کانگریس کا تمام حلقوں میں انتخابی مقابلہ کا امکان

محمد علی شبیر کی جانا ریڈی سے ملاقات، تازہ سیاسی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال

حیدرآباد /4 مارچ (سیاست نیوز) کانگریس کے سینئر قائد محمد علی شبیر نے سربراہ ٹی آر ایس کے چندر شیکھر راؤ کو بے بھروسہ قائد قرار دیتے ہوئے کانگریس کیڈر کو تمام حلقوں پر مقابلہ کی تیاری کا مشورہ دیا۔ واضح رہے کہ تلنگانہ کے کانگریس قائدین نے آج سابق ریاستی وزیر کے جانا ریڈی کی قیامگاہ پر ملاقات کی اور سربراہ ٹی آر ایس کی جانب سے کانگریس میں ٹی آر ایس کے انضمام سے انکار کے بعد تازہ سیاسی صورت حال کا جائزہ لیا۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مسٹر محمد علی شبیر نے کہا کہ کے چندر شیکھر راؤ نے کبھی اپنے وعدوں کو پورا نہیں کیا، جس کی وجہ سے کانگریس قائدین کو کے سی آر پر بھروسہ نہیں تھا اور نہ ہی کانگریس نے کبھی ٹی آر ایس کو کانگریس میں ضم کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ تلنگانہ عوام کا جذبہ اور نوجوانوں کی قربانی کو پیش نظر رکھتے ہوئے کانگریس صدر سونیا گاندھی نے وعدہ کے مطابق علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دی، جب کہ بہانہ بازی اور اپنی جماعت کو کانگریس میں ضم کرنے سے انکار کرنے والے سربراہ ٹی آر ایس نے لوک سبھا میں بل پر مباحث کے دوران ایک بھی ترمیم نہیں پیش کی اور آج گروپ آف منسٹرس کو مکتوب پیش کرنے کا ادعا کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مجلس کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے جو ترمیمات پیش کی تھیں،

اس کی تائید نہ کرنے والے کے سی آر آج سیاسی مفادات کے لئے کانگریس پر من گھڑت الزامات عائد کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ضلع کھمم کے سات منڈلوں کو سیما۔ آندھرا کے حصہ بنانے کے بھی تلنگانہ کے کانگریس قائدین خلاف ہیں اور گریٹر حیدرآباد کو دونوں ریاستوں کا مشترکہ صدر مقام بنانے کی مخالفت کرتے ہوئے ہم نے صرف حیدرآباد ڈیویژن کو مشترکہ صدر مقام بنانے کی ہرممکن کوشش کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ علاقہ تلنگانہ میں کانگریس بہت مستحکم ہے، سونیا گاندھی نے علحدہ ریاست تشکیل دی ہے، جس کے بعد عوام کا اعتماد کانگریس پر بڑھ گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ٹی آر ایس، کانگریس میں ضم ہو یا نہ ہو، ہمیں اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے، کیونکہ کانگریس کیڈر بھی تنہا مقابلہ کرنے کے حق میں ہے۔ انھوں نے کانگریس کیڈر کو علاقہ تلنگانہ کے تمام 119 اسمبلی حلقوں میں انتخابی تیاری کا مشورہ دیا۔ مسٹر محمد علی شبیر نے کہا کہ علحدہ ریاست تشکیل دینے کا اعزاز سونیا گاندھی کے سر جاتا ہے، اس میں ٹی آر ایس اور اس کے سربراہ کا کوئی رول نہیں ہے۔ انھوں نے دو تین دن میں دونوں ریاستوں کے لئے علحدہ علحدہ پردیش کانگریس کمیٹیوں کی تشکیل کی توقع ظاہر کی۔ انھوں نے عہدوں کی دوڑ میں شامل ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی ہائی کمان انھیں جو بھی ذمہ داری دے گی، وہ اس کو بخوبی نبھائیں گے۔