نئی دہلی۔/8اپریل، ( سیاست ڈاٹ کام ) عام آدمی پارٹی قائد اروند کجریوال کو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ’ ’ سیاسی طور پر بے عزت ‘‘ کرنے کا اُن کے مخالفین نے عزم کرلیا ہے۔ آج ایک روڈ شو کے دوران ایک نامعلو م شخص نے انہیں طمانچہ رسید کردیا جو اپنی نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے۔ پارٹی امیدوار راکھی برلا کی انتخابی مہم میں شرکت کے لئے کجریوال شمال مغربی دہلی کے سلطانپوری علاقہ میں موجود تھے جہاں ان کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ کجریوال نے ہمیشہ یہ اصرار کیا ہے کہ انہیں سیکورٹی کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ انہیں کسی سے خطرہ لاحق نہیں ہے۔ البتہ یہ بات بھی اپنی جگہ مسلمہ ہے کہ دہلی پولیس کا عملہ ہمیشہ ان کے ساتھ رہتا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق کجریوال ہمیشہ پولیس کا حصار توڑ کر بھی باہر نکل جاتے ہیں اور سیکورٹی کی ذرہ برابر پرواہ نہیں کرتے۔
دکشن پوری میں قبل ازیں پیش آئے واقعہ میں کجریوال نے اپوزیشن پارٹیوں خصوصی طور پر بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ ان پر حملہ کروانے میں ان پارٹیوں کا ہاتھ ہے۔ کجریوال کو اب تک یہ تعجب ہوتا ہے کہ آخر انہیں بار بار کیوں نشانہ بنایا جارہاہے؟ کبھی ان پر سیاہی پھینکی جارہی ہے اور کبھی طمانچہ رسید کیا جاتا ہے۔ اِس حملہ سے کجریوال کی بائیں آنکھ پر معمولی زخم آیا اور اِن کی عینک کو نقصان پہنچا۔ عام آدمی پارٹی لیڈر نے اِس حملہ کے بعد اپنا روڈ شو منسوخ کردیا اور راج گھاٹ پہونچ کر ایک گھنٹہ تک بیٹھے رہو دھرنا دیا۔ اِس دھرنے میں کجریوال کے ہمراہ سیسوڈیہ، گوپال رائے اور سومناتھ بھارتی کے علاوہ عام آدمی پارٹی ورکرس کی کثیر تعداد موجود تھی۔ کجریوال نے کہاکہ اِن پر یہ حملے مزید ہوں گے اور ہوسکتا ہے کہ ایک دن انھیں ہلاک بھی کردیا جائے۔ آخر ہم پر ہی لوگ حملے کیوں کررہے ہیں، دوسروں پر کیوں نہیں؟ لیکن ہم اِس کا سامنا کرنے تیار ہیں۔
کجریوال نے الزام عائد کیاکہ اِن پر حملے بڑی سازش کا ایک حصہ ہے۔ اِن کی پارٹی کو ہی نشانہ کیوں بنایا جارہا ہے؟ میرے ذہن میں یہ سوال اُٹھ رہا ہے کہ اِن حملوں کے پیچھے آخر کس کا ہاتھ ہے، کیا یہ ایک شخص ہے یا کئی اور ہیں؟ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں۔ وہ کوئی سکیورٹی قبول نہیں کریں گے۔ مجھے کوئی سکیورٹی کی ضرورت نہیں ہے۔ اِس تعلق سے میں نے کئی مرتبہ پولیس کو لکھا ہے لیکن آپ دیکھ رہے ہیں کہ ہنوز میرے اطراف پولیس کا پہرہ ہے۔ کجریوال نے کہاکہ یہ کرو یا مرو کی صورتحال ہے۔ مستقبل میں دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ مجھے مارنے سے ہی ملک کے مسائل حل ہوں گے تو مجھے مقام اور وقت بتادیں میں وہاں تنہا پہونچ جاؤں گا۔ اُس وقت مجھے جتنا چاہیں مار سکتے ہیں۔