کانگریس قائدین پر حملہ کے پولیس اور میڈیا عینی شاہدین، اسد اویسی کی تردید جھوٹ اور بزدلانہ حرکت

پولنگ اسٹیشنوں کا دورہ نہیں کیا گیا ، محمد علی شبیر قائد تلنگانہ کونسل کا ردعمل
حیدرآباد /3 فروری (سیاست نیوز) قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے اسد الدین اویسی کی جانب سے حملہ کی تردید اور اپنے حامیوں کو پہچاننے سے انکار پر جھوٹا اور بزدل قرار دیا۔ آج ایک مقامی ٹیلی ویژن اور اسمبلی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مجلس کے صدر اسد اویسی رائے دہی کے دن انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 200 موٹر سائیکلوں کے ساتھ پرانے شہر کے بلدی حلقہ جات کا دورہ کرکے دیگر جماعتوں کے امیدواروں اور رائے دہندوں کو ڈرا دھمکا رہے تھے، تاہم پولیس اور الیکشن انتظامیہ نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ انھوں نے کہا کہ پولیس کمشنر اور الیکشن اتھارٹی کو کانگریس کی جانب سے بار بار شکایت کرنے کے باوجود ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور اگر کارروائی کی جاتی تو کل اس قسم کا واقعہ پیش نہ آتا، مگر پولیس اور الیکشن عملہ اسد اویسی کے ایجنٹ کی طرح کام کر رہا تھا۔ انھوں نے کہا کہ مجھ (محمد علی شبیر) اور اتم کمار ریڈی پر حملے کی قیادت اسد اویسی کر رہے تھے، جس کی گواہ پولیس کے علاوہ ٹیلی ویژن اور اخبارات کی خبریں اور ان کے نمائندے ہیں، لیکن بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسد اویسی نہ صرف حملے کی تردید کر رہے ہیں، بلکہ اپنے ساتھیوں کو پہچاننے سے انکار کرکے ان غنڈوں کو عوام کا ہجوم قرار دے رہے ہیں، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ہماری گاڑی پر خود اسد اویسی نے دو مرتبہ ہاتھ مارا اور میری طرف اشارہ کرکے اپنے غنڈوں کو حملہ کرنے کی ہدایت دی۔ انھوں نے کہا کہ اسد اویسی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی بجائے پولیس نے ان کے دو حامیوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے یہ ثبوت دیا ہے کہ وہ دباؤ میں کام کر رہی ہے۔ جس نوجوان کو اسد اویسی نے پہچاننے سے انکار کردیا، اس کی تصویر میڈیا کے روبرو پیش کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ پرانے شہر میں مجلس عوامی اعتماد سے محروم ہو رہی ہے۔

 

انھوں نے کہا کہ منظم سازش کے تحت پولیس نے تقریباً ایک بجے کانگریس امیدوار محمد غوث کو گرفتار کرلیا، جب کہ کسی امیدوار کو رائے دہی کے دن بغیر کسی شکایت کے تحویل میں لینا غیر قانونی عمل ہے۔ انھوں نے بتایا کہ پولیس اور الیکشن کمیشن سے بار بار شکایت کے بعد ڈی سی پی نے ہمیں میر چوک پہنچنے کی ہدایت دی، جس پر ہم (محمد علی شبیر)، اتم کمار ریڈی اور کانگریس رکن اسمبلی نے میر چوک پولیس اشٹیشن پہنچ کر محمد غوث کو رہا کروایا، تاہم واپسی کے وقت اسد اویسی نے اپنے غنڈوں کے ساتھ پہنچ کر حملہ کردیا۔ انھوں نے کہا کہ ہم پولیس اسٹیشن گئے تھے، کسی پولنگ اسٹیشن کا دورہ نہیں کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ کل کے حملہ میں ایک رپورٹر اور ایک فوٹو گرافر بھی زخمی ہوئے۔ مجلس سے کانگریس کا ناطہ ٹوٹنے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ محمد پہلوان کے کامپلیکس میں ایک مسجد ہے، جس کو توڑنے کا مجلس نے مطالبہ کیا تھا، لیکن ہم نے انکار کردیا۔ انھوں نے کہا کہ چار مینار کے مندر کو متنازعہ بناکر نرمل میں اکبر الدین اویسی نے ہندو دیوی دیوتاؤں کی توہین کی تھی، جس پر انھیں 40 دن سے زیادہ جیل میں رکھا گیا، جب کہ کانگریس پارٹی ہندو۔ مسلم فرقہ پرستی کو برداشت نہیں کرتی، جس کی وجہ سے کانگریس نے مجلس سے ناطہ توڑ لیا۔ انھوں نے کہا کہ مجلس فرقہ پرستی کا زہر اگل کر فرقہ پرستوں کو گلے لگا رہی ہے اور ان کو مزید طاقتور بنا رہی ہے۔