صبح سنائی دینے والی پرندوں کی نرم چہچہاہٹ ہو یا گرمیوں کی بھری دوپہر میں کوئل کے کوکنے کی صدا ، ان کی دلکش آوازیں ہمیشہ ذہن و دل پر خـوشگوار اثرات مرتب کرتی ہیں۔ ان آوازوں سے جو نغمگی وابستہ ہے اسے بہت سے شاعروں نے موضوع سخن بنایا۔ یہی نہیں بلکہ مختلف پرندوں کی آوازوں سے کوئی نہ کوئی استعارہ بھی موسوم ہے۔ مثلاً کوئل کی دلکش تان ہمیں آموں کے موسم اور درختوں پر پڑے جھولوں کی یاد دلاتی ہے۔ پپیہے کی ’ پی سننے والوں کسی اور ہی دنیا میں لے جاتی ہے اور چڑیوں کی چہچہاہٹ سنتے ہی دل یکدم خوشی سے بھر جاتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جدید تحقیق سے بھی یہی ثابت ہوا ہے کہ مختلف پرندوں کے گانے کی آوازیں لوگوں کے اکثر و بیشتر مخصوص جگہوں اور واقعات یاددلاتی ہیں جیسا کہ عام طور پر مختلف آوازوں کے ساتھ مختلف یادیں وابستہ ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ تحقیق کے نتیجہ میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ ہمارے یہ نرم و نازک دوست ہماری طبیعت پر صرف خوشگوار اثرات ہی مرتب نہیں کرتے بلکہ ان کی آوازوں کی بدولت ہمیں ذہنی یکسوئی بھی حاصل ہوتی ہے۔ ذہنی صحت کے حوالے سے کی جانے والی ایک اور تحقیق یہ بتاتی ہے کہ 71فیصد افراد نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کسی پارک یا مضافاتی علاقے کی چہل قدمی کے دوران پرندوں کو دیکھنے اور ان کی سریلی آوازیں سننے سے ان کا موڈ انتہائی خوشگوار اور ذہنی تناؤ میں کمی واقع ہوئی۔ لہذا اب جب بھی آپ کی طبیعت بوجھل ہو تو اسے بشاش کرنے کیلئے ان گاتے گنگناتے دوستوں سے مدد لینا نہ بھولیں۔…