے ان ںمیں بہار کی حکمت عملی اختیار کرنے کے منصوبہ کو قطعیت دی گئی ہے تاکہ ووٹوں کی تقسیم کو ممکن بنانے کے ساتھ گمراہ کن تشہیر اور بعد انتخابات ضرورت پر جے ڈی ایس ارکان اسمبلی کو پارٹی میں شامل کروایا جاسکے ۔حکومت کرناٹک بی جے پی کی سازشوں پر نظر رکھے ہوئے ہے اور ممکنہ کوشش کی جا رہی ہے کہ ریاست میں کسی بھی طرح کی فرقہ وارانہ منافرت کو پھیلنے سے روکا جائے اور امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنایا جاسکے۔