نئی دہلی ۔ 4 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) دہلی کی جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے آج کانگریس کی تائید کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس سے سیکولرازم مستحکم ہوگا۔ انہوں نے فرقہ پرستی کو ملک کیلئے کرپشن سے کہیں زیادہ بڑا خطرہ قراردیا۔ بااثر مذہبی رہنما تصور کئے جانے والے احمد بخاری نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ کانگریس کی تائید کریںاور اس بات کو یقینی بنائیں کہ سیکولر ووٹ تقسیم نہ ہوں۔ احمد بخاری نے چند روز قبل کانگریس کی صدر سونیا گاندھی سے ملاقات کی تھی جس پر ایک تنازعہ پیدا ہوگیا تھا۔ انہوں نے مغربی بنگال میں ممتابنرجی کی ترنمول کانگریس اور بہار میں کانگریس کی حلیف آر جے ڈی کی تائید کا اعلان بھی کیا۔ احمد بخاری نے یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آنے والے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کی تائید کا اعلان کرتا ہوں۔ ہمیں فرقہ پرست قوتوں کے خلاف متحدہ مقابلہ کرنا ہوگا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ مسلم برادری کو کانگریس سے اگرچہ چند شکایات بھی ہیں اس کے باوجود اس پارٹی کی تائید کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ ملک کو فرقہ پرست قوتوں کے حوالہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ شاہی امام نے کہاکہ ’’ملک کو فرقہ پرست قوتوں سے خطرہ لاقح ہے ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ سیکولر ووٹ تقسیم نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو فرقہ پرستی کا بہت بڑا خطرہ لاحق ہے۔ فرقہ پرست قوتیں ملک کو توڑنے کیلئے رات دن مصروف ہیں۔ احمد بخاری نے سونیا گاندھی سے ملاقات کے تین دن بعد یہ اعلان کیا ہے۔ کانگریس کی صدر سے ان کی ملاقات پر بی جے پی نے سخت اعتراض کیا تھا اور سونیا گاندھی پر سیاست کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کا الزام عائد کیا تھا۔ بی جے پی نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ اس واقعہ سے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ احمد بخاری نے کہا کہ مغربی بنگال میں وہ کانگریس کی نہیں بلکہ ترنمول کانگریس کی تائید کریں گے۔ ترنمول کانگریس کی تائید کے بارے میںانہوں نے کہا کہ ممتابنرجی پہلے ہی یہ واضح کرچکی ہیں کہ وہ این ڈی اے میں شامل نہیں ہوں گی۔ اس وجہ سے وہ ان کی تائید کررہے ہیں۔ احمد بخاری نے کہا کہ ’’مرکز میں حکومت سازی میں ان (ممتابنرجی) کا کلیدی رول ہوگا۔ مغربی بنگال کے ووٹروں سے میں اپیل کرتا ہوں کہ وہ ممتابنرجی کی تائید کریں‘‘۔ شاہی امام نے کہا کہ وہ مسلمانوں سے صرف اپیل کررہے ہیں لیکن فیصلہ کرنا خود ان (مسلمانوں) کی مرضی پر منحصر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’میں ایک ووٹر کی حیثیت سے اپنی رائے ظاہر کررہا ہوں۔ مجھے اپنی رائے ظاہر کرنے کی آزادی حاصل ہے اور کوئی بھی قانون باقاعدہ مجھے ایسا کرنے سے نہیں روک سکتا۔ یہ تو عوام پر منحصر ہے کہ وہ میری اپیل قبول کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ کریں۔ گذشتہ 65 سال کے دوران کسی بھی جماعت نے مسلمانوں کی فلاح و بہبود کیلئے کام نہیں کیا؟؟ شاہی امام نے کہا کہ ’’اگر ہماری اپنی کوئی پارٹی ہوتی تو ہم اس بری حالت میں نہ ہوتے۔ اکالی اور یادو جیسے دیگر طبقات کی جماعتیںہیں‘‘۔ سماج وادی پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے احمد بخاری نے الزام عائد کیا کہ اس نے وعدے پورے نہ کرتے ہوئے مسلمانوں کو دھوکہ دیا ہے۔ ’’وہ مظفرنگر فسادات کیلئے بھی ذمہ دار ہے‘‘۔ انہوں نے بی ایس پی کو ’’موقع پرست‘‘ جماعت قرار دیا اور کہا کہ ان علاقائی جماعتوں کی تائید ووٹ ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم ایس پی اور بی ایس پی ووٹوں میں سے کسی کی تائید بھی نہیں کریں گے۔ علاقائی جماعتوں کی تائید، ووٹ ضائع کرنے کے مترادف ہے‘‘۔