حکومت نے اعلامیہ کے اجراء میں دانستہ تاخیر کی، اپوزیشن پارٹی کا بیان
ممبئی۔ 31 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) حکومت مہاراشٹرا نے جملہ 36 اضلاع میں سے 26 کو قحط زدہ قرار دیا ہے جبکہ اپوزیشن کانگریس نے برسراقتدار اتحاد پر الزام عائد کیا کہ اعلان کرنے میں دانستہ طور پر تاخیر کی گئی اور اس کے نتیجہ میں اندیشہ ہے کہ ریاست مرکز کی امداد سے محروم ہوجائے گی۔ قبل ازیں حکومت نے اپنے حکم نامہ میں کہا تھا کہ ریاست کے 112 تعلقے شدید قحط سالی کا شکار ہیں جبکہ 39 تعلقہ میں اوسط درجہ کا قحط پایا جاتا ہے۔ کانگریس کے سینئر قائدین، سابق چیف منسٹر پرتھوی راج چاوان نے بھی الزام عائد کیا کہ ریاستی حکومت 2016ء کے مرکزی قحط سالی مینیول کی پابندی کرنے سے قاصر رہی ہے جس کے نتیجہ میں 30 اکتوبر کی خریف فصل قحط سالی سے متاثر قرار نہیں دی جاتی۔ مینیول کے مطابق ریاستی حکومت کو قحط سالی کا اعلان اپنے اعلامیہ میں واضح طور پر جغرافیائی حدود اور انتظامی علاقوں کے ساتھ جاری کرنا چاہئے۔ مقامی اداروں میں پنچایت ، بلاکس ، منڈل ، تعلقے ، سب ڈیویژن اور اضلاع شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کا اعلامیہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ قحط کتنا شدید ہے ، یعنی اوسط درجہ کا ہے یا شدید درجہ کا ۔ چاوان نومبر 2010ء سے ستمبر 2014ء مہاراشٹرا کے چیف منسٹر رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خریف کی فصل کے دوران خشک سالی کا اعلان 30 اکتوبر سے پہلے کیا جانا چاہئے تھا اور ربیع فصل کے دوران خشک سالی کا اعلان 31 مارچ کے اندر کیا جانا چاہئے۔ ریاستی حکومت نے آفت سماوی اور قحط کا اعلان اس کے مطابق نہیں کیا۔ کانگریس اور این سی پی نے بی جے پی زیرقیادت حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ قحط کے اعلان کی ذمہ داری دوسروں پر ڈھکیل رہی ہے اور اس کے لئے قحط جیسی صورتحال یا قلت جیسے حالات کے اصطلاحات استعمال کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹرا حکومت نے ایک حکم نامہ 7 اکتوبر 2017ء کو جاری کیا تھا اور نظام الاوقات کا طریقہ کار کا اعلان کیا تھا۔ جس پر قحط سالی کے دوران عمل کیا جانا چاہئے۔ اس طریقہ کار پر عمل کرنے کے بجائے حکومت اپنے اقتدار کی چوتھی سالگرہ منانے میں مصروف رہی جبکہ آندھرا پردیش میں 8 اگست کو اور حکومت کرناٹک نے 14 ستمبر کو قحط سالی کا اعلان کردیا۔ دونوں ریاستوں میں پہلے ہی سے قحط سالی راحت رسانی اقدامات پر عمل آوری کا آغاز ہوچکا ہے۔