کانگریس ارکان اسمبلی کو اجتماعی استعفے کا چیلنج

دوبارہ منتخب ہوکر دکھائیں، ٹی آر ایس رکن کونسل راملو نائک کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔ 5 ۔جون (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے رکن قانون ساز کونسل ایس راملو نائک نے کانگریس ارکان اسمبلی کو چیلنج کیا کہ وہ رکن اسمبلی کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی کے مطالبہ کے تحت اجتماعی استعفیٰ دے کر دوبارہ منتخب ہوکر دکھائیں۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے راملو نائک نے کہا کہ ہائیکورٹ میں کانگریس کے دو ار کان اسمبلی کے حق میں فیصلہ حکومت کیلئے کوئی نقصان دہ نہیں ہے اور چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے معذرت خواہی کا مطالبہ کرنے کا کانگریس قائدین کو کوئی حق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سنگل جج کے فیصلہ کے خلاف ارکان اسمبلی نے جو اپیل دائر کی تھی ، اسے تکنیکی بنیادوں پر ہائی کورٹ نے مسترد کیا ۔ تاہم اس بات کی وضاحت کی کہ لیجسلیچر سکریٹریٹ ہائی کورٹ سے رجوع ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر لیجسلیچر سکریٹریٹ چاہے تو وہ عدالت سے رجوع ہوگا۔ کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی نے کانگریس ارکان اسمبلی کو اجتماعی استعفیٰ کا چیلنج کیا ہے لیکن کانگریسی ارکان اس کے لئے تیار نہیں ہے ۔ استعفیٰ کے مسئلہ پر کانگریس پارٹی میں اتفاق رائے نہیں ہے۔ کانگریس قائدین میں استعفیٰ کے مسئلہ پر اختلافات پیدا ہوچکے ہیں۔ راملو نائک نے کہا کہ کانگریس ارکان میں اگر ہمت ہو تو وہ استعفیٰ دے کر اپنی طاقت کا ثبوت دیں۔ کانگریس پارٹی آئندہ انتخابات میں اقتدار کا دعویٰ کر رہی ہے، لہذا اسے انتخابات سے قبل ضمنی انتخابات میں کامیاب ہوکر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔ راملو نائک نے کہا کہ گاندھی بھون میں بیٹھ کر کانگریس قائدین دن میں اقتدار کے خواب دیکھ رہے ہیں ۔ ملک بھر میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی ستائش کی جارہی ہے اور ہر کوئی ان کے عوامی خدمت کے نظریہ کا قائل ہوچکا ہے۔ کئی ریاستوں میں تلنگانہ کی اسکیمات کو اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے مسئلہ پر کانگریس پارٹی جتنا کم بات کرے اتنا اچھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات تک صدر پردیش کانگریس کے عہدہ پر اتم کمار ریڈی کی برقراری شک کے دائرہ میں ہے۔ انہوں نے کانگریس قائدین کو مشورہ دیا کہ وہ پہلے اپنی پارٹی کی فکر کریں اور حکومت پر تنقیدوں سے گریز کریں۔ راملو نائک نے کہا کہ تلنگانہ میں شروع کردہ رعیتو بندھو اسکیم ملک کی منفرد اسکیم ہے جس کے تحت کسانوں کو فصل بونے کے لئے فی ایکر 8000 روپئے امداد دی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کیلئے پانچ لاکھ روپئے انشورنس اسکیم کو خود چیف منسٹر نے اپنی زندگی کا اب تک کا تاریخی اور پسندیدہ اقدام قرار دیا ہے۔ ملک کے ہر گوشہ سے کسان بیمہ اسکیم کی ستائش کی جارہی ہے ۔ ایل آئی سی کے صدر نشین نے بھی اس اسکیم کی تعریف کی ۔ راملو نائک نے کہا کہ کرناٹک میں کسانوں کے قرض معاف کرنے سے انکار کرنے والی کانگریس پارٹی تلنگانہ میں دو لاکھ روپئے تک قرض معافی کا وعدہ کر رہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کانگریس زیر اقتدار پنجاب میں کسانوں کے قرض کیوں معاف نہیں کئے گئے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کسانوں کی موجودہ ابتر صورتحال کیلئے کانگریس پارٹی ذمہ دار ہے جس نے اپنے دور حکومت میں کسانوں اور زرعی شعبہ کو نظر انداز کردیا تھا۔