نئی دہلی ۔ 27 ۔ مئی (سیاست ڈاٹ کام) سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے مودی حکومت کو آج اپنی سخت ترین تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایک انتہائی جانبدارانہ اور فرقہ پرست نظریہ کے فروغ کیلئے ماضی کو مسلسل دہرایا جارہا ہے۔ نیز اس ضمن میں ناراضگی کو کچل دیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے یہاں منعقدہ ایک کنونشن میں برخلاف معمولی سخت ترین تنقیدی لب و لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری اداروںکو سنگین خطرات لاحق ہیں اور فلاحی مملکت کا نظریہ تہس نہس کردیا گیا ہے ۔ انہوں نے معاشی ترقی پرحکومت کے دعوؤں پر بھی سوالات اٹھایا اور کہا کہ دیہی ہندوستان سخت پریشانی و دشواریوں کا شکار ہے۔ اقتصادی ترقی انتہائی کمزور و مخدوش ہے ۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے جو کانگریس کی طلبہ تنظیم این ایس یو آئی کے کنونشن سے خطاب کر رہے تھے ، کہا کہ ایک کثیر تہذیبی آزاد خیال فراخدل اور سیکولر جمہوریت کی حیثیت سے ہندوستان کی ترقی و خوشحالی کو یقینیی بنانے کیلئے کانگریس نے حتی المقدور کوشش کی ۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا کہ ’’اب اس ٹیم کے مثالی ہندوستان کے نظریہ کو ہی سنگین خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ اس نظریہ کو منظم حملوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ہمیں ان بڑھتے ہوئے خطرات کو سمجھتے ہوئے ان کے خلاف مقابلے کیلئے اٹھ کھڑے ہونا چاہئے‘‘۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ جو خود بھی ایک عالمی شہرت یافتہ ماہر معاشیات ہیں ۔ معیشت کے شعبہ میں حکومت کی کارکردگی کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ حتیٰ کہ حکومت میں شامل افراد بھی یہ مکحسوس کر رہے ہیںکہ معاشی بحالی مخدوش ہے۔