نئی دہلی 23 مئی (سیاست ڈاٹ کام) عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کجریوال کی عدالتی تحویل میں آج 6 جون تک توسیع کردی گئی کیونکہ وہ فوجداری ہتک عزت مقدمہ میں جو بی جے پی قائدین نتن گڈکری نے اُن کے خلاف دہلی کی ایک عدالت میں دائر کیا ہے، شخصی مچلکہ داخل نہ کرنے کے اپنے موقف پر اٹل رہے۔ دہلی کی عدالت نے اِن کی سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ وہ ’’قانونی اعتبار سے ناخواندہ‘‘ ہیں اور اُن سے خواہش کی کہ وہ سمجھداری کا مظاہرہ کریں۔ میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ گومتی منوچا نے سابق چیف منسٹر دہلی کو جنھیں تہاڑ جیل سے پرہجوم کمرۂ عدالت میں منتقل کیا گیا، 6 جون تک عدالتی تحویل میں دے دیا اور کہاکہ وہ اپنے 21 مئی کے حکم پر نظرثانی نہیں کرسکتیں۔ اُنھوں نے کہاکہ وہ صرف ’’کجریوال کے وکیل صفائی‘‘ سے درخواست کرسکتی ہیں کہ اُن کے حکمنامہ کو چاہیں تو چیلنج کریں۔ وہ اپنا خیال تبدیل نہیں کریں گی۔ مجسٹریٹ نے کہاکہ عدالت صرف قانونی طریقہ کار پر عمل آوری کرے گی جب عام آدمی پارٹی کے دیگر قائدین ضمانت پر رہائی حاصل کرنے مچلکہ داخل کرسکتے ہیں تو کجریوال ایسا کیوں نہیں کرسکتے۔ عدالت نے 21 مئی کو کجریوال کو آج تک کے لئے عدالتی تحویل میں دیا تھا جبکہ اُنھوں نے اِس مقدمہ میں شخصی مچلکہ داخل کرنے سے انکار کردیا تھا۔ جج نے کہاکہ کجریوال کو عدالت کی جانب سے ہتک عزت فوجداری مقدمہ میں بحیثیت ملزم طلب کیا گیا تھا۔ نتن گڈکری نے الزام عائد کیا تھا کہ عام آدمی پارٹی نے اُنھیں بدنام کیا ہے اور اُن کا نام اپنی پارٹی کے ’’ہندوستان کو مطلوب انتہائی بدعنوان‘‘ افراد کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ مقدمہ کی سماعت کے دوران کجریوال نے عدالت سے کہاکہ وہ اپنی غلطی معلوم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ کئی سیاستدانوں نے اُن کے خلاف ایسے مقدمے دائر کئے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ ایسے تمام مقدمات میں اُنھیں عدالت نے ایک حلفنامہ حاصل کرکے رہا کردیا تھا لیکن مجسٹریٹ نے کہاکہ کجریوال کو ملزم کی حیثیت سے طلب کیا گیا ہے، مجرم کی حیثیت سے نہیں۔ اُنھیں مقدمہ کا سامنا کرنا ہوگا۔ وہ بے قصور ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے مچلکہ داخل کرنے سے انکار نہیں کرسکتے کیونکہ یہ ایک قانونی طریقہ کار ہے۔ 21 مئی کو عدالت نے کجریوال کی درخواست ضمانت ہتک عزت مقدمہ میں منظور کرتے ہوئے قانون تعزیرات ہند کی دفعہ 500 کے تحت اِسے قابل ضمانت جرم قرار دیتے ہوئے اُن سے خواہش کی تھی کہ 10 ہزار روپئے کا شخصی مچلکہ اور اتنی ہی رقم کی ضمانت داخل کرنے کی خواہش کی تھی۔ تاہم انکار پر اُنھیں عدالتی تحویل میں دے دیا گیا۔