کانگریس نے خیرات میں تلنگانہ نہیں دیا

حیدرآباد ۔26 مارچ (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے صدر چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ سینکڑوں نوجوانوں کی قربانیوں اور طویل عوامی جدوجہد کے بعد تلنگانہ حاصل ہوا ہے لیکن افسوس کہ کانگریس پارٹی تلنگانہ دینے کا دعویٰ کچھ اس طرح کر رہی ہے جیسے اس نے ثواب کیلئے تلنگانہ دیا ہے۔

کریم نگر کے جگتیال سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر سنجیو اور ان کے حامیوں نے آج کے سی آر کی موجودگی میں ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کی ۔ اس موقع پر مخاطب کرتے ہوئے چندر شیکھر راؤ نے تلنگانہ کی تشکیل سے متعلق کانگریس کے دعوؤں کو مسترد کردیا اور کہا کہ ٹی آر ایس کی جدوجہد اور قربانیوں کے نتیجہ میں مرکز تلنگانہ ریاست کی تشکیل پر مجبور ہوا ہے لیکن کانگریس اسے تلنگانہ عوام پر احسان کی طرح پیش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس نے 14 برسوں تک تلنگانہ کی جدوجہد کی اور اسے کامیابی حاصل کی ۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح تشکیل تلنگانہ کی جدوجہد میں عوام نے ٹی آر ایس کی تائید کی تھی ، اسی طرح انتخابات میں بھی عوامی تائید ضروری ہے ۔

کانگریس کے تلنگانہ قائدین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کے سی آر نے سوال کیا کہ کانگریس قائدین میں سے کسی ایک نے بھی تحریک میں کبھی حصہ لیا ؟ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ ریاست زبانی دعوؤں سے نہیں بلکہ جدوجہد کے ذریعہ حاصل ہوئی ہے۔ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد کانگریس قائدین میدان میں آکر اپنی حصہ داری ظاہر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان قائدین نے کبھی بھی سیما آندھرا حکمرانوں کے مخالف تلنگانہ بیانات پر احتجاج نہیں کیا۔ ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی نے تلنگانہ کو روکنے کیلئے پارٹی کے تلنگانہ قائدین کو استعمال کیا۔ یہ قائدین اپنے عہدوں کو بچانے کیلئے سازش کا شکار ہوگئے۔ انہوں نے تلنگانہ پردیش کانگریس کے صدر پونالہ لکشمیا پر نکتہ چینی کی اور کہا کہ آندھرا کیلئے تعمیر کئے گئے غیر مجاز پراجکٹ نے پونالہ لکشمیا برابر کے حصہ دار ہیں۔

انہوں نے وائی ایس آر کی پشت پناہی میں تلنگانہ تحریک کو نقصان پہنچایا۔ کرن کمار ریڈی نے تلنگانہ کو ایک روپیہ بھی جاری نہ کرنے کی بات کہی، پھر بھی تلنگانہ کانگریس قائدین خاموش رہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے وزراء کے پیش نظر تلنگانہ تحریک نہیں بلکہ ہمیشہ عہدے رہے ہیں۔ کے سی آر نے اعلان کیا کہ نئی ریاست تلنگانہ میں کمزور اور پسماندہ طبقات کی ترقی کو اولین ترجیح دی جائیگی۔ ان طبقات کے بے گھر خاندانوں کو دو بیڈروم پر مشتمل فراہم کئے جائیں گے۔ مکانات کی تعمیر کی اسکیم پر 3000 کروڑ روپئے خرچ کرنے کا منصوبہ ہے۔

کسانوں کو 24 گھنٹے برقی سربراہ کی جائیگی ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کے برسر اقتدار آنے کی صورت میں تلنگانہ عوام کو انصاف مل سکتا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ میٹرو ریل پراجکٹ کی آڑ میں حیدرآباد کی تاریخی عمارتوں کو نقصان پہنچانے کی سازش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کی حکومت تمام تاریخی عمارتوں اور آثار کا تحفظ کریگی۔سلطان بازار ، معظم جاہی مارکٹ اور اسمبلی کی عمارت کو ختم کرنے کی سازش کا مقابلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی زبان اور تہذیب پر حملہ ہوا ہے اور ٹی آر ایس حکومت اس کا تحفظ کرے گی۔