کے سی آر خاندان پر تلنگانہ کو مقروض بنانے کا الزام ، ٹی آر ایس ایم ایل سی پی سدھاکر ریڈی کا بیان
حیدرآباد ۔ 30 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : ٹی آر ایس کے رکن قانون ساز کونسل پی سدھاکر ریڈی نے کاگ رپورٹ کو حکومت کے منھ پر طمانچہ قرار دیا ۔ فاضل بجٹ رکھنے والی تلنگانہ ریاست کو لوٹ کھسوٹ کے ذریعہ مقروض بنادینے کا چیف منسٹر کے سی آر خاندان پر الزام عائد کیا ۔ آج اسمبلی کے میڈیا ہال میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی سدھاکر ریڈی نے کہا کہ حکومت کی ناکامیوں کو آشکار کرنے کے خوف سے کانگریس کے ارکان کو بجٹ سیشن تک اسمبلی اور کونسل سے معطل کردیا ۔ مگر کل کنٹرولر اڈیٹر جنرل نے جو رپورٹ جاری کیا ہے وہ حکومت کے منھ پر طمانچہ ہے ۔ حکومت بجٹ پیش کرتے ہوئے تلنگانہ کو فاضل بجٹ رکھنے والی ریاست کے طور پر پیش کیا ہے ۔ مگر کاگ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 5,392 کروڑ کا تلنگانہ کو خسارہ ہوا ہے ۔ کاگ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ معاشی مینجمنٹ میں تلنگانہ حکومت پوری طرح ناکام ہوگئی ہے ۔ ساری دنیا کو گمراہ کرنے کے لیے چیف منسٹر کے سی آر تلنگانہ کو دولت مند ریاست کے طور پر پیش کرتے ہیں مگر حقیقت میں تلنگانہ مقروض ریاست ہے ۔ گذشتہ 4 سال میں تقریبا ایک لاکھ کروڑ روپئے کا قرض حاصل کیا گیا ہے ۔ اور حکومت 11 ہزار کروڑ روپئے سود ادا کررہی ہے ۔ اسٹامپس اور رجسٹریشن کے علاوہ تعلیم ، طب اور بلدیات کے فنڈز میں بڑے پیمانے کی بے قاعدگیاں اور بدعنوانیاں ہونے کا کاگ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے ۔ پی سدھاکر ریڈی نے مالی بے قاعدگیوں میں ملوث رہنے والے وزراء اور عہدیداروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا ۔ انہوں نے چیف منسٹر کے سی آر پر غلط اور جھوٹے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے مقروض تلنگانہ ریاست کو دولت مند ریاست کے طور پر پیش کرنے کا الزام عائد کیا ۔ سرکاری طبی علاج ناقص ہونے کی کاگ رپورٹ میں تصدیق ہوئی ہے ۔ تعلیمی نظام کو ذاتی مفادات کے لیے استعمال کرتے ہوئے حق تعلیم قانون کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا ۔ جی ایچ ایم سی کی کارکردگی پر بھی کاگ رپورٹ میں سوالیہ نشان اٹھایا گیا ۔ کانگریس کے قائد نے کاگ رپورٹ پر وضاحت کرنے کا چیف منسٹر کے سی آر سے مطالبہ کیا ۔ بجٹ سیشن میں امبیڈکر کے دستور پر عمل کرنے کے بجائے کے سی آر کے دستور پر عمل کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ اسمبلی کو ٹی آر ایس کے اجلاس میں تبدیل کردیا گیا ۔ پنچایت راج بل کی نئی قانون سازی کے ذریعہ گرام سبھاؤں کو اختیارات سے محروم کرتے ہوئے کلکٹرس کو اختیارات سونپ دینے کے الزامات عائد کئے ۔ خانگی یونیورسٹیز بل کو منظور کرتے ہوئے تعلیم کو تجارت میں تبدیل کردینے کا بھی الزام عائد کیا ۔۔