حیدرآباد /21 جنوری (سیاست نیوز) کانگریس اقلیتی قائدین کے اختلافات صدر آل انڈیا کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ خورشید احمد سعید کے سامنے آگئے اور نوبت دھینگا مشتی تک پہنچ گئی۔ سکریٹری اے آئی سی سی و رکن راجیہ سبھا وی ہنمنت راؤ کی دعوت پر حیدرآباد پہنچنے والے خورشید احمد سعید نے آج گاندھی بھون میں پریس کانفرنس کا اہتمام کیا، لیکن جیسے ہی ترجمان تلنگانہ پردیش کانگریس ایس کے افضل الدین، سکریٹریز ساجد پاشاہ اور ڈاکٹر ایم اے انصاری شہ نشین پر پہنچے، محمد سراج الدین نے اعتراض کیا اور انھیں شہ نشین سے اترنے کا مشورہ دیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر ایم اے انصاری نے کہا کہ جب اقلیت ڈپارٹمنٹ تحلیل کردیا گیا تو آپ کون ہوتے ہیں ہمیں روکنے والے؟۔ جس پر دونوں گروپس میں چیخ پکار شروع ہو گئی، جسے دیکھ کر خورشید احمد حیرت میں پڑ گئے۔ انھوں نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ وہ پریس کانفرنس کے بعد تمام قائدین سے ملاقات کریں گے، مگر فی الوقت گڑبڑ نہ کریں اور اپنی اپنی جگہ پر خاموشی سے بیٹھ جائیں، کیونکہ اس قسم کی حرکت سے کانگریس کا وقار متاثر ہوتا ہے۔ دریں اثناء ایس کے افضل الدین نے بتایا کہ وہ بحیثیت ترجمان پردیش کانگریس کی نمائندگی کرتے ہوئے خورشید احمد سعید کے خیرمقدم کے لئے پہنچے تھے، تاہم ان کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا گیا وہ قابل مذمت ہے۔ بعد ازاں خورشید احمد سعید نے کہا کہ تلنگانہ کے بشمول ملک کی تمام ریاستوں اور اقلیت ڈپارٹمنٹ کی نیشنل کمیٹی کو تحلیل کردیا گیا ہے اور 12 ریاستوں کے نئے صدور کا اعلان بھی کردیا گیا۔ انھوں نے صدر تلنگانہ پردیش کانگریس پنالہ لکشمیا کو نئے صدر کے انتخاب کے لئے تین ناموں کی سفارش کرنے مکتوب روانہ کیا تھا، تاہم اب تک ناموں کی سفارش نہیں کی گئی، جب کہ نئے صدر کے انتخاب تک محمد سراج الدین صدر برقرار رہیں گے۔