حکومت کے ترقیاتی کام عوا م کو نظر آرہے ہیں، صرف کانگریس کو نہیں، شاد نگر میں جلسہ سے ریاستی وزیر کا خطاب
گاندھی بھون حیدرآباد میں آنکھوں کا کیمپ منعقد کریں گے
کانگریس اقتدار سے محفوظ ریاستیں ترقی کی سمت گامزن
محبوب نگر کی پسماندگی کے ذمہ دار کانگریس قائدین ہیں
شاد نگر۔/5 ستمبر، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) کانگریس پارٹی قائدین کو آنکھوں کا چیک اَپ کروانے کی ضرورت ہے۔ ریاست بھر کی تلنگانہ عوام کو ٹی آر ایس حکومت کے ترقیاتی کام نظر آرہے ہیں صرف کانگریس پارٹی قائدین کو نظر نہیں آرہے ہیں۔ کانگریس پارٹی قائدین کو نظر آنے کیلئے گاندھی بھون حیدرآباد میں آنکھوں کا کیمپ منعقد کریں گے۔ متحدہ محبوب نگر ضلع کو پسماندگی میں ڈالنے والے ضلع کے ہی کانگریس پارٹی قائدین ہیں، متحدہ ضلع محبوب نگر میں موجود پراجکٹوں میں رکاوٹ پیدا کرنے والے کانگریس پارٹی کے قائدین ہی ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار تلنگانہ ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق و آئی ٹی کے تارک راما راؤ نے شاد نگر مارکٹ یارڈ میں منعقدہ جلسہ عام سے مخاطب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کانگریس پارٹی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت کی عوامی فلاحی اور ترقیاتی اسکیمات کی وجہ سے کانگریس پارٹی بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ آئندہ منعقد ہونے والے عام انتخابات میں تلنگانہ سے کانگریس پارٹی کا صفایا ہوگا۔ کانگریس پارٹی قائدین کو اقتدار کی دوری برداشت نہیں ہورہی ہے۔ تلنگانہ کی عوام کو کانگریس پارٹی قائدین بلند بانگ دعوؤں اور وعدوں کے ذریعہ اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت نے ریاست بھر کے تمام طبقات کو ان کے پیشہ کے مطابق ترقی فراہم کرنے کیلئے منفرد اسکیمات کو روبہ عمل لایا ہے، چیف منسٹر کے سی آر کی قیادت میں تلنگانہ ریاست ترقی کی سمت گامزن ہے۔ کے سی آر تلنگانہ ریاست کی عوام کے چہروں پر خوشی و مسرت دیکھنا چاہتے ہیں۔ کانگریس پارٹی کے اقتدار سے ملک بھر کی عوام بیزار ہوچکی ہے۔ جن ریاستوں میں کانگریس پارٹی اقتدار میں نہیں ہے ان ریاستوں کی تیزی کے ساتھ ترقی ہورہی ہے۔ شاد نگر ایک تاریخی مقام ہے۔ حیدرآباد ریاست کے پہلے چیف منسٹر بورگل رام کرشنا راؤ تھے۔ 1956 میں آندھرائی قائدین نے تلنگانہ کو آندھرا میں ضم کرتے ہوئے تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کی۔ اس کے بعد ضلع محبوب نگر کی عوام نے کے سی آر کو رکن پارلیمنٹ منتخب کیا۔ بحیثیت رکن پارلیمنٹ کے سی آر نے علحدہ تلنگانہ کے قیام کیلئے پارلیمنٹ میں اپنی آواز اٹھائی۔ قیام تلنگانہ میں محبوب نگر ضلع کی عوام کا بھرپور تعاون رہا۔ ٹی آر ایس حکومت نے جو وعدے کئے ہیں اس کو پورا کیا اور جو وعدے نہیں کئے اس کو بھی پورا کیا گیا۔ تعلیمی شعبہ کا ذکر کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ تعلیم پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ گھر گھر میں نل کنکشن کے ذریعہ تلنگانہ کی عوام کو صاف و شفاف پینے کا پانی فراہم کیا جارہا ہے۔ انتخابات سے قبل عوام کو پانی فراہم کیا جائے گا۔ پراجکٹوں کی تکمیل کے ذریعہ کسانوں کی ہزاروں ایکر اراضی کو سیراب کیا جارہا ہے، 24 گھنٹے برقی بلا وقفہ سربراہ کی جارہی ہے۔ وزیر کے ٹی آر کی تقریر میں اقلیتوں کے تعلق سے کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا، جبکہ جلسہ عام میں اقلیتوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ کے ٹی آر نے شاد نگر بلدیہ میں سی سی روڈس کیلئے 50 کروڑ روپئے اور امبیڈکر بھون کیلئے 2 کروڑ روپئے دینے کا اعلان کیا۔ تلنگانہ ریاستی وزیر کے ٹی آر کے ہاتھوں 67 کروڑ روپیوں سے تعمیر کی جانے والی آر اینڈ بی روڈ 4 لائن قدیم قومی شاہراہ نمبر 7 کتور منڈل تا سولی پور کا کتور مستقر میں سنگ بنیاد رکھا۔ شاد نگر منڈل پریشد کے احاطہ میں 5 کروڑ روپیوں سے تعمیر کئے جانے والے آڈیٹوریم کا سنگ بنیاد ، شاد نگر بلدیہ کی جدید بلڈنگ ، 5 کروڑ روپیوں کی لاگت سے تعمیر کی جانے والی بلڈنگ کا سنگ بنیاد اور ڈبل بیڈ رومس کیلئے سنگ بنیاد رکھا۔ ریاستی وزیر ڈاکٹر سی لکشما ریڈی نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس پارٹی قائدین نے ضلع محبوب نگر کو تباہ و برباد کردیا ۔ پراجکٹوں میں سب سے بڑی رکاوٹ کانگریس پارٹی قائدین ہی کررہے ہیں۔ کانگریس پارٹی قائدین ان دنوں بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر من مانی باتیں کررہے ہیں۔ تلنگانہ کی عوام ان کی باتوں میں آنے والی نہیں ۔ چیف منسٹر کے سی آر کی قیادت میں تلنگانہ ریاست ملک میں نمبر ون ریاست بن رہی ہے۔ تلنگانہ ریاست ایک ترقی یافتہ ریاست میں تبدیل ہورہی ہے۔ ریاستی وزیر بی مہیندر ریڈی نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کا ساتھ تلنگانہ حکومت اور ٹی آر ایس پارٹی کے ساتھ ہے۔ رکن پارلیمنٹ محبوب نگر اے پی جتیندر ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ عوام کانگریس پارٹی قائدین کی باتوں میں آنے والی نہیں ہے۔ رکن اسمبلی شاد نگر وائی انجیا یادو نے ترقیاتی کاموں کا ذکر کرتے ہوئے ٹی آر ایس پارٹی کو مضبوط کرنے پر زور دیا۔ اس موقع پر منڈا جگناتھم، اے کشٹا ریڈی، کسی ریڈی نارائن ریڈی، محبوب نگر ضلع پریشد چیرمین بی بھاسکر، ویرلا پلی شنکر، اندے بابیا کے علاوہ دیگر قائدین کے علاوہ مختلف سرکاری محکمہ جات سے تعلق رکھنے والے عہدیدار اور عوام کی بڑی تعداد موجود تھی۔