کتھوعہ میں کمسن لڑکی کی عصمت ریزی کی گئی تھی

دم گھٹنے سے موت کی توثیق ، عدالت میں ڈاکٹروں کا بیان
پٹھان کوٹ ۔ /9 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) کشمیر کے علاقہ کتھوعہ میں اجتماعی عصمت ریزی کے شکار متوفی آٹھ سالہ لڑکی کی نعش کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹروں نے عدالت سے کہا کہ اس لڑکی پر جنسی زیادتی کی گئی تھی اور وہ دم گھٹنے کے سبب فوت ہوئی ہے ۔ کتھوعہ میں آٹھ سالہ قبائیلی لڑکی کی وحشیانہ انداز میں اجتماعی عصمت ریزی اور بہیمانہ قتل کے اس مقدمہ میں تاحال 54 گواہوں کو عدالت میں پیش کیا جاچکا ہے ۔ واضح رہے کہ جموں و کشمیر کے ضلع کتھوعہ کے ایک گاؤں میں اس سال جنوری میں اس کمسن لڑکی کو مسلسل کئی دن تک اجتماعی عصمت ریزی کی شکار بنایا گیا تھا ۔ خصوصی عوامی استغاثہ جے کے چوپڑہ نے کہا کہ متوفی لڑکی کا پوسٹ مارٹم کرنے و الے ڈاکٹروں نے حال ہی میں چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ کی عدالت میں اپنے بیانات قلمبند کروایا ہے ۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس لڑکی کو جنسی حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا اور دم گھٹنے کو موت کی وجہ بتایا تھا ۔ جے کے چوپڑہ اس مقدمہ میں جموں و کشمیر پولیس کے کرائم برانچ کی طرف سے پیروی کررہے ہیں ۔ پٹھان کوٹ کے ڈسٹرکٹ و سیشن جج تیجویندر سنگھ اس مقدمہ کی سماعت کررہے ہیں ۔ قبل ازیں متوفی لڑکی کے خاندان کی درخواست پر سپریم کور ٹ کے احکام کے ذریعہ اس مقدمہ کی سماعت پٹھان کورٹ عدالت کو منتقل کی گئی تھی ۔ کرائم برانچ نے قبل ازیں کتھوعہ کے ایک گاؤں میں مندر کی رکھوالی کرنے والے سانجی رام، اس کے بیٹے وشال اور نابالغ بھتیجہ کو اس کیس میں گرفتار کیا تھا ۔ کیونکہ آٹھ سالہ کمسن قبائیلی لڑکی کو اس مندر میں اجتماعی عصمت ریزی کی شکار بنایا گیا تھا جس کی حفاظت سانجی رام کیا کرتا تھا ۔ باپ ، بیٹا اور بھتیجہ کے علاوہ اس گھناؤنے جرم میں مبینہ طور پر ملوث وہ اسپیشل پولیس افسران دیپک کھجوریا عرف دیپو اور سریندر ورما ، اس کے ایک دوست پردیش کمار عرف منو کو بھی گرفتار کیا گیا تھا ۔ ان تمام کے نام /9 اپریل کو پیش کردہ پہلی چارج شیٹ میں شامل ہیں ۔ مندر کا چوکیدار سانجی رام اس واقعہ کا اصل ملزم ہے جس نے اقلیتی برادری کو خوفزدہ کرتے ہوئے اس علاقہ سے بھاگنے پر مجبور کرنے کی حکمت عملی کے ایک حصہ کے طور پر لڑکی کا اغواء کرنے کی سازش رچی تھی ۔ اس شیطانی جرم کے ثبوت مٹانے کیلئے سانجی رام سے 4 لاکھ روپئے بطور رشوت لینے والے ایک ہیڈ کانسٹبل تلک راج اور ایک سب انسپکٹر آنند دتھ کو خدمات سے برطرف کرنے کے بعد گرفتار کرلیا گیا تھا ۔