اقتدار کسی بھی پارٹی کے لیے دائمی نہیں، ہنمنت راؤ کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔ 29۔ مئی (سیاست نیوز) سابق رکن راجیہ سبھا وی ہنمنت راؤ نے راہول گاندھی سے اپیل کی کہ وہ لوک سبھا نتائج سے دلبرداشتہ ہوکر پارٹی کی صدارت سے استعفیٰ نہ دیں۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ہنمنت راؤ نے کہا کہ سابق میں اندرا گاندھی کو بھی مشکل حالات سے گزرنا پڑا تھا لیکن انہوں نے حالات کا مقابلہ کیا اور کانگریس کو دوبارہ برسر اقتدار لانے میں اہم رول نبھایا۔ ہنمنت راؤ نے راہول گاندھی کو مشورہ دیا کہ وہ پارٹی کے انچارج قائدین کو جواب دہ بناتے ہوئے ان سے رپورٹ طلب کریں۔ اس کے علاوہ ہر ریاست میں پارٹی کی شکست کا جائزہ لینے کیلئے مختلف گروپ سے ملاقات کریں۔ برسر اقتدار ریاستوں میں صرف چیف منسٹر سے ملاقات کے بجائے ان کے مخالف گروپ کی سماعت ہونی چاہئے تاکہ حقیقی صورتحال منظرِ عام پر آسکے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی شکست کیلئے راہول گاندھی ذمہ دار نہیں ہے۔ 1977 ء میں اندرا گاندھی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ جس کے یوتھ کانگریس کو تحلیل کرنے کی سفارش کی گئی لیکن سنجے گاندھی نے یوتھ کانگریس کی کمان اپنے ہاتھ میں رکھی ۔ تین سال کے عرصہ میں 1980 ء میں کانگریس دوبارہ برسر اقتدار آگئی۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار کسی بھی پارٹی کیلئے دائمی نہیں ہوتا۔ لہذا راہول گاندھی کو دل شکستہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ کے سی آر نے 16 نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ کیا تھا
لیکن ان کے غرور کو عوام نے شکست دے دی ۔ سات حلقوں میں ٹی آر ایس کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ہنمنت راؤ نے کہا کہ پارٹی کی شکست کے بعد قائد کو ہمت کے ساتھ کارکنوں کا سہارا بننا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی استعفے کی ضد چھوڑ دیں کیونکہ جدوجہد آزادی کیلئے ان کے خاندان کی قربانیاں ہیں۔ راہول گاندھی کے والداور دادی نے ملک پر اپنی جان نچھاور کردی۔ اس طرح یہ واحد خاندان ہے، جس نے ملک کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ پارٹی کی تنظیم جدید کیلئے نوجوانوں کو یکساں مواقع فراہم کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جگن موہن ریڈی اپنی پارٹی کی شاندار کامیابی پر حیرت زدہ ہیں انہیں خود یقین نہیں تھا کہ اس قدر نشستیں حاصل ہوں گی۔ ہنمنت راؤ نے حاجی پور کے متاثر کو حکومت کی جانب سے امداد کی فراہمی اور خودکشی کرنے والے انٹر طلبہ کے خاندانوں کو فی کس 20 لاکھ روپئے ایس گریشیا فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔