کانگریس قیادت کو عوامی قائدین کی ضرورت نہیں

صرف منیجرس پر انحصار ، عمر رسیدہ ہونے پر نظرانداز کرنے کی شکایت ، کرشنا کا ردعمل

بنگلورو ۔ /29 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کے سینئر لیڈر اور کرناٹک کے سابق چیف منسٹر ایس ایم کرشنا نے پارٹی چھوڑنے کے ایک دن بعد کانگریس قیادت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے آج کہا کہ اب اس کو ’’عوامی قائدین ‘‘ کی ضرورت نہیں رہی ہے اور وہ صرف منیجرس ( منتظمین) پر انحصار کرنا چاہتی ہے ۔ انہوں نے شکایت کی کہ انہیں محض عمر سید ہونے کے سبب نظر انداز کردیا گیا ہے ۔ 84 سالہ کرشنا نے کہا کہ ’’کانگریس کو اب اچانک پتہ چلا ہے کہ میری عمر ہوچکی ہے ۔ یہ بڑی بدبختی کی بات ہے کہ کسی نے میرے بارے میں یہ ذہن بنایا ہے اور کسی نے فیصلہ کیا ہے ۔ چنانچہ کچھ عرصہ سے میں یہ محسوس کررہا تھا کہ کانگریس کو اب میری ضرورت نہیں رہی ہے ‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ ’’کانگریس اب ایسے منیجرس پر انحصار کررہی ہے جو صرف پارٹی چلاسکتے ہیں ۔ وہ مجھ جیسے آزمودہ ورکرس اور قائدین نہیں چاہتے ۔ چنانچہ میں یہ پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہوں ‘‘ ۔ کرشنا نے کانگریس سے اپنی پانچ دہائیوں قدیم وابستگی کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلینے کے بعد آج مزید کہا کہ ان کی پارٹی اس سوال پر الجھن کی شکار ہے کہ آیا اس کو عوام میں مقبول قائدین کی ضرورت ہے بھی یا نہیں ؟ ۔

تاہم انہوں نے یہ واضح کردیا کہ پارٹی چھوڑنے کے فیصلہ پر وہ دوبارہ غور نہیں کریں گے ۔ کیونکہ عزت نفس اور شخصی احترام کے تحفظ کے لئے  انہوں نے یہ قدم اٹھایا ہے  ۔ کرشنا نے یہ بھی واضح کردیا کہ وہ سرگرم سیاست سے سبکدوش نہیں ہوں گے ۔ 84 سالہ کرشنا نے کہا کہ ’’سخت تکلیف اور افسوس کے ساتھ میں نے کانگریس چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے ‘‘ ۔ سابق وزیر خارجہ کرشنا نے جو گزشتہ دو سال سے خود کو سرگرم رول سے دور رکھے ہوئے تھے ۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’اب ایسی صورتحال آن پہونچی ہے جس میں مجھے وہ گھر چھوڑنے کا فیصلہ کرنا پڑا جہاں میں 46 سال مقیم رہا ہوں ‘‘ ۔ کرشنا نے اپنے آئندہ اقدام کا انکشاف کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ انہوں نے کسی منصوبہ پر فیصلہ نہیں کیا ہے تاہم واضح کردیا کہ وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کا کوئی منصوبہ نہیں ہے جس کے بارے میں میڈیا کی جانب سے قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ ’’کانگریس نے مجھے سب کچھ دیا ہے ۔ میں کانگریس میں تلخ و شیریں تجربات سے گزر چکا ہوں لیکن پارٹی سے میری وفاداری ہمیشہ ثابت قدم رہی ‘‘ ۔