استعفیٰ دینے کیلئے کوئی بھی تیار نہیں، سی ایل پی کا انضمام تعطل کا شکار
حیدرآباد ۔ 29۔ مئی (سیاست نیوز) لوک سبھا انتخابات کے بعد کانگریس سے ٹی آر ایس میں انحراف کرنے والے ارکان اسمبلی کی مشکلات میں اضافہ ہوچکا ہے۔ 19 کے منجملہ 11 ارکان اسمبلی نے پارٹی سے انحراف کرتے ہوئے ٹی آر ایس میں شمولیت کا اعلان کیا تھا اور برسر اقتدار پارٹی مزید دو ارکان کے انحراف کے ذریعہ کانگریس لیجسلیچر پارٹی کو ٹی آر ایس میں ضم کرنے کا منصوبہ بنارہی تھی۔ ایسے میں لوک سبھا کے نتائج نے صورتحال کو بدل دیا ہے ۔ ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کرنے والے ارکان نے اعلان کیا تھا کہ ضرورت پڑنے پر وہ اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے کر دوبارہ انتخاب لڑیں گے لیکن لوک سبھا کے نتائج کے بعد ارکان اسمبلی استعفیٰ کے لئے تیار نہیں ہیں۔ ایک طرف انہیں اپنی رکنیت بچانا ہے تو دوسری طرف سی ایل پی کے انضمام کا معاملہ تعطل کا شکار ہوچکا ہے ۔ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ لوک سبھا نتائج کے بعد مزید دو ارکان کے انحراف کے ذریعہ اپنے منصوبہ پر عمل کرنا چاہتے تھے ۔ 19 رکنی کانگریس لیجسلیچر پارٹی کے 13 ارکان علحدہ گروپ تشکیل دیتے ہوئے حقیقی سی ایل پی ہونے کا دعویٰ کرسکتے ہیں لیکن ٹی آر ایس کے پاس مزید دو ارکان کی کمی ہے۔ لوک سبھا انتخابات میں ٹی آر ایس کو 7 نشستوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد سی ایل پی کے کانگریس میں انضمام کے منصوبہ کو کچھ دن کیلئے ٹال دیا گیا ہے ۔
کانگریس نے اپنے منحرف ارکان کے خلاف کارروائی کیلئے اسپیکر سے نمائندگی کی ہے۔ اگر انہیں کارروائی سے بچانا ہے تو ضروری ہے کہ مزید دو ارکان کو انحراف کیلئے راضی کیا جائے ۔ لوک سبھا چناؤ میں تین نشستوں پر کانگریس کی کامیابی کے بعد موجودہ ارکان اسمبلی میں سے کوئی بھی انحراف کیلئے آمادہ نہیں ہے۔ ایسے میں 11 ارکان اسمبلی کی الجھن میں مزید اضافہ ہوچکا ہے ۔ کانگریس سے بڑے پیمانہ پر انحراف کا اثر نتائج پر دیکھا گیا۔ کے سی آر اس مسئلہ پر فوری طور پر فیصلہ سے گریز کر رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ لوک سبھا کیلئے منتخب اتم کمار ریڈی اگر اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیں تو سی ایل پی کے انضمام کیلئے صرف ایک رکن کی ضرورت پڑے گی۔ کے سی آر کسی بھی طرح ایک رکن کو انحراف کیلئے راضی کرلیں گے تاکہ 11 ارکان کے مستقبل کو بچایا جاسکے ۔ لوک سبھا نتائج کے بعد کانگریس سے انحراف کرنے والے ارکان استعفیٰ سے خوفزدہ ہیں کیونکہ انہیں اندازہ ہے کہ استعفی اور دوبارہ مقابلہ کرنے کی صورت میں شکست کا سامنا ہوسکتا ہے۔