سابق مرکزی وزیر جے پال ریڈی کے بیان پر ٹی آر ایس ارکان مقننہ کا ردعمل
حیدرآباد ۔ 5۔ جون (سیاست نیوز) ٹی آر ایس ارکان مقننہ کے پربھاکر اور ایس راجو نے سابق مرکزی وزیر ایس جئے پال ریڈی کے اس دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیا کہ 2019 ء میں کانگریس تلنگانہ میں برسر اقتدار آئے گی۔ ارکان مقننہ نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جئے پال ریڈی کو چاہئے کہ وہ اس طرح کے دعوے پارٹی کارکنوں کے درمیان کریں لیکن انہوں نے میڈیا اور عوام کے درمیان یہ دعویٰ کرتے ہوئے خود کو مذاق کا موضوع بنادیا ہے ۔ چیف منسٹر پر جئے پال ریڈی کی جانب سے کی گئی تنقیدوں کی مذمت کرتے ہوئے ارکان مقننہ نے کہا کہ جئے پال ریڈی اپنے مقام کو بھلاکر چیف منسٹر کے خلاف نچلی سطح کے بیانات دے رہے ہیں۔ ٹی آر ایس حکومت کے تین سالہ دور حکومت پر تبصرہ کرنے سے قبل جئے پال ریڈی اور کانگریس قائدین کو کانگریس کے 60 سالہ دور کا محاسبہ کرنا چاہئے۔ 60 سال میں کانگریس نے کئی اہم شعبہ جات کو نظر انداز کردیا تھا ، جس کے منفی نتائج آج بھی برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر حکومت نے نئی ریاست کے باوجود برقی کے بحران پر قابو پالیا اور عوام کو 24 گھنٹے برقی سربراہ کی جارہی ہے ۔ زرعی شعبہ کو وعدہ کے مطابق 9 گھنٹے برقی کی سربراہی عمل میں آرہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر حکومت بے زمین افراد کو تین ایکر اراضی سربراہ کرنے کے اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف پراجکٹس کی تعمیر کیلئے اراضی کے حصول کے سلسلہ میں کسانوں کو مناسب معاوضہ ادا کیا جائے گا جبکہ کانگریس پارٹی مختلف الزامات کے ذریعہ پراجکٹ کی تعمیر میں رکاوٹ پیدا کرنا چاہتی ہے ۔ پربھاکر نے کہا کہ کانگریس پارٹی میں موجود 20 قائدین میں ہر کوئی چیف منسٹر کے عہدہ کا امیدوار ہے۔ جہاں کہیں کانگریس کے دو قائدین ملاقات کرتے ہیں آپس میں ہنگامہ آرائی ہوجاتی ہے ۔ گاندھی بھون میں ایک دن ایسا نہیں گزرتا جس دن قائدین کے درمیان ہنگامہ آرائی نہ ہو۔ پربھاکر نے کانگریس اور تلگو دیشم میں امکانی انتخابی مفاہمت کو مضحکہ خیز قرار دیا اور کہا کہ اس سے دونوں پارٹیوں کی ابتر حالات کا اندازہ ہوتا ہے۔