کانگریس سیکولر جماعت، بی جے پی ملک کو توڑنے والی جماعت

مجلس پر بیف کو موضوع بنانے کا الزام، صدر آل انڈیا کانگریس اقلیتی سیل خورشید احمد کا خطاب
حیدرآباد /29 جنوری (سیاست نیوز) جی ایچ ایم سی انتخابات میں روٹی کپڑا مکان کو موضوع بنانے کی بجائے صدر مجلس اسد الدین اویسی بیف کو موضوع بناکر سستی شہرت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ تارناکہ ڈیویژن سکندرآباد کی انتخابی مہم میں حصہ لیتے ہوئے صدر آل انڈیا کانگریس اقلیتی سیل خورشید احمد سعید نے یہ بات کہی۔ اس موقع پر صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اقلیتی سیل محمد خواجہ فخرالدین، سابق میئر بنڈا کارتیکا ریڈی، ایم ایل سی پی سدھاکر ریڈی کے علاوہ دیگر قائدین بھی موجود تھے۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس ایک سیکولر جماعت ہے، جو ملک میں تمام مذاہب اور طبقات کو جوڑکر انھیں سماجی دھارے میں شامل کرتی ہے، مگر بی جے پی ملک کو توڑنے والی جماعت ہے، جو فرقہ پرستی کو پروان چڑھاکر ملک کو بانٹنا چاہتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس نے ہمیشہ ملک کی ترقی اور غریب عوام کی فلاح و بہبود کو ترجیح دی ہے۔ منموہن سنگھ کے دس سالہ دور حکومت میں اقلیتوں کی ترقی کے لئے ڈھیر سارے اقدامات کئے گئے، جب کہ عوام کو جھوٹا خواب دکھاکر اقتدار حاصل کرنے والے نریندر مودی نے 20 ماہ میں اب تک ملک کی تمام ریاستوں کا دورہ تک نہیں کیا، تاہم دنیا کے کئی ممالک کی تفریح ضرور کرلی۔ انھوں نے حیدرآباد و سکندرآباد کے عوام سے اپیل کی کہ وہ فرقہ پرستوں اور دھوکہ بازوں کی باتوں میں نہ آئیں، بلکہ کانگریس امیدواروں کو بھاری اکثریت سے کامیاب بناکر شہر کی ترقی کو یقینی بنائیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے عوام بالخصوص مسلمانوں کے لئے فی الوقت روٹی روزی کا حصول سب سے بڑا مسئلہ ہے، لیکن صدر مجلس اسد الدین اویسی اس مسئلہ پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے بلدی انتخابات میں سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے بیف کے مسئلہ کو ایجنڈا بنائے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مجلس کے پاس مسلمانوں کی ترقی کے لئے کوئی ٹھوس ایجنڈا نہیں ہے۔ دیگر جماعتوں نے جی ایچ ایم سی انتخابات کے لئے اپنا اپنا انتخابی منشور جاری کیا، مگر شہر ہمارا میئر ہمارا کا نعرہ دینے والی مجلس نے نہ تو اپنا منشور جاری کیا اور نہ ہی تمام 150 بلدی حلقہ جات میں اپنے امیدوار کھڑے کئے۔ انھوں نے کہا کہ مجلس صرف فرقہ پرستی کو ہوا دے کر، مسلم جذبات کا استحصال کرکے اور انھیں بلیک میل کرکے کامیابی حاصل کرنا چاہتی ہے۔ انھوں نے حیدرآباد کے عوام بالخصوص مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے درمیان میں پہنچنے والی جماعتوں کے قائدین اور امیدواروں کے بارے میں غور کریں اور پھر اس کے بعد ان کا انتخاب کریں۔ انھوں نے کہا کہ دس سال میں کانگریس نے حیدرآباد کی ترقی کے لئے ڈھیر سارے کام کئے، جب کہ پرانے شہر کی پسماندگی دور کرنے کے لئے مجلس نے کچھ بھی نہیں کیا۔ انھوں نے کہا کہ این ڈی اے اور ٹی آر ایس اپنے اپنے انتخابی وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام ہوچکی ہیں، لہذا انھیں ووٹ دینا ضائع کرنے کے برابر ہے، جب کہ کانگریس واحد جماعت ہے جو ہر ایک کی ترقی کے لئے کام کرتی ہے۔