ایک بادشاہ نے اپنے ملک کے سارے عقلمند اور دانا لوگ اکٹھے کئے اور ان سے کہا میں چاہتا ہوں کہ تم لوگ ایک ایسا نصاب ترتیب دو جس سے میرے ملک کے نوجوانوں کو کامیابی کے اصولوں کا پتہ چل جائے، میں ہر نوجوانوں کو ایک کامیاب شخص دیکھنا چاہتا ہوں۔ یہ دانشور مہینوں سر جوڑ کر بیٹھے اور ہزاروں صفحات کی ایک کتاب لکھ کر بادشاہ کے پاس لائے۔
کتاب کیا تھی، علم و حکمت کا ایک خزانہ تھی جس میں کامیابی کے لئے اصول و ضابطے، حکمت و دانائی کی باتیں، کامیاب لوگوں کے تجربات و قصے اور آپ بیتیاں و کامیابی کے لئے اصول و ضابطے، حکمت و دانائی کی باتیں، کامیاب لوگوں کے تجربات و قصے اور جگ بتیاں درج تھیں۔ بادشاہ نے کتاب کی ضخامت دیکھتے ہی واپس کردی کہ یہ کتاب نوجوانوں کو کوئی فائدہ نہیں دے سکتی، جاؤ اور اسے مختصر کرکے لاؤ، دانا لوگ کتاب کو ہزاروں صفحات سے مختصر کرکے سینکڑوں صفحات میں بناکر لائے تو بھی بادشاہ نے قبول کرنے سے انکار کردیا۔ یہ لوگ دوبارہ کتاب کو سینکڑوں صفحات سے مختصر کرکے بیسیوں صفحات کی بناء کر لائے تو بھی بادشاہ کا جواب نفی میں ہی تھا۔ بادشاہ نے اپنی بات دہراتے ہوئے ان لوگوں سے کہا کہ تمہارے یہ قصے کہانیاں نوجوانوں کو کامیابی کے اصول نہیں سکھا پائیں گے۔ آخر کار مہینوں کی محنت اور کوششوں سے مملکت کے دانا لوگ صرف ایک جملے میں کامیابی کے سارے اصول بیان کرنے میں کامیاب ہوئے کہ ’’جان لو کہ بغیر محنت کے کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوا کرتی‘‘۔ پس اس جملے کو کامیابی کا سنہرا اصول قرار دے دیا گیا اور طئے پایا کہ یہی اصول ہی ہمت اور جذبے کے ساتھ کسی کو کامیابی کے ساتھ منزل کی طرف گامزن رکھ سکتا ہے۔