نئی دہلی 23 مئی (سیاست ڈاٹ کام) لوک سبھا انتخابات میں ناکامی کے پس منظر میں پرینکا گاندھی کو سیاست میں نمایاں مقام دینے کی آوازوں میں شدت پیدا ہوگئی ہے۔ کانگریس پارٹی میں داخلی طور پر کم از کم دو قائدین نے آج کہاکہ وہ ایک بڑی جنگجو ہیں اور اُن میں عوام سے ربط پیدا کرنے کی فطری صلاحیت ہے۔ سبکدوش ہونے والے وزیر اغذیہ کے وی تھامس نے کہاکہ پارٹی میں داخلی انتخابات منعقد کئے جانے چاہئیں۔ بوتھ کی سطح سے انتخابات ہونے چاہئیں۔ بحیثیت کانگریس قائد اُنھوں نے خواہش ظاہر کی کہ پرینکا گاندھی کو سیاسی میدان میں نمایاں مقام دیا جانا چاہئے۔ وہ اپنی والدہ سونیا گاندھی اور بھائی راہول گاندھی کے ساتھ ایک ٹیم کی شکل میں کام کرسکتی ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ وہ ایک بڑی جنگجو ہیں۔ ہم نے حالیہ انتخابات میں اِس کا مشاہدہ کیا ہے۔ کئی عوام اُن میں اندرا گاندھی کی جھلک دیکھتے ہیں۔ وہ عوام کے لئے ایک پُرکشش شخصیت ہیں۔ اُنھوں نے پرزور انداز میں کہاکہ راہول گاندھی کو انتخابی ناکامی کا ذمہ دار قرار نہیں دیا جانا چاہئے۔ تھامس نے کہاکہ کانگریسی ایک ٹیم کی حیثیت سے کام کرتے ہیں اِس لئے پوری ٹیم کو کامیابی و ناکامی کسی بھی صورت میں اجتماعی ذمہ داری قبول کرنی چاہئے۔ شکست کی وجوہات کے بارے میں اُنھوں نے کہاکہ ہم نے غلط تجزیہ کیا تھا۔ یو پی اے کی پہلی اور دوسری میعاد میں حق غذا اور دیہی روزگار طمانیت اسکیم جیسے اقدامات کئے گئے۔ معیشت بھی بہتر ہوئی لیکن ہم اپنے کارنامے عوام تک نہیں پہونچا سکے، اُس کے برعکس مودی انفرادی فوج کی حیثیت رکھتے تھے جنھیں آر ایس ایس اور کارپوریٹ گھرانوں کی تائید حاصل ہوئی۔
اُنھوں نے کہاکہ ہم عوامی فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ نریندر مودی کو بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کا موقع دیا جانا چاہئے اور ہم ایک صحتمند اور تعمیری اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔ سبکدوش ہونے والے مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل راجو نے کہاکہ پرینکا گاندھی نے ہمیشہ سونیا گاندھی اور راہول گاندھی کی مدد کی ہے اگر وہ شخصی طور پر صف اول میں آجائیں تو میرے خیال میں اُن میں عوام سے ربط پیدا کرنے کی فطری صلاحیت موجود ہے۔ وہ خود ایک طاقت ہیں۔ راجو نے کہاکہ کانگریس میں داخلی طور پر اُنھیں نمایاں مقام دینا چاہئے۔ کانگریس پارٹی کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ پرینکا گاندھی کا کردار جاریہ انتخابات میں امیتھی اور رائے بریلی تک محدود رہے گا لیکن اب وقت کا تقاضہ ہے کہ اُنھیں قومی سیاست میں نمایاں کردار ادا کرنے کا موقع دیا جانا چاہئے۔ پارٹی کے ایک سینئر قائد نے جو نائب صدر کانگریس سے قربت رکھتے ہیں، کہاکہ راہول گاندھی کو لوک سبھا انتخابات میں سخت مہم درپیش تھی اور یو پی اے کی دوسری میعاد زیادہ بہتر نہیں تھی۔ رائے دہندوں کو ترغیب دینا مشکل تھا۔ کانگریس لیڈر نے اپنی شناخت خفیہ رکھنے کی شرط پر کہاکہ یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ یو پی اے کی دوسری میعاد کے دوران خوفناک ترین گروہ بندی اُبھر کر سامنے آگئی تھی۔ بعض سینئر کابینی وزراء ایک دوسرے کے خلاف اینٹ کا جواب پتھر جیسی کارروائیاں کررہے تھے۔