کام کے مقام پر جنسی ہراسانی ‘70 فیصد خواتین شکایت نہیں کرتیں

خواتین کے استحصال سے نمٹنے قوانین موجود ۔ قومی خواتین کمیشن کی رکن سکریٹری ستبیر بیدی
حیدرآباد 5 اگسٹ ( پی ٹی آئی ) قومی کمیشن برائے خواتین کی رکن سکریٹری ستبیر بیدی نے آج کہا کہ جن خواتین کو کام کے مقام پر جنسی ہراسانی کا سامنا ہوتا ہے ان میں 70 فیصد خواتین اس کی شکایت درج نہیں کرواتیں۔ بیدی یہاں ایک روزہ مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہی تھیں جس کا تلنگانہ ریاستی کمیشن برائے خواتین نے قومی خواتین کمیشن کے اشتراک سے انعقاد عمل میں لایا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ جن خواتین کو کام کے مقام پر جنسی ہراسانی کا سامنا ہوتا ہے ان میں 70 فیصد خواتین ایسی ہوتی ہیں جو اس کی شکایت درج نہیں کرواتیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں کچھ خواتین اس کی شکایت درج نہیں کرواتیں وہیں کچھ تعداد ایسی بھی ہے جو نظام کو بلیک میل کرنے کیلئے قوانین کا بیجا استعمال بھی کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے استحصال اور جنسی ہراسانی سے نمٹنے کیلئے قوانین موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان قوانین کے تعلق سے شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے ۔ خواتین کو استحصال سے بچانے کیلئے کئی طرح کے قوانین اور اسکیمات موجود ہیں۔ نقص قوانین میں نہیں ہے ۔ اس مسئلہ قوانین کا نہیں ہے بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ کوئی ان قوانین کو کس طرح سے استعمال کرتا ہے ۔ جسٹس جی یتی راجولو نے جو ایک سابق ہائیکورٹ جج ہیں اس بات پر زور دیا کہ خاتون ملازمین کو اجتماعی طور پر جنسی ہراسانی کے خلاف جدوجہد کرنا چاہئے ۔ تلنگانہ کمیشن برائے خواتین کی صدر نشین ٹی وینکٹ رتنم نے کہا کہ قوانین کو مزید سخت بنانے مرکز کو تجاویز روانہ کرنے کے مقصد سے اس مشاورتی اجلاس کا انعقاد عمل میں لایا گیا تھا ۔