نئی دہلی 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کی جانب سے بہت جلد جاری ہونے والے منشور میں روزگار کے مواقع کی فراہمی، زرعی شعبہ کے مسائل کے حل، تعلیم اور صحت کے شعبہ جات کو تقویت پہنچانے کے علاوہ معاشی نمو میں اضافہ کے لئے ایک روڈ میاپ کی تیاری بھی شامل ہے۔ راہول گاندھی نے اس منشور کے بارے میں کہاکہ یہ منشور وسیع پیمانے پر ان شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے کلیدی عناصر سے صلاح مشورے کے بعد تیار کیا جارہا ہے۔ یہ منشور عوام کی آواز کا عکاس ہوگا۔ صرف کسی ایک آدمی کے نظریات پر مشتمل نہیں ہوگا (بظاہر اُنھوں نے اپنی بات میں نریندر مودی کا حوالہ دیا ہے)۔ اُنھوں نے ایک خصوصی انٹرویو میں کہاکہ ’’کانگریس کی قیادت میں یو پی اے اقتدار کی طرف طوفانی انداز میں ایک بار پھر رواں دواں ہے۔ عوام نے مودی کی ’’جھوٹے وعدوں‘‘ پر موقوف سیاست کو مسترد کردیا ہے۔ اُنھوں نے مزید کہاکہ ہم ہندوستان کی خوشحالی کے لئے ہندوستانی عوام کی تائید اور ان کی آرزوؤں اور اُمنگوں کے خواہاں ہیں۔ ہمارا ایقان شخص واحد کی آواز پر دھیان دینا نہیں ہے۔ ہمارا ایقان ہر آدمی کی آواز اور سب کی آرزوؤں پر ہے۔ اسے حاصل کرنے کے لئے سخت ڈسپلن اور سخت جانفشانی کی ضرورت ہے جو اپنا اثر دکھاسکتی ہے۔ راہول گاندھی نے کانگریس کے منشور کی کوئی خاص تفصیلات کا انکشاف کئے بغیر بتایا کہ اس میں بہت ہی سوچ بچار کے بعد تیار کردہ حکمت عملی پر مبنی منصوبہ ہوگا جو بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع کی فراہمی اور زرعی شعبہ کی صورتحال کی مکمل تبدیلی کے روڈ میاپ کے علاوہ چھوٹے کاروبار اور معاشی فروغ پر زیادہ تر مشتمل ہوگا۔ نئی صنعتوں کے قیام کو فروغ دینے کے علاوہ کانگریس تجارت کو محاصل کی دہشت گردی سے آزاد کردے گی اور اس کے ساتھ ساتھ چھوٹے اور متوسط تاجروں کے ساتھ انصاف کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ کانگریس کے سربراہ راہول گاندھی نے یہ بھی کہاکہ ان کی پارٹی کا ارادہ تعلیم اور صحت کے شعبہ جات میں عوامی سرمایہ کاری کو بڑھاوا دینے کا بھی ہے۔ اس سے عام آدمی کو بہتر سہولتیں حاصل ہوں گی۔ انھوں نے بتایا کہ ہمارے منشور میں عہد کیا گیا ہے کہ تعلیم کے مصارف میں اضافہ کیا جائے گا اور اعلیٰ معیار کے تعلیمی نظام کو قائم کیا جائے گا۔ راہول کا کہنا تھا کہ کانگریس نے ریاستی سطح پر مؤثر رابطہ اور بوتھ کی سطح تک اس کے ورکرس سے مربوط ہونے کی وجہ سے کامیاب ہورہی ہے اس کا ثبوت حالیہ ریاستی انتخابات سے دیا جاسکتا ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ کانگریس فطری طور پر سارے ہندوستان میں اپنی تعمیر و ترویج کررہی ہے اور طاقتور ہورہی ہے۔ آر ایس ایس اور بی جے پی بات چیت کے عمل کو جتنا دبائے گی ہندوستانیوں میں اتنی ہی زیادہ گفت و شنید کی خواہش پیدا ہوگی۔ ہندوستان سوچ بچار کرنے اور بڑھنے کا خواہاں ہے۔ انھوں نے مودی کے ’’بھارت مکت‘‘ نعرے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے شکایت کی کہ اس کا مطلب یہ تھا کہ کسی بھی آدمی کو بات کرنے یا سوچنے کی اجازت نہ دی جائے اور نہ ہی کسی انسان کو اظہار خیال کی اجازت دی جائے۔