شکایات کی پیشکشی کیلئے عوام کی کثیر تعداد سے بھگدڑ کے اندیشے، چیف منسٹر درمیان میں اجلاس سے واپسی پر مجبور
نئی دہلی۔ 11 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) عام آدمی پارٹی حکومت کے غیرمعمولی تشہیر یافتہ پہلے ’’جنتا دربار‘‘ میں جو دہلی سیکریٹریٹ کے باہر منعقد ہوا تھا، افراتفری و بدنظمی کے مناظر دیکھے گئے جس کے نتیجہ میں چیف منسٹر اروند کجریوال کو درمیان میں ہی وہاں سے چلے جانا پڑا جب سینکڑوں افراد اپنی شکایات درج کرنے کیلئے ایک دوسرے سے دھکم پیل کی۔ تاہم کجریوال نے آئندہ جنتا دربار میں بہتر انتظامات کرنے کا وعدہ کیا اور کہا کہ عوامی شکایات کا موثر انداز میں ازالہ کیا جائے گا۔
کجریوال کچھ دیر بعد اس مقام پر دوسری مرتبہ پہونچے اور سیکریٹریٹ کی دیوار پر کھڑے ہوکر عوام کے ہجوم سے کہا کہ ’’اب آپ لوگ گھر جایئے، اس طریقہ کار کو منظم بنانے کیلئے ہمیں کچھ وقت دیجئے۔ ہم آپ کی تمام شکایات کی یکسوئی کریں گے۔ آئندہ مرتبہ ہم بہتر انتظامات کریں گے‘‘۔ ایک سینئر وزیر نے کہا کہ یہ اجلاس (جنتا دربار) افراتفری کے سبب معطل نہیں کیا گیا بلکہ اس کے لئے صبح 9 تا 11:30 بجے دن وقت مقرر کیا گیا تھا۔
قبل ازیں پولیس عملہ نے کجریوال کو سکیورٹی وجوہات کی بناء پر وہاں سے اٹھا لیا جب عوام کا ہجوم رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے ان کے قریب پہونچ گیا تھا۔ کجریوال نے کہا کہ ’’ہمیں انتظامات کو بہتر بنانا ہوگا، اگر مَیں یہ مقام چھوڑ کر چلا نہ جاتا تو ممکن تھا کہ وہاں بھگدڑ مچ جاتی۔ ہر کوئی مجھ سے ملاقات کرنا چاہتا تھا،ہمیں اس طریقہ کار کو منظم بنانا ہوگا تاکہ ایسی صورتحال کا اعادہ نہ ہو‘‘۔
دہلی سیکریٹریٹ کے باہر جمع ہونے والے عوام بے قابو ہوجانے کے بعد پولیس نے کجریوال کو اپنی حفاظت میں ان کے دفتر پہونچایا۔ اندرا پرشٹھ ایکسٹنشن میں دہلی سیکریٹریٹ کے باہر عوامی شکایات کی سماعت کے لئے کجریوال کابینہ کے تمام ارکان جمع ہوئے تھے۔ کجریوال نے عام آدمی سے راست رابطہ اور ان کے مسائل کی یکسوئی سے متعلق اپنی پالیسی کے ایک حصہ کے طور پر جنتا دربار کا اہتمام کیا تھا۔ دہلی کے وزیر قانون سومناتھ بھارتی کو عوام سے تحریری شکایات وصول کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک اچھا تجربہ تھا اور یہ عمل جاری رہنا چاہئے۔ بھارتی نے کہا کہ ’’مجھے ہراسانی نہیں ہوئی ہے، یہ ایک اچھا تجربہ تھا اور یقین ہے کہ ایسے تجربات جاری رہیں گے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ موصولہ شکایات کی زمرہ بندی کی جارہی ہے۔ ’’جنتا دربار‘‘ پہونچنے والے اکثر افراد نے کہا کہ وہ نظرانداز کردیئے گئے لیکن ہنوز وہ نااُمید نہیں ہوئے ہیں۔ لکشمی نگر کے ساکن رمیش گارگ نے کہا کہ ’’پانی کی بھاری بلز سے چیف منسٹر کو باخبر کرنے کیلئے میں یہاں پہونچا تھا لیکن میں اپنی شکایت پیش نہیں کرسکا، یقینا مجھے مایوسی ہوئی ہے‘‘۔ مشرقی دہلی کی منڈاورلی کی ساکن سنیتا کپورصبح 9:30 بجے شروع ہونے والے اس اجلاس میں شرکت کے لئے صبح 6 بجے پہونچی تھیں۔ انہوں نے کجریوال سے ملاقات کرتے ہوئے اپنے فلیٹ پر غیرمجاز قبضہ کے خلاف شکایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’چیف منسٹر کی طرف سے مجھے تیقن دیا گیا کہ اس مسئلہ پر میری مدد کی جائے گی‘‘۔ سینکڑوں عوام جنتا دربار میں جمع ہوئے تھے۔
ان میں دہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن، توانائی سربراہ کرنے والی کمپنی بی ایس ای ایس جیسے مختلف سرکاری محکمہ جات سے وابستہ کنٹراکٹ ورکرس، سرکاری دواخانوں، میونسپل کارپوریشنوں کے ملازمین اور کنٹراکٹ ورکرس بھی شامل ہیں۔ پولیس نے سیکریٹریٹ کے باہر روڈ پر رکاوٹیں کھڑی کی تھیں اور دیگر ضمنی سڑکوں کی بھی ناکہ بندی کی گئی تھی۔ کجریوال نے دو دن قبل اعلان کیا تھا کہ عوامی شکایات کی سماعت اور یکسوئی کے لئے سیکریٹریٹ کے باہر ان کی ساری کابینہ موجود رہے گی۔ چیف منسٹر یا کابینی وزراء سے ملاقات کرنے والے شکایات کنندگان کو ان کی شکایات کی وصولی کی رسائد دی گئیں۔
جنتا دربار میں فونس اور رقومات کا سرقہ
دہلی سکریٹریٹ کے باہر افراتفری کا غیر سماجی عناصر نے بھر پور فائدہ اٹھایا اور چھ افراد بشمول ایک پولیس ملازم کے موبائیل فونس اور ان کے پیاکٹس کا سرقہ کرلیا گیا ۔ سینئیر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ دو بجے دن تک جملہ چھ شکایتیں موصول ہوئی ۔ متاثرین میں دو جرنلسٹس اور ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جن کے موبائیل فونس کا سرقہ کیا گیا جب کہ دیگر تین افراد کا جیب کتروں نے بٹوہ چرالیا ۔پولیس ضروری کارروائی کررہی ہے۔
ہفتہ وصولی پر دو کانسٹبلس گرفتار
چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال کی جانب سے کرپشن کے خلاف شروع کی گئی ہیلپ لائن کے تین دن بعد دو کانسٹبلس کو ہفتہ وصولی پراسٹنگ آپریشن کے ذریعہ گرفتار کرلیا گیا ۔ جنکپوری پولیس اسٹیشن سے وابستہ دوکانسٹبلس ایشور سنگھ اور سندیپ کمار نے سوئٹرس فروخت کرنے والے سے ہفتہ وصولی کے طور پر رقم طلب کی ۔ اس دکاندار نے شکایت درج کرائی اور خفیہ کارروائی کے ذریعہ تین ہزار روپئے کی رقم وصول کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرلیا گیا ۔۔