کانگریس کی حکومت مخالف مہم
ملک کی اصل اپوزیشن کانگریس پارٹی نے مرکز کی نریندر مودی حکومت کے خلاف ایک ماہ طویل مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ مختلف محاذوں پر حکومت کی ناکامیوںکو اجاگر کیا جاسکے اور عوام میں شعور بیدار کیا جاسکے ۔ یہ ملک گیر مہم کانگریس کی انتخابی تیاریوں کا حصہ بھی کہی جاسکتی ہے ۔ ویسے تو تقریبا سبھی جماعتیں ملک میں انتخابی تیاریوں کا اپنے طور پر آغاز کرچکی ہیں اور بتدریج ان میں تیزی اور شدت پیدا کی جا رہی ہے ۔ کانگریس نے بھی جہاں ایک طرف انتخابات سے قبل اپوزیشن جماعتوں کے مابین اتحاد کی کوششیں شروع کر رکھی ہیں اور ان سے تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے وہیں اس نے مودی حکومت کے خلاف مہم شروع کرنے کا بھی اعلان کردیا ہے ۔ ایک ماہ طویل مہم ایک طرح سے اپوزیشن کے انتخابی امکانات کو مستحکم کرنے کیلئے ضروری بھی ہوگئی تھی ۔ نریندر مودی مرکز میں اقتدار پر چار سال سے زیادہ عرصہ پورا کرچکے ہیں۔ انہوں نے گذشتہ انتخابات سے قبل مہم کے دوران عوام سے کہا تھا کہ کانگریس کو ملک پر حکومت کے 60 سال دئے تھے انہیں 60 ماہ دئے جائیں۔ یہ ایک پوری معیاد تھی ۔ یہ معیاد اب مکمل ہونے کے قریب پہونچ گئی ہے ۔ اس کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی یا مرکزی وزرا یا بی جے پی کے قائدین اپنے دور اقتدار میں کسی ایک بڑے کارنامے کو عوام کے سامنے پیش کرنے سے قاصر ہیں۔ ان پانچ سال کے عرصہ میں حکومت نے کوئی ایک بڑی پرکشش اسکیم عوام کی فلاح و بہبود کیلئے پیش نہیں کی ہے ۔ محض زبانی دعووںاور جمع خرچ پر انحصار کیا جا رہا ہے اور اس کام میں حکومت کی مدد قومی میڈیا بڑی سرگرمی سے کر رہا ہے ۔ عوامی مسائل کو کہیں پس منظر میں ڈھکیل کر نزاعی مسائل کو موضوع بحث بنانے کا کام پوری کامیابی سے کیا جا رہا ہے ۔ اس سے ملک کو درپیش مسائل پر مباحث نہیںہو پا رہے ہیں اور عوام کی توجہ ان مسائل سے ہٹائی جا رہی ہے ۔ جو وعدے نریندر مودی اور ان کے ساتھیوں نے گذشتہ انتخابات سے قبل کئے تھے ان کی کہاں تک تکمیل ہوئی ہے ۔ کتنے وعدے پورے ہوئے ہیں اور کتنوں پر عمل ہونا باقی ہے اس تعلق سے کوئی جواب دینے کو تیار نہیں ہے اور نہ ہی میڈیا اس تعلق سے حکومت سے کوئی سوال ہی کرنا چاہتا ہے ۔
سالانہ دو کروڑ روزگار فراہم کرنے کا وعدہ ملک کے نوجوانوںسے کیا گیا تھا لیکن اب ان نوجوانوںکو گئو رکھشا کے کام میںالجھا دیا گیا ہے ۔ انہیںپکوڑے بیچنے کا مشورہ دیا جا رہا ہے ۔ کوئی پان شاپ لگانے کی تلقین کر رہا ہے تو کوئی گائے پالنے کا درس دے رہا ہے ۔ اب تو وزیر اعظم نوجوانوںکو کچرے کے انبار سے گیس بنانے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ ملک کی معاشی حالت میںکوئی سدھار نہیںآیا ہے بلکہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے نفاذ کی وجہ سے معیشت بری طرح متاثر ہو کر رہ گئی ہے ۔ سالانہ نئے روزگار کے مواقع دستیاب ہونے کی بجائے لاکھوںروزگار کم ہوتے جا رہے ہیں۔ عوام کا معیار زندگی متاثر ہو رہا ہے ۔ سالانہ آمدنی کم ہو رہی ہے ۔ صنعتوں کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے ۔ پیداوار کم ہوگئی ہے ۔ فیکٹریاں اور کارخانے بند ہونے لگے ہیں۔ بیرونی ممالک میںجمع کردہ غیر قانونی کالا دھن ہندوستان واپس نہیں آیا ہے ۔ ہندوستان کا ہزاروں کروڑ روپیہ الٹا بیرونی ممالک کو منتقل کردیا گیا ہے ۔ ملک میں مطلوب افراد کو بحفاظت بیرونی ممالک کو فرار کروایا جا رہا ہے ۔ حکومت کی ساری توجہ ملک کی معیشت کوبہتر بنانے اور روزگار فراہم کرنے کی بجائے نزاعی مسائل کو ہوا دینے پر مرکوز ہوگئی ہے ۔ ملک میں امن و ہم آہنگی کا ماحول فروغ دینے کی بجائے سماج میں دوریاں اور نفرت پیدا کی جا رہی ہے ۔ نراج اور بد امنی کی کیفیت پیدا کردی گئی ہے اور اس سے ملک کو فائدہ کی بجائے نقصان ہی ہوگا۔
موجودہ حالات میں ملک میں میڈیا اپنی ذمہ داری پوری کرنے میںپوری طرح ناکام ہوگیا ہے بلکہ وہ حکومت کا حصہ دار اور فریق بن گیا ہے ۔ اہمیت کے حامل مسائل سے عوامی توجہ ہٹانے میںمیڈیا سرگرم ہے ۔ ایسے میں عوام میںحکومت کی ناکامیوںکو اجاگر کرنا وقت کی اہم ضرورت تھی ۔ اس سے عوام میںشعور بیدار کیا جاسکتا ہے ۔ حکومت کے کام کاج اور اس کے طرز عمل سے ہونے والے نقصانات کو واضح کرنا ضروری ہوگیا تھا ۔ شائد اسی ضرورت کو سمجھتے ہوئے کانگریس نے حکومت کے خلاف ایک ماہ طویل مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس مہم کو پوری شدت کے ساتھ اور جامع انداز میںچلایا جائے اور عوام کو حکومت کے دعووںاور حقیقی صورتحال سے واقف کروایا جائے ۔ حکومت کے دعووں کی اصلیت کو عوام میںپیش کرتے ہوئے یہ احساس پیدا کیا جائے کہ حکومت نے ان سے دھوکہ کیا ہے اور انہیںگمراہ کیا گیا ہے ۔