کرد جنگجوئوں کی شمالی عراق میں پیشقدمی

استنبول ۔ 16 جون (سیاست ڈاٹ کام) شام کے شمال میں ترکی کی سرحد سے متصل علاقوں میں دولت اسلامیہ داعش کے خلاف برسرپیکار کرد تنظیموں کی حالیہ کامیابیوں اور کئی اہم مقامات پر قبضے کے بعد ترکی کی حکومت کو بھی تشویش لاحق ہوگئی ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق شمالی شام میں کردوں کی مسلسل پیش رفت اورتل ابیض جیسے حساس مقامات پر قبضے کے بعد ترکی کی مسلح افواج اور انٹیلی جنس اداروں کے کئی اہم اجلاس ہوچکے ہیں جن میں صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے مختلف پہلوئوں سے غور کیا گیا۔ترکی کے ذرائع ابلاغ کے مطابق حال ہی میں عسکری قیادت کے ایک اجلاس میں مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف، چیفس آف آرمی اسٹاف اور انٹیلی جنس چیف نے شرکت کی۔ اجلاس میں شامی کرد ڈیموکریٹک پارٹی پی وائی ڈی کی ساحلی علاقوں کی جانب پیش قدمی اور کرد ریاست کے قیام کی راہ ہموار کرنے کی خاطر "کوری ڈور” کے قیام پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔صرف یہی نہیں بلکہ ترکی کے لیے پریشانی کا باعث اس کے اپنے علاقوں میں سرگرم ترک ڈٰیموکریٹک پارٹی پی کے کے کا شامی کرد تنظیم کے ساتھ مل کر سرحدی علاقے تل ابیض پرقبضہ کرنا بھی ایک نئے خوف کا باعث بنا ہے۔ کرد جنگجوں نے تل ابیض پر قبضہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب عالمی اتحادیوں نے مسلسل فضائی حملوں میں سرحدی علاقوں میں داعش کے جنگجوئوں کو شکست کا سامنا ہے اور وہ فرار ہو رہے ہیں۔ ان کی جگہ خلاء کو پر کرنے کے لیے کرد جنگجو میدان میں آگئے ہیں۔کردوں کی پیش قدمی سے مقامی آبادی کی بڑی تعداد ترکی میں نقل مکانی پر مجبور ہوئی ہے۔ دوسری جانب کرد جنگجو عراق، شام اورترکی سے اپنے قبیلے کے لوگوں کو تل ابیض میں جمع کررہے ہیں۔ انٹیلی جنس حکام کے مطابق یہ تنظیم چھ ہزار کردوں کو کوبانی سے اور 2700 کو شمالی عراق کے کرد شہروں سے وہاں لانے کی کوشش کررہی ہے تاکہ ترکی کے سرحد پر کردوں کے اثرونفوذ کو بڑھایا جاسکے۔