اپوزیشن کا احتجاج سیاسی مقصد براری کی کوشش۔ ٹی آر ایس ایم پیز ونود کمار و بی سمن کا رد عمل
حیدرآباد ۔ 12۔ستمبر (سیاست نیوز) ٹی آر ایس ارکان پارلیمنٹ بی سمن اور ونود کمار نے کانگریس قائدین پر الزام عائد کیا کہ وہ آبپاشی پراجکٹس کی تفصیلات سے واقفیت کے بغیر ہی مخالفت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کانگریس پارٹی پر سیاسی مقصد براری کیلئے احتجاج کرنے کا الزام عائد کیا ۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سمن نے کہا کہ احتجاج سے قبل کانگریس قائدین کو پراجکٹس کے فوائد کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہئے ۔ جن اضلاع میں پراجکٹس کی تعمیر کا منصوبہ ہے، وہاں کی عوام کافی خوش ہیں لیکن اپوزیشن جماعتیں بے بنیاد الزامات کے ذریعہ رکاوٹ پیدا کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جئے پال ریڈی اور اتم کمار ریڈی جیسے قائدین نے حکومت کے ہر کام پر تنقید کرنا اپنا شیوہ بنالیا ہے۔ دراصل یہ قائدین چیف منسٹر کے سی آر کی جانب سے شروع کردہ ترقیاتی اور فلاحی اقدامات کو برداشت نہیں کر پارہے ہیں۔ سمن نے کہا کہ ٹی آر ایس پارٹی کا قیام تلنگانہ عوام کے لئے عمل میں آیا اور نئی ریاست میں مختلف مسائل کی یکسوئی حکومت کی اہم ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹرا سے کئے گئے معاہدہ سے تلنگانہ کو کافی فائدہ ہوگا۔ دونوں ریاستوں کے مفادات کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ معاہدہ کیا گیا ہے ۔ ملنا ساگر پراجکٹ کے خلاف کانگریس کی جانب سے کل حیدرآباد میں کئے گئے دھرنا کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے سمن نے کہا کہ اپوزیشن کی سیاسی ڈرامہ بازی کا عوام مشاہدہ کر رہے ہیں اور آنے والے انتخابات میں انہیں سبق سکھائیں گے۔ رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ تلنگانہ میں مخالف عوام پالیسیوں کے نتیجہ میں اپوزیشن کا وجود بے معنیٰ ہوچکا ہے۔ تلگو دیشم اور کانگریس پارٹی کو عوام پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں۔ ونود کمار نے اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ وہ غیر ضروری تنقیدوں کی بجائے ریاست کے مفاد میں کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ آبپاشی شعبہ کو ہمیشہ کیلئے خشک سالی سے نجات دلانا حکومت کا مقصد ہے اور چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سنہرے تلنگانہ کی تشکیل کیلئے کام کر رہے ہیں۔ ونود کمار نے کہا کہ کانگریس اور تلگو دیشم نے اپنے دور حکومت میں کبھی بھی تلنگانہ کے آبپاشی پراجکٹ پر توجہ نہیں دی لیکن آج ٹی آر ایس حکومت کے اقدامات میں رکاوٹ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ جئے پال ریڈی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ونود کمارنے کہا کہ جئے پال ریڈی جیسے قائدین کو حکومتوں کی مخالفت کرنا عادت بن چکی ہے اور وہ ماضی میں آنجہانی اندرا گاندھی پر بھی تنقید کرچکے ہیں۔