کجریوال ۔ نجیب جنگ ٹکراؤ

جانے کیا کہہ گئے ہم ان کی طبعیت کیخلاف
یہ تبسم بھی علامت ہے خفا ہونے کی
کجریوال ۔ نجیب جنگ ٹکراؤ
قومی دارالحکومت دہلی میں چیف منسٹر اروند کجریوال اور لیفٹننٹ گورنر نجیب جنگ کے مابین مسلسل ٹکراو کی کیفیت ہے ۔یہ ٹکراؤ رشوت خوری کے خلاف اقدامات کے سلسلہ میں ہو رہا ہے ۔ چیف منسٹر اروند کجریوال نے اپنے انتخابی وعدے اور اصل ایجنڈہ کے تحت دہلی میں رشوت ستانی کے خلاف اقدامات کا عملی طور پر آغاز کیا ہے ۔ انہوں نے ایک انسداد کرپشن یونٹ قائم کی ہے جس کے تحت دہلی پولیس کے راشی عملہ کے خلاف بھی کارروائی کی جائیگی ۔ لیفٹننٹ گورنر دہلی نجیب جنگ نے اس اقدام کو اپنے اختیارات میں مداخلت قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ چونکہ دہلی پولیس مرکزی حکومت کے تحت ہے اس لئے دہلی حکومت کے انسداد رشوت ستانی یونٹ کی جانب سے دہلی پولیس کے عملہ کے خلاف کارروائی نہیں کی جاسکتی ۔ کجریوال حکومت اس کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع ہوئی جہاں اس کے موقف کی تائید ہوگئی ۔ اب ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل بھی دائر کی جا رہی ہے ۔ ایسے میں یہ تاثر ملتا ہے کہ دہلی کے لیفٹننٹ گورنر رشوت کے خلاف مہم کو اختیارات اور عدم اختیارات کے نام سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بعض آئی اے ایس عہدیداروں کے خلاف اقدامات اور کارروائیوں کے سلسلہ میں بھی ان کے مابین ٹکراؤ کی کیفیت پیدا ہوئی تھی ۔ دہلی کے ڈپٹی چیف منسٹر منیش سیسوڈیا نے الزام عائدکیا تھا کہ دہلی میں عہدیداروں کے تبادلوں اور تقررات کی صنعت کام کر رہی ہے اور اس میں بھاری رقومات کا لین دین ہوتا ہے ۔ اس کو روکنے کیلئے عام آدمی پارٹی حکومت نے اقدامات شروع کئے ہیں جس کی مخالفت کی جا رہی ہے ۔اب ایک بار پھر دونوں کے مابین ٹکراؤ کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے ۔ کجریوال حکومت نے انسداد کرپشن یونٹ میں کام کرنے کیلئے بہار کے پانچ پولیس عہدیداروں کی خدمات حاصل کی ہیں۔ لیفٹننٹ گورنر کا کہنا ہے کہ ان عہدیداروں کے تقرر کو ان کی منظوری حاصل نہیں ہے اور کجریوال حکومت اپنے طور پر ان کی خدمات حاصل نہیں کرسکتیں۔ مرکزی وزارت داخلہ نے بھی لیفٹننٹ گورنر نجیب جنگ کے ادعا کی تائید کی ہے ۔ ماضی میں بھی وزارت داخلہ نے لیفٹننٹ گورنر کی تائید کی تھی ۔ دہلی حکومت کا ادعا ہے کہ انسداد رشوت ستانی اقدامات گورنر کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں۔
جس وقت سے دہلی میں اروند کجریوال کی قیادت میں عام آدمی پارٹی کی حکومت قائم ہوئی ہے مسلسل اس کے کام کاج میں رکاوٹ پیدا کرنے کی مختلف گوشوں کی جانب سے کوششیں ہو رہی ہیں۔ یہ الزام عائدکیا جا رہا ہے کہ بی جے پی ‘ دہلی میں انتہائی شرمناک شکست کو ہضم نہیں کر پا رہی ہے اور وہ پچھلے دروازے سے دہلی پر حکومت کرنا چاہتی ہے اسی لئے لیفٹننٹ گورنر کو استعمال کر رہی ہے ۔یہ ایک سیاسی لڑائی ہے جس میں حکومت کے کام کاج کو روکا جا رہا ہے ۔ جہاں تک رشوت ستانی کے خلاف مہم کا تعلق ہے اس میں کسی کو بھی رکاوٹ بننے سے گریز کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ رشوت کے خلاف کارروائی کرنے کا دائرہ اختیار کس کا ہے اور کس کا نہیںہے لیکن یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ رشوت ہندوستانی نظام کی جڑوں تک سرائیت کر گئی ہے اور ملک کے عوام اس لعنت کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اس کیلئے مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہے اور بے تکان لڑائی لڑی جانی چاہئے ۔ رشوت اور بدعنوانیوں کے خاتمہ کے ذریعہ ملک کو ترقی دلانے میں مدد مل سکتی ہے اور اس کیلئے ہر گوشے سے تعاون کرنے کی ضرورت ہے ۔ رشوت نے ہندوستانی سماج کو کھوکھلا کرکے رکھ دیا ہے ۔ اس صورتحال میں اگر حکومت دہلی کی جانب سے کچھ اقدامات کئے جاتے ہیں جن کا مقصد واقعی کرپشن کو ختم کرنا یا اس پر قابو پانا ہے تو اس کام میں مرکزی حکومت ہو یا لیفٹننٹ گورنر ہو یا دوسری سیاسی جماعتیں ہوں کسی کوبھی رکاوٹ نہیں بننا چاہئے ۔ رشوت کے خاتمہ کیلئے سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر کام کرنے کی ضرورت ہے ورنہ اس مشن میں کامیابی ملنی مشکل ہے ۔
رشوت کے خلاف لڑائی کے مسئلہ پر خود چیف منسٹر دہلی کو بھی آمرانہ رویہ اختیار کرنے کی بجائے مصالحانہ روش اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس سلسلہ میں وہ مرکزی حکومت یا پھر خود لیفٹننٹ گورنر کا تعاون بھی خیر سگالی کے جذبہ کے ساتھ حاصل کرسکتے ہیں۔ اس سلسلہ میں انہیںہر گوشے سے تعاون حاصل کرنے سنجیدہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے ۔ لیفٹننٹ گورنر کو بھی اپنے اختیارات یا دائرہ کار کے نام پر اس مہم یا مشن میں رکاوٹیں پیدا کرنے کی بجائے حکومت کے اقدامات کی سنجیدگی اور اس کے جذبہ کو دیکھتے ہوئے فراخدلانہ تعاون کرنے کی ضرورت ہے ۔ جہاں تک سیاسی لڑائی کا سوال ہے اسے کرپشن کے خلاف جدوجہد سے دورہی رکھا جانا چاہئے بصورت دیگر رشوت کے خلاف جو مہم اور لڑائی شروع ہوئی تھی اس میں کامیابی نہیں مل پائیگی اور راشی عملہ اپنی بد عنوانیوں کا سلسلہ حسب سابق جاری رکھنے میں کامیاب ہوجائیگا۔