کانگریس پر کے سی آر کی تنقیدیں نامناسب

ریونت ریڈی کی پشت پناہی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے: جانا ریڈی

حیدرآباد /9 جون (سیاست نیوز) قائد اپوزیشن کے جانا ریڈی نے کہاکہ اگر حیدرآباد کو دس برسوں تک دونوں ریاستوں کا مشترکہ دارالحکومت بنانے سے اتفاق نہ کیا جاتا تو علحدہ تلنگانہ ریاست کا تشکیل پانا ممکن نہیں تھا‘‘۔ آج سی ایل پی آفس اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے لئے کانگریس اور سونیا گاندھی کو مشکلات سے گزرنا پڑا، حتی کہ چیف منسٹر، آندھرائی وزراء، ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ بہت بڑی رکاوٹ بنے، جب کہ تلنگانہ کی تائید کرنے والی تلگودیشم اور وائی ایس آر کانگریس لمحہ آخر میں اپنے فیصلوں سے دست بردار ہو گئیں اور آندھرا والوں نے حیدرآباد میں اپنی جان و مال کے لئے خطرے کا اظہار کیا۔ انھوں نے بتایا کہ چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ اس وقت دہلی میں تبدیل ہونے والے حالات سے بخوبی واقف ہیں، اس کے باوجود تلنگانہ کے کانگریس قائدین کو قصوروار بتانا مناسب نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ضلع نلگنڈہ کو فلورائیڈ واٹر سے پاک کرنے کے لئے کانگریس کے دور حکومت میں بڑے پیمانے پر اقدامات کئے گئے اور اس کے مثبت نتائج بھی برآمد ہوئے، تاہم ریکارڈ کا جائزہ لئے بغیر صرف کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنانا چیف منسٹر اور وزراء کو زیب نہیں دیتا۔ انھوں نے کہا کہ حیدرآباد میں ٹی آر ایس قائدین جو پانی پی رہے ہیں، وہ کانگریس کی مرہون منت ہے۔ انھوں نے ووٹ برائے نوٹ معاملے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دونوں تلگو ریاستوں کے عوام کو الجھن میں ڈالنا دونوں ریاستوں کے چیف منسٹرس کے لئے کوئی فخر کی بات نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ٹیلیفون ٹیاپنگ کے ذریعہ چندرا بابو نائیڈو کی آواز کا پتہ لگاکر ٹی آر ایس کے نامزد رکن اسمبلی اسٹیفن کو رشوت دیتے ہوئے گرفتار ہونے والے ریونت ریڈی اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے، خواہ وہ شخص کتنے ہی بڑے عہدہ پر فائز ہو۔