ٹی آر ایس کے سینئیر قائدین بھی کانگریس میں شامل ہوجائیں گے : کے جانا ریڈی کا ادعا
حیدرآباد ۔ یکم ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : قائد اپوزیشن کے جانا ریڈی نے کہا کہ کانگریس کو اقتدار حاصل ہونے کے بعد ٹی آر ایس کا صفایا ہوجائے گا ۔ ٹی آر ایس کے بیشتر قائدین کانگریس میں شامل ہوجائیں گے ۔ کے ٹی آر بچکانی باتیں نہ کریں بلکہ ٹی آر ایس نے جو وعدے کئے تھے ان چار سالوں میں ان پر کتنی عمل آوری ہوئی ہے اس کا محاسبہ کریں ۔ انہوں نے آج اسمبلی کے میڈیا ہال میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات بتائی ۔ اس موقع پر کانگریس کے رکن اسمبلی سمپت کمار بھی موجود تھے ۔ قائد اپوزیشن جانا ریڈی نے کہا کہ کے ٹی آر کے خلاف کاونٹر پریس کانفرنس ان کی اپنی اہمیت گھٹا لینے کے برابر ہے ۔ کے ٹی آر کے خلاف یہ ان کی آخری پریس کانفرنس ہے ۔ سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کی وہ ابتداء سے مخالفت کررہے ہیں ۔ وہ جب تلگو دیشم میں تھے اس وقت انہوں نے پارٹی تبدیل نہیں کی بلکہ اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہوئے تھے اور ایک نئی سیاسی پارٹی تشکیل دے چکے تھے اپنی پارٹی کو اس وقت کانگریس میں ضم کیا تھا جب کانگریس پارٹی اقتدار میں نہیں تھی ریاست میں تلگو دیشم پارٹی کا صفایا ہوگیا ہے ۔ کسی بھی ایک پارٹی میں شامل رہنے کے لیے ریونت ریڈی نے کانگریس کا انتخاب کیا ہے ۔ ایک مرتبہ کانگریس کے اقتدار میں آنے کے بعد ٹی آر ایس کا صفایا ہوجائے گا ۔ ٹی آر ایس کے بیشتر قائدین کانگریس میں شامل ہوجائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اصلاحات پر ایقان رکھنے والوں میں شامل ہیں ایک لاکھ 70 ہزار ایکڑ اراضی کو سیراب کرنے کی انہوں نے کامیاب حکمت عملی تیار کی تھی ۔ کانگریس نے جو بھی ترقیاتی تعمیری و فلاحی کام کیے ہیں اس کی کبھی تشہیر نہیں کی ۔ قائد اپوزیشن نے ریاستی وزیر کے ٹی آر سے استفسار کیا کہ ٹی آر ایس نے کیا وعدے کر کے اقتدار حاصل کیا تھا اور ان وعدوں پر کتنی عمل آوری ہوئی اس کی وضاحت کریں ۔ اہل نہ ہونے والے کے ٹی آر نے ان کے خلاف بڑی بڑی باتیں کہی ہیں ، جس کی وہ سخت مذمت کرتے ہیں ۔ اقتدار کے نشے میں گھمنڈ و تکبر کا شکار ہوجانے کا کے ٹی آر پر الزام عائد کیا ۔ ایک ٹولی تیار کرتے ہوئے کانگریس کے خلاف من گھڑت پروپگنڈہ کرنے کا دعویٰ کیا ۔ جانا ریڈی نے کہا کہ اگر کسی کے خلاف کوئی مقدمات ہیں تو قانون کے تحت ان کے خلاف کارروائی کرنے پر زور دیا ۔ غیر ضروری طور پر کانگریس کیڈر کو ہراساں و پریشان کرنے کے خلاف سخت انتباہ دیا ۔ ٹی آر ایس کے کئی قائدین کے خلاف مقدمات ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ان کے خلاف بھی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ۔ فلورائیڈ کے مسئلہ کی ٹی آر ایس کی تشکیل سے قبل کانگریس نے نشاندہی کی اور متاثرہ علاقوں کے لیے بھاری فنڈز جاری کئے گئے ۔ 2004-05 کے دوران کئی اسکیمات کو متعارف کرایا گیا ۔ 200 کروڑ روپئے منظور کئے گئے ۔ جن 66 مواضعات کا کل کے ٹی آر نے افتتاح کیا ہے اس کا وہ سنگ بنیاد رکھ چکے تھے ۔ اور اس کے لیے 100 کروڑ روپئے بھی منظور کئے گئے تھے ۔ جس کا اب افتتاح کرتے ہوئے کے ٹی آر کانگریس پر کچھ بھی نہ کرنے کا الزام عائد کررہے ہیں ۔ سرسلہ ، سدی پیٹ ، یلاریڈی ، اور مدھول کو بھی فنڈز جاری کئے گئے تھے ۔ دریائے کرشنا کا پانی حیدرآباد کو لانے کا اعزاز بھی کانگریس کو ہے ۔ بنیاد ڈال کر گھر کانگریس نے تعمیر کیا ہے ۔ اس پر پینٹ ہاوز تعمیر کرتے ہوئے ٹی آر ایس ساری بلڈنگ پر اپنی دعویداری پیش کررہی ہے ۔ غلطیاں کرنے اور دھوکہ دینے والوں کو عوام سبق سکھائیں گے ۔ اندرا ماں ہاوزنگ میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں ہونے کا الزام عائد کیا گیا ۔ مگر آج تک کسی کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ ٹی آر ایس حکومت نے بھیڑ بکریاں تقسیم کرنے کی جو اسکیم شروع کی تھی اس میں نصف تعداد میں بھی بھیڑ بکریاں موجود نہیں ہیں ۔ ٹی آر ایس حکومت چار سال میں ریاست پر 2.20 لاکھ کروڑ روپئے کے قرض کا بوجھ عائد کرچکی ہے ۔۔