حیدرآباد۔/27فبروری، ( سیاست نیوز)پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کی منظوری کے بعد چندر شیکھر راؤ پر ایک طرف کانگریس پارٹی سے ٹی آر ایس کے انضمام کیلئے دباؤ بڑھنے لگا ہے تو دوسری طرف ٹی آر ایس کے ایک رکن اسمبلی کی کانگریس میں شمولیت نے دونوں پارٹیوں کے رشتوں میں کشیدگی پیدا کردی ہے۔ چندر شیکھر راؤ نئی دہلی سے واپسی کے بعد کل حیدرآباد میں وجئے اُتسو ریالی میں مصروف تھے ٹھیک اسی وقت نئی دہلی میں اے آئی سی سی جنرل سکریٹری و انچارج آندھرا پردیش ڈگ وجئے سنگھ نے منچریال ضلع عادل آباد کے رکن اسمبلی جی اروند ریڈی کو کانگریس میں شامل کیا۔ اروند ریڈی ٹی آر ایس کے کانگریس میں انضمام کے حامی ہیں۔ ڈگ وجئے سنگھ کی جانب سے باغی رکن کو کانگریس میں شامل کرنے سے چندر شیکھر راؤ سخت برہم ہیں۔ انہوں نے پارٹی قائدین کے ساتھ اجلاس میں اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس کے اس رویہ پر سخت اعتراض جتایا۔ بتایا جاتا ہے کہ کے سی آر کانگریس کے اس اقدام کے سبب آئندہ انتخابات میں انتخابی مفاہمت کے مسئلہ پر بھی پس و پیش کرسکتے ہیں۔ کے سی آر نے کانگریس سے دوستی اور ٹی آر ایس کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کیلئے یکم مارچ کو اہم اجلاس طلب کیا ہے۔ پارٹی کی اسٹیٹ کمیٹی، پولیٹ بیورو، پارلیمانی پارٹی، لیجسلیچر پارٹی اور محاذی تنظیموں کے سربراہوں کا وسیع تر اجلاس تلنگانہ بھون میں منعقد ہوگا جس میں آئندہ انتخابات کی حکمت عملی پر غور کیا جائے گا۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ اس اجلاس میں چندر شیکھر راؤ حال ہی میں صدر کانگریس سونیا گاندھی اور نائب صدر راہول گاندھی سے ہوئی ملاقات کی تفصیلات سے واقف کرائیں گے۔
کانگریس ہائی کمان نے کے سی آر کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے وعدہ کے مطابق پارٹی کو کانگریس میں ضم کردیں۔ اگرچہ چندر شیکھر راؤ نے ہائی کمان سے اس سلسلہ میں کوئی وعدہ نہیں کیا تاہم توقع ہے کہ اس مسئلہ پر پارٹی کے توسیعی اجلاس میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ٹی آر ایس قائدین کی اکثریت انضمام کے حق میں نہیں ہے اور بعض قائدین تو موجودہ حالات میں تنہا مقابلہ کرنے کی وکالت کررہے ہیں۔ انتخابی نتائج کے بعد ہی اس وقت کی صورتحال کے لحاظ سے پارٹی کو کوئی قدم اٹھانے کا مشورہ دیا جارہا ہے۔ کے سی آر کے فرزند اور رکن اسمبلی کے ٹی راما راؤ نے اس بات کا اشارہ دیا کہ پارٹی کے انضمام کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور اس بارے میں قائدین مشترکہ طور پر ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔ کانگریس کے مسلسل دباؤ اور دوسری طرف قائدین کی جانب سے انضمام کی مخالفت کو دیکھتے ہوئے چندرشیکھر راؤ کوئی بھی قدم احتیاط سے اٹھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے آج پارٹی کے سینئر قائدین کے ساتھ غیر رسمی اجلاس منعقد کیا جس میں تازہ ترین سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ رنگاریڈی سے تعلق رکھنے والے تلگودیشم کے دو ارکان اسمبلی مہندر ریڈی اور کے ایس رتنم کل 28فبروری کو ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کریں گے۔ تلگودیشم کے اور بھی تلنگانہ قائدین ٹی آر ایس میں شمولیت کے خواہاں ہیں لہذا چندرشیکھر راؤ انضمام کے تعلق سے فوری کوئی فیصلہ کرنے سے گریز کررہے ہیں۔