نئی دہلی 27 مئی (سیاست ڈاٹ کام ) دہلی ہائی کورٹ نے اروند کجریوال کو جنہیں بی جے پی قائد نتن گڈکری کے ہتک عزت فوجداری مقدمہ میں ضمانت پر رہائی کیلئے مچلکہ داخل نہ کرنے کی وجہ سے زیر حرات رکھا گیا ہے۔ ہائی کورٹ کی ایک بنچ نے جو جسٹس کیلاش گمبھیر اور اور سنیتا گپتا پر مشتمل تھی کہا کہ کجریوال جو بھی قانونی مسائل اٹھانا چاہتے ہیں اٹھاسکتے ہیںلیکن انہیں جیل سے رہائی کیلئے مچلکہ داخل کرنا چاہئے ۔ انہیں اس مسئلہ کو وقار کا مسئلہ نہیںبنانا چاہئے سینئر ایڈوکیٹ شانتی بھوشن اور ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے کجریوال کی پیروی کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے سربراہ سے جیل میں ملاقات کی خواہش ظاہر کی تھی تا کہ ان سے ہدایات حاصل کرسکے اور عدالت کی تجویز ان کے سامنے پیش کرسکیں۔ بنچ نے انہیں دوپہر ایک بجے سے قبل کجریوال سے ملاقات کی اجازت دے دی اور کہا کہ مقدمہ کی سماعت تین بجے کے بعد کی جائے گی ۔ کجریوال نے اپنی درخواست میں قانونی مسئلہ اٹھاتے ہوئے جیل سے فوری رہائی کی خواہش ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ کیا مچلکہ داخل کرنا ضروری ہے جبکہ مقدمہ میں سمن جاری کئے گئے تھے اور ملزم اپنے مشیر قانون کے ساتھ عدالت میں پیش ہوا تھا ۔ درخواست میں 21 اور 23 مئی کے مجسٹریٹ کی عدالت کے احکام کو چیلنج کیا گیا تھا جن کے تحت کجریوال کو مچلکہ داخل نہ کرنے کی بناء پر عدالتی تحویل میں دینے کا حکم دیا گیا تھا ۔ 3 بجے مقدمہ کی سماعت کے دوبارہ آغاز پر کجریوال کے وکلاء نے عدالت سے کہا کہ 10 ہزار روپئے کے شخصی مچلکہ پر دستخط کی جاچکی ہے اور مجسٹریٹ کی عدالت کے اجلاس پر آج ہی مچلکہ داخل کردیا جائے گا ۔ اس اطلاع پر ہائی کورٹ نے نتن گڈکری اور حکومت دہلی کو کجریوال کی فوری رہائی کی درخواست پر نوٹیسیں جاری کردیں۔دریں اثناء نئی دہلی کی ایک عدالت نے عام آدمی پارٹی قائدین منیش سیسوڈیہ اور گوپال رائے کو نوٹیسیں جاری کردیں۔ ان کے خلاف ایک ہتک عزت مقدمہ دائر کیا گیا ہے جس میں اروند کجریوال پہلے ہی سے عدالتی تحویل میںہے ۔ میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ گومتی منوچا نے سیسوڈیہ رائے سے ایڈوکیٹ پنکج مینڈی رٹا کی درخواست پر جواب طلب کیا ہے ۔ عدالت نے مقدمہ کی آئندہ سماعت 11 جولائی کو مقرر کی ہے ۔ اپنی درخواست میں مینڈی رٹا نے الزام عائد کیا کہ سیسوڈیہ رائے نے ذات پات کی بنیاد پر سنگین عزائم ظاہر کئے تھے اور عدلیہ کی آزادی کے بارے میں تبصرہ کیا تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عدالتی احکام مرکز میں حکومت کی تبدیلی سے متاثر ہوکر جاری کئے گئے ہیں۔ اس طرح دونوں قائدین نے عدالتی کارروائی کی اہمیت کم کرنے اور اس کو اسکینڈل میں ملوث کرنے کی کوشش کی ہے ۔درخواست گذار نے الزام عائد کیا کہ 21مئی کو جب کجریوال کو عدالتی تحویل میں دیا گیا تھا تو درخواست گذارنے سیسوڈیہ رائے کے یہ اہانت انگیز بیانات خود سنے تھے ۔