کانگریس قائدین کی نئی دہلی میں چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات

اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں رائے دہی کے فیصد میں اضافے پر اظہار تشویش، مشینوں میں الٹ پھیر کا اندیشہ
حیدرآباد۔3 مئی (سیاست نیوز) تلنگانہ پردیش کانگریس الیکشن کوآرڈینیشن کمیٹی کے ایک وفد نے آج نئی دہلی میں چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی اور لوک سبھا انتخابات میں تلنگانہ میں مقررہ وقت کے بعد ووٹنگ کے فیصد میں اضافے کے مسئلہ پر نمائندگی کی۔ کوآرڈینیشن کمیٹی کے صدرنشین ایم ششی دھر ریڈی، سابق مرکزی وزیر اور امیدوار لوک سبھا کھمم رینوکا چودھری، کنوینر کمیٹی جی نرنجن اور سابق ایم ایل سی بی کملاکر رائو نے الیکشن کمیشن کو مختلف لوک سبھا حلقوں میں شام پانچ بجے کے بعد ووٹنگ فیصد میں اضافے کی تفصیلات سے واقف کروایا۔ انہوں نے شبہ ظاہر کیا کہ برسر اقتدار پارٹی کی ایما پر مشینوں میں یہ الٹ پھیر کیا گیا تاکہ اپوزیشن کو نقصان پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ شام 5 بجے پولنگ کے اختتام کے بعد جو اعداد و شمار جاری کئے گئے تھے وہ دوسرے دن تبدیل کردیئے گئے۔ کئی حلقہ جات میں 5 تا 15 فیصد تک کا اضافہ درج کیا گیا۔ ششی دھر ریڈی نے کہا کہ یکم مئی کو اس مسئلہ پر چیف الیکٹورل آفیسر کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے انہیں تفصیلات پیش کی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ 7 ڈسمبر کو منعقدہ اسمبلی پولنگ میں 5 بجے کے بعد مجموعی طور پر 6.20 فیصد کا اضافہ ہوچکا ہے۔ فیصد میں اضافے پر میڈیا میں کافی مباحث جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 11 اپریل کو لوک سبھا کی پولنگ میں 5.26 فیصد کا اضافہ ہوا اور مجموعی پولنگ 59.06 سے بڑھ کر 63.32 فیصد ہوگئی۔ اس اضافے کا اعلان دوسرے دن کیا گیا۔ چیف الیکٹورل آفیسر رجت کمار نے عجلت میں طلب کردہ پریس کانفرنس میں پولیس فیصد میں اضافے کو حق بجانب قرار دیا اور کہا کہ 5 بجے کے بعد موجود رائے دہندوں کو ووٹنگ کی اجازت دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ نظام آباد میں 14.13، سکندرآباد 7.06 اور کھمم میں 7.28 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا۔ جبکہ چیوڑلہ میں 0.58 فیصد کم کردیئے گئے۔ کانگریس قائدین نے ہر اسمبلی حلقے کے ریٹرننگ آفیسر کی ایک رپورٹ، اسمبلی حلقہ کی بنیاد پر پولنگ اسٹشینوں کے ریکارڈ، ہر پولنگ اسٹیشن کی رائے دہی کی تفصیلات پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔