کرئہ ارض کی آلودگی سے حفاظت

اللہ سبحانہ رب العالمین ہے ،عالمین جمع ہے عالم کی۔ اس سارے نظام عالم میں کرئہ ارض بھی ہے۔اوراس کرئہ ارضی سے منسلک نظام شمسی وقمری بھی ہے اوربرق وباراں کا نظام بھی،خشکی کے ساتھ صحرابھی ،دریا ،ندی نالے اورسمندربھی، زمین سے آسمانوں تک خلا اورفضابھی، اللہ سبحانہ نے اس کرئہ ارض کو زندگی کے سارے لوازمات کے ساتھ انسانوں اورحیوانوں کیلئے قابل سکونت بنا یا ہے۔ حیات وزندگی کیلئے غذا،پانی اورصاف وشفاف ہوا(آکسیجن)کی سخت ضرورت ہے۔ان میں مقدم صاف وشفاف ہوابڑی اہم ہے،آکسیجن کے بعد نمبرآتاہے صاف ستھرے پانی کا، پھرنمبرآتاہے غذاکا۔اورجس کی جتنی زیادہ ضرورت ہے اللہ سبحانہ نے اس کا وافرانتظام فرمایاہے ، اوراس تک دسترس کو ہرایک کیلئے آسان بنایا ہے۔صاف وشفاف ہوا ایک ایسی نعمت ہے جو ہرایک حیوان کو باآسانی میسرہے ، مخلوقات میں سے کسی کی اس پر اجارہ داری نہیں ۔ہرغریب وامیر کو اس کی ضرورت کے مطابق شب وروزفراہم ہوتی رہتی ہے،جب تک زندگی سادی سیدھی تھی کرئہ ارض کا فطری نظام انسانی مداخلتوں اورنت نئی ایجادات کی وجہ کرئہ ارض کو لاحق ہونے والی آلودگیوں اورکثافتوں سے پاک وصاف تھا۔انسانوں اورحیوانوں کو صاف وشفاف ہوامیسرتھی،لیکن جب سے سائنسی ایجادات واختراعات نے کرئہ ارض پر بسنے والوں کوبہت سی سہولیات بخشی ہیں وہیں اس نے فضائی آلودگی کے اسباب کو بھی جنم دیاہے۔نئی نئی سواریوں اورکارخانوں کی چمنیوں سے نکلنے والا دھواں فضاکو آلودہ کررہا ہے ۔آکسیجن جو حیات وزندگی کی بنیادی اہم ترین ضرورت ہے وہ اس وقت بڑی زہرآلودہے۔شہرجتنے ترقی یافتہ ہیں اس کی فضا اسی قدرمسموم ہے ،جبکہ دیہاتوں کی فضاشہروں کی بہ نسبت آلودگی سے بڑی حد تک پاک ہے ،فضائی آلودگی کی ایک دوسری وجہ صحراکے نظام سے انسانی چھیڑچھاڑ،رہائشی ضرورتوںمیں سہولت کی غرض سے شہروں میں موجوددرختوں کی قطع وبریدنیزشجرکاری سے عدم رغبت بھی ہے،اللہ سبحانہ کی ربوبیت کے جلووں میں ایک جلوہ کھیت وکھلیان ،باغات وچمنستان کابھی ہے ، جس میں ہر طرح کے درخت وشجر برگ وبارلاتے،پھل پھلار دانہ واناج سے نفع پہنچاتے ہیں وہیں وہ کرئہ ارض کو فضائی آلودگی سے پاک رکھنے میں اپنا بڑاموثررول اداکرتے ہیں۔جب خشک سالی کا موسم آتاہے توباغ وچمن ہرے بھرے کھیت مرجھانے لگتے ہیں ،رونق وشادابی معدوم ہوتی ہے،روئیدگی اورتازگی ناپیدہونے لگتی ہے،جس سے فضاکی پاکیزگی متاثرہونے کے شدیدخطرات لاحق ہوتے ہیں توپھررحمت الہی کو جوش آتاہے ، سورج کی تمازت سے سمندوں سے بخارات اٹھتے ہیں

اورابررحمت میں تبدیل ہوکرباران رحمت کے نزول کا سبب بنتے ہیں ۔ بارش رحمت کے حیات افزاء قطرے پھرسے کرئہ ارض کو سبزہ زارمیں تبدیل کردیتے ہیں ،درخت پھل پھول سے لدجاتے ہیں،کھیت وکھلیان اپنی بہاردکھاتے ہیں،اس طرح پھرسے ہوائیں اورفضائیں خوشگوارہوجاتی ہیں ۔اورکرئہ ارض پر رہنے والوں کیلئے حیات تازہ کا سامان ہوتاہے ،بارش رحمت کا ایک اورفائدہ یہ ہوتاہے کہ وہ ساری فضامیں سرایت شدہ آلودگی اورمسمومیت کو اپنے پاکیزہ قطروں سے ختم کردیتی ہے،اورسارافضائی ماحول دھل دھلاکرصاف ستھراہوجاتاہے ،فضائی آلودگی کو ختم کرنے میں ابروباراںکا بھی بڑاموثررول ہے ۔اللہ سبحانہ نے کائنات میں کوئی چیزعبث وبے کار نہیں پیداکی ،مکھی ومچھرودیگرحشرات الارض ،بعض چوپائے اوربعض پرندے بھی کرئہ ارض کو گندگی اورمسمومات سے پاک وصاف رکھنے پر مامورہیں ۔سورج کی تمازت وشدت بھی جہاں کائنا ت کی زندگی میں اپنا موثررول رکھتی ہے وہیں وہ کرئہ ارض اورساری فضامیں پھیلی ہوئی آلودگی ومسمومیت کوبھسم کردیتی ہے،

اللہ سبحانہ کا ارشادہے ’’زمین میں جبکہ اس کی اصلاح ودرستگی کردی گئی ہے ،فسادمت پھیلاؤ ‘‘ (الاعراف ۵۶)۔ اس ارشادسے روحانی نظام زندگی میں خلاف فطرت اعمال اختیارکرکے فسادوبگاڑپیداکرنے سے منع کرنے کے ساتھ کرئہ ارض کو فضائی آلودگی سے مسموم ومتا ثرکرنے والے عوامل سے بچنے کی تلقین ثابت ہے ۔ انسانی نسلوں اورکھیت وکھلیان کوضائع کرنے والوں کی مذمت بیان کرتے ہوئے فرمایا گیاہے ’’بعض وہ لوگ ہوتے ہیں جن کی گفتگودنیا کی زندگی کے بعض امورمیں بھلی معلوم ہوتی ہے اوروہ جوکچھ کہ ان کے دل میں ہے وہ اللہ کوگواہ بناتے ہیں جبکہ وہ سخت جھگڑالوہیں، جب زمین میں ان کو حکومت ملتی ہے تو وہ کھیتوں اورنسلوں کو تباہ وتاراج کرکے زمین میں فسادمچاتے ہیں اللہ سبحانہ فسادکرنے والوں کو ہرگزپسند نہیں کرتا‘‘ ۔
(مفہوم :۔آیات ۲۰۴،۲۰۵ البقرہ)۔
راست طورپرکھیتوں کو بربادکرنا نسلوں کو ضائع کرنا انسانی جانوں کا خون کرنا جہاں اللہ کے حدودوقیود کو پھلانگھنااورفسادمچانا ہے ،وہیں اپنی نادانیوں اورروسیاہیوں سے کرئہ ارض کو مسموم بناکرنظام فطرت کی حفاظت کے حصارکوتوڑنا ہے، اوریہ فسادوبگاڑپیداکرنے سے کچھ کم نہیں۔حدیث پاک میں ارشاد ہے ’’اگرکسی مسلمان نے درخت لگایا جس کا پھل کسی انسان یا جانور نے کھایا تویہ اس کیلئے نیکی کا باعث ہوگا‘‘(بخاری کتاب الرقاق)۔اسلام نے بلاوجہ درخت کاٹنے یا سایہ داردرخت کے نیچے نیزآب راکدمیں بول وبراز کرنے سے منع کیاہے۔
زندگی گزارنے کا نظام جواللہ سبحانہ کی رحمت سے انسانیت کو دیا گیا ہے اورجس کو اللہ کے محبوب انبیاء کرام ومرسلین عظام  علیہم السلام لے آئے ہیں اس پر عمل پیرارہتے ہوئے زندگی گزارنے میں جہاں انسان کے دنیاکی صلاح اوراخروی فلاح کا رازمضمرہے ۔وہیں نظام کائنا ت کو قدرت کے وضع کردہ فطری قوانین کے مطابق برقراررکھنے اوراس کی حفاظت کی حصہ داری میں انسانوں کا بڑارول ہے ۔ جس میں نظام کائنات کی بہتری اوراس کے فضائی آلودگی سے پاک وصاف رہنے کا رازپوشیدہ ہے ،اللہ کا ارشاد ہے ’’خشکی وتری میں فسادپھیل گیا ہے لوگوں کے کرتوتوں کی وجہ سے تاکہ اللہ تعالی ان کے بعض  اعمال بد کا جو انہوں نے کئے ہیں مزہ چکھائے شاید کہ وہ باز آجائیں ‘‘(الروم ۴۱)۔ روحانی چمنستان حیات کو بے ایمانی اوربداعمالی کی خاردارجھاڑیوں سے باعث آزاربنالینا فسادکا موجب ہے ۔اسی طرح دنیا کے نظام حیات کو فطری اصولوں سے روگردانی کرکے زہرآلود بنا لینا بھی باعث فساد ہے ۔

فضائی آلودگی اوراس کی مسمومیت نے انسانیت کا چین وسکون چھین لیا ہے ،اللہ سبحانہ نے اپنی فیاضانہ قدرت سے نظام کائنات کوراحت ورحمت کا گہوارہ بنا یا ہے ،اس میں بے جا مداخلت اورمصنوعی راحت وعیش کی تحصیل کے جذبہ سے نوایجاد اختراعات کے ناروا اورمسرفانہ استعمال نے کرئہ ارض کی حیات افزاء فضاکومسموم کرکے موت کی راہ آسان کردی ہے ۔ یہ وہ حقائق ہیں جس کو اب ساری دنیامحسوس کرنے لگی ہے ،چنانچہ ۲۱ /فروری روزنامہ ’’سیاست‘‘ میںشائع شدہ اطلاع کے مطابق صرف فضائی آلودگی کی وجہ ہرسال ۵،۵ملین افراد لقمہ اجل بن رہے ہیں ۔ان میں نصف سے زائد افراد ہندوستان اورچین کے ہیں ، یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ’’پاورپلانٹس ،فیکٹریاں ،نوایجاد مشینی سواریوں اورکوئلہ اورلکڑی جلانے سے پیداہونے والے دھویں نے فضائی آلودگی میں بے تحاشہ اضافہ کردیاہے ۔اس سے پھیلنے والے ایسے کچھ ذرات ہوتے ہیں جو صرف انسانوں ہی کیلئے نہیں بلکہ دیگرجانداروں کے لئے بھی بہت خطرناک ہیں ،اس تحقیق میں یہ بھی واضح کیا گیاہے کہ فضامیں زہریلی مادوں کے اخراج کی سطح کم سے کم کرنے کے اقدامات کئے جانے کے باوجود فضائی آلودگی کی نتیجہ میں اموات کی تعداد میں آئندہ ۲۰/ برسوں میں بہت اضافہ ہوگا،اگرفضائی آلودگی میں مزیدکمی لانے کی کوششیں جاری نہ رکھی جائیں توپھرآلودگی سے ہونے والے اموات میں بے تحاشہ اضافہ ہوجائے گا‘‘۔ایک تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی عالمی سطح پر اموات کی چوتھی سب سے بڑی وجہ ہے ،اس کے علاوہ بیماریاں پیداکرنے میں یہ سب سے بڑاماحولیاتی جوکھم بھی ہے ،اگرفضائی آلودگی پر قابوپالیا جائے تو دنیامیں لاکھوں زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں ۔اوربڑی حد تک بیماریوں پر قابوپایا جا سکتاہے ،کناڈہ ،امریکہ ، چین اورہندوستان سے تعلق رکھنے والے محققین نے چین اورہندستان میں آلودگی کی سطح کا اندازہ لگایا اوراس کی انسانی صحت پر اثرات کا جائزہ لیا ،ان کے تجزیہ کی روشنی میں ہندوستان اورچین میں فضائی آلودگی سے ہونے والی اموات کا فیصد۵۵ ہے ۔چین میں ۲۰۱۳ ؁ ء میں۱،۶ ملین افراد اورہندوستان میں ۱،۴ ملین افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھوبیٹھے ۔