4 گھنٹوں کی مشاورت، کانگریس کی مخالفت پر راضی کرنے میں ناکامی، ٹی آر ایس قائدین الجھن میں
حیدرآباد۔3 مئی (سیاست نیوز) مرکز میں کانگریس اور بی جے پی کے متبادل کے طور پر تیسرے محاذ کی تیاریوں میں مصروف چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر رائو کو کانگریس کی حلیف علاقائی جماعتوں سے مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ کے سی آر نے تیسرے محاذ کے قیام کے سلسلہ میں اب تک جن قائدین سے مشاورت کی ان میں زیادہ تر کانگریس کی حلیف اور یو پی اے میں شامل جماعتیں ہیں۔ اگرچہ کے سی آر نے کانگریس کے حلیفوں کو نشانہ بنانے پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا، تاہم سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ 2019ء کے عام انتخابات میں کانگریس کو کمزور کرنا اہم مقصد ہے۔ کے سی آر نے ابھی تک جن قائدین سے مشاورت کی ان میں ممتابنرجی، اسٹالن اور اکھلیش یادو کانگریس کے حلیف ہیں جبکہ جنتادل سکیولر کے ایچ ڈی دیوے گوڑا کسی بھی محاذ میں شامل نہیں۔ کانگریس پارٹی کو اندیشہ ہے کہ کے سی آر اسے کمزور کرنے کے لیے بی جے پی کے اشاروں پر کام کررہے ہیں۔ کے سی آر نے جن حلیفوں سے مشاورت کی ان میں سے ایک کو بھی وہ کانگریس کے خلاف اظہار خیال کے لیے تیار نہیں کرسکے۔ تمام قائدین نے کانگریس اور بی جے پی کے بجائے فی الوقت بی جے پی کے خلاف محاذ کی تیاری کو وقت کی اہم ضرورت قراردیا۔ جنتادل سکیولر کے ایچ ڈی دیوے گوڑا چوں کہ کرناٹک کے انتخابات میں کانگریس سے مقابلہ کررہے ہیں، لہٰذا انہوں نے محاذ کی تشکیل کے بارے میں کسی واضح موقف کا اعلان نہیں کیا۔ الغرض چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو تیسرے محاذ کے اپنے مشن پر قائم ہیں لیکن انہیں کسی بھی گوشے سے حوصلہ افزاء ردعمل نہیں ملا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کے سی آر نے بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے کی کسی بھی حلیف جماعت سے تاحال ربط قائم نہیں کیا۔ وہ چینائی کے دو روزہ دورے پر تھے لیکن انہوں نے بی جے پی کی حلیف انا ڈی ایم کے قائدین سے ملاقات نہیں کی جس سے محاذ کے نام پر کانگریس کو کمزور کرنے اور بالواسطہ بی جے پی کی مدد کے اشارے صاف طور پر مل رہے ہیں۔ تازہ ترین تبدیلی میں کے سی آر کو اکھلیش یادو سے بھی مایوسی ہوئی۔ اپنے فرزند کے ٹی راما رائو کو لکھنو روانہ کرتے ہوئے انہیں حیدرآباد مدعو کیا گیا۔ ساتھ میں ریاستی وزیر سرینواس یادو کے ذریعہ یادو مہا سبھا کا اہتمام کیا جس میں اکھلیش یادو کو تہنیت پیش کی گئی۔ سماج وادی پارٹی کے صدر جو اترپردیش میں کانگریس کے حلیف ہیں، چیف منسٹر کے ساتھ تقریباً 4 گھنٹوں تک رہے۔ پرگتی بھون میں ساتھ میں ظہرانہ میں شرکت کی اور سینئر قائدین کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی گئی۔ کے سی آر نے اپنے مشن کو آگے بڑھانے کے لیے اکھلیش یادو کے ساتھ پریس کانفرنس منعقد کی لیکن انہیں اس بات پر مایوسی ہوئی کہ اکھلیش یادو نے نہ صرف خود کانگریس کے خلاف بیان بازی سے گریز کیا بلکہ کے سی آر کو بھی کانگریس کی مخالفت سے باز رکھا۔ کے سی آر چاہتے ہوئے بھی کانگریس کے خلاف بیان نہیں دے سکے۔ بتایا جاتا ہے کہ قومی مسائل پر مشاورت کے دوران اکھلیش یادو نے واضح کیا کہ ملک میں بی جے پی اور سنگھ پریوار اہم خطرہ ہے جس سے نمٹنا ضروری ہے۔ سکیولرازم اور دستور کو بچانے کے لیے سکیولر اور جمہوری طاقتوں کو متحد ہونا پڑے گا۔ اکھلیش یادو نے کانگریس کے خلاف محاذ کی مخالفت کی اور مشورہ دیا کہ کانگریس کی شمولیت کے ساتھ مضبوط محاذ تشکیل دیا جاسکتا ہے۔ ٹی آر ایس کے ذرائع کے مطابق اکھلیش یادو کو مستقبل میں محاذ کی تشکیل کی سرگرمیوں میں شامل رکھنے کے لیے کے سی آر نے حکمت عملی کے تحت کانگریس پر تنقید سے گریز کیا۔ اکھلیش سے ملاقات کے بعد کے سی آر نے حیرت انگیز ریمارک کیا کہ وہ کوئی فرنٹ قائم کرنے نہیں جارہے ہیں۔ بلکہ ملک میں بہتر سیاسی تبدیلی کے لیے علاقائی جماعتوں سے مشاورت کررہے ہیں۔ کے سی آر نے یہاں تک کہہ دیا کہ تبدیلی کے لیے مشاورت کی یہ کوششیں 2019ء انتخابات کے بعد بھی جاری رہیں گی۔ چیف منسٹر کا یہ کہنا خود ٹی آر ایس قائدین کے لیے حیرت کا باعث تھا کہ 2019ء انتخابات کے مقصد سے یہ کام نہیں کیا جارہا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ چیف منسٹر مخالف کانگریس محاذ کی کوششوں میں ناکامی کو دیکھتے ہوئے محض سیاسی تبدیلی کے نعرے کے ساتھ ملک کی اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کے خواہاں ہیں تاکہ مستقبل میں قومی سطح پر اپنی شناخت بناسکیں۔ کے سی آر بہت جلد نئی دہلی کا دورہ کریں گے جہاں قومی قائدین سے ملاقات کا امکان ہے۔