ایک ماہ میں قومی پارٹی کی تشکیل، علاقائی جماعتوں سے ربط، چندرا بابو نائیڈوکو ان کی ریاست میں سبق سکھاؤں گا
حیدرآباد ۔ 11۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے سربراہ کے چندر شیکھر راؤ نے قومی سیاست میں اہم رول ادا کرنے کا اعلان کیا اور کانگریس ، بی جے پی مکت بھارت کا نعرہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے کانگریس مکت بھارت کہا ہے جبکہ کانگریس کی جانب سے بی جے پی مکت بھارت کا نعرہ لگایا گیا ۔ میں ملک کو دونوں سے مکت کرنا چاہتا ہوں اور عوام کیلئے یہی بہتر ہے۔ دونوں پارٹیاں ملک میں روایتی سیاست کر رہی ہیں اور دونوں ملک کے دشمن ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کے سی آر نے بی جے پی اور کانگریس پر سخت نکتہ چینی کی ۔ انہوں نے پیش قیاسی کی کہ آئندہ ایک ماہ میں علاقائی جماعتوں پر مشتمل ایک قومی پارٹی تشکیل پائے گی جو بی جے پی اور کانگریس کی متبادل ہوگی۔ انہوں نے مرکز میں مخالف بی جے پی اتحاد کی تشکیل کی کوششوں کا مذاق اڑایا اور کہا کہ 4 پارٹیوں کا اتحاد ملک کا اتحاد نہیں ہوسکتا ۔ میں ملک کے 135 کروڑ عوام کو متحد کرنا چاہتا ہوں۔ کے سی آر نے پڑوسی ریاست آندھراپردیش کی سیاست میں حصہ لینے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ آج انہیں آندھراپردیش سے لاکھوں کی تعداد میں ٹیلیفون کالس اور پیامات موصول ہوئے ہیں جن میں آندھراپردیش کی سیاست میں حصہ لینے کی خواہش کی گئی ہے۔ کے سی آر نے ریمارک کیا کہ چندرا بابو نائیڈو نے تلنگانہ کی سیاست میں مداخلت کرتے ہوئے مجھے تحفہ دیا ہے ۔ اب میری ذمہ داری ہے کہ میں بھی انہیں تحفہ واپس کروں۔ میرے تحفہ کا کیا اثر ہوگا ، وہ انہیں پتہ چل جائے گا۔ کے سی آر نے کہا کہ وہ تلنگانہ میں بھاری اکثریت سے کامیابی کے بعد قومی سیاست میں حصہ لئے بغیر خاموش نہیں رہ سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی مہم میں تمام اہم قومی قائدین شریک ہوئے اور ٹی آر ایس کے خلاف الزام تراشی کی۔ میں قومی سیاست میں تبدیلی چاہتا ہوں۔ قومی سیاست کو ایک نئی جہت دینا میرا مقصد ہے ۔ روایتی سیاست کے سبب عوام میں الجھن پائی جاتی ہے۔ تلنگانہ نے غیر بی جے پی اور غیر کانگریس ریاست کا ثبوت دیا ہے ، وہ ملک بھر کو ان دونوں پارٹیوں سے نجات دلانا چاہتے ہیں۔ کے سی آر نے کہا کہ ہمارا کوئی باس نہیں ہے اور ہم کسی کی غلامی نہیں کریں گے ۔ ہم عوام کے ایجنٹ ہیں اور انہی کی بھلائی کیلئے کام کریں گے ۔ قومی سیاست پر اثرانداز ہونا ہماری اولین ترجیح ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ملک کو نئے معاشی اور زرعی ماڈل کی ضرورت ہے۔ وہ بہت جلد نئی دہلی جائیں گے اور ماہرین سے ملاقات کریں گے۔ ملک میں 15 کروڑ کسان ہیں جو مسائل کا شکار ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بعض جماعتیں نچلی سطح کی سیاست کر رہی ہے جس کا خاتمہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بی جے پی اور کانگریس کا متبادل ضروری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ چھتیس گڑھ ، راجستھان اور مدھیہ پردیش میں وقفہ وقفہ سے دونوں پارٹیوں کو کامیابی حاصل ہورہی ہے ۔ ان ریاستوں میں متبادل نہ ہونے کے سبب یہ نتائج منظر عام پر آئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں سمیت دیگر طبقات کی آبادی کا تناسب دیکھتے ہوئے وہ مختلف ریاستوں کا دورہ کریں گے تاکہ مخالف کانگریس اور مخالف بی جے پی طاقتوں کو متحد کیا جاسکے۔ کے سی آر نے اندرون ایک ماہ قومی سیاست میں اہم تبدیلی کی پیش قیاسی کی اور کہا کہ ملک میں انتخابات کے ساتھ ہی رام مندر ، سرجیکل اسٹرائیک اور دیگر مسائل کو اٹھایا جاتا ہے ۔ حالانکہ معاشی اور سماجی ترقی اصل ایجنڈہ ہونا چاہئے ۔ کے سی آر نے تحفظات سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلہ پر نکتہ چینی کی اور کہا کہ 50 فیصد کی حد مقرر کرنا غلط ہے ۔ دستور میں پچاس فیصد کی حد کا کوئی تذکرہ نہیں ہے ۔ پارلیمنٹ اگر چاہے تو ترمیم کے ذریعہ کمزور طبقات کو زائد تحفظات فراہم کرسکتی ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ کو زائد ذمہ دارانہ قرار دیا اور کہا کہ سپریم کورٹ کون ہوتا ہے جو تحفظات کی حد مقرر کرے۔ انہوں نے کہا کہ درج فہرست قبائل کیلئے تحفظات کا دستور میں تذکرہ ہے ، اسی طرح مسلمانوں کو پسماندگی کی بنیاد پر تحفظات فراہم کئے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے مرکزی حکومت کی جانب سے تحفظات کو منظوری دینے سے انکار پر برہمی ظاہر کی اور کہا کہ کیا آپ کی جاگیر ہے یا تاناشاہی ہے جو مرکزی حکومت انکار کر رہی ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ امریکہ کی طرح ہر ریاست کے لئے فیڈرل کورٹ ہونی چاہئے اور سارے ملک کیلئے ایک سپریم کورٹ پر انحصار مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے مرکز کے اختیارات کو ریاستوں کے لئے غیر مرکوز کرنے کی تجویز پیش کی۔ ایک سوال کے جواب میں کے سی آر نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کیلئے چار ماہ باقی ہے اور یہ مدت فیڈرل فرنٹ کے قیام کیلئے کافی ہے ۔