کاماریڈی کی مقتولہ رفیعہ بیگم کا خاندان تین سال گذرنے کے باوجود انصاف سے محروم

مسلم ریزرویشن فرنٹ کی رکن پارلیمنٹ نظام آباد مسز کے کویتا سے نمائندگی
حیدرآباد ۔ 30 ۔ اکٹوبر : ( پریس نوٹ ) : محمد افتخار الدین احمد ایڈوکیٹ ہائی کورٹ و ریاستی صدر مسلم ریزرویشن فرنٹ ، ریاست تلنگانہ کی قیادت میں ایک وفد جس میں کاماریڈی کی 16 سالہ مقتولہ رفیعہ بیگم کی والدہ اور معذور بھائی بھی شامل تھے ۔ آج نظام آباد کی رکن پارلیمنٹ کے کویتا سے ان کی قیام گاہ واقع بنجارہ ہلز ، پر ملاقات کرتے ہوئے ایک یادداشت پیش کی ۔ آج سے تین سال قبل 29 اکٹوبر 2011 کو کاماریڈی ٹاون ، ضلع نظام آباد میں انٹرمیڈیٹ کی طالبہ رفیعہ بیگم کے گھر میں جبراً داخل ہو کر لکشمن نامی نوجوان نے مبینہ طور پر بے رحمانہ قتل کردیا تھا ۔ کاماریڈی کی عدالت نے ملزم کو 4 جولائی 2013 کو عمر قید کی سزا سنائی لیکن انتہائی غربت کا شکار اس خاندان کی اظہار یگانگت اور مدد کے لیے کوئی بھی سیاسی جماعت یا حکومت سامنے نہیں آئی ۔ رفیعہ بیگم کے والد مزدوری کا کام کرتے ہوئے اپنے گھر کی کفالت کرتے ہیں ۔ وہ اپنی لڑکی کو اعلیٰ تعلیم دلوانا چاہتے تھے ۔ رفیعہ بیگم کے قتل کی وجہ سے یہ خاندان انتہائی کسمپرسی کا شکار ہوگیا ۔ اس وقت کی حکمران جماعت نے اس خاندان کو کسی بھی قسم کی کوئی امداد فراہم نہیں کی ۔ ضلع کلکٹر نظام آباد اور دیگر دفاتر میں بارہا نمائندگی کرنے کے باوجود بھی اس خاندان کے ساتھ انصاف نہیں ہوا۔ مسلم ریزرویشن فرنٹ نے رکن پارلیمنٹ کے کویتا کو اس واقعہ کی تفصیلات کی ویڈیوز اور تصاویر بتلائیں اور مطالبہ کیا کہ حکومت جس طرح کئی ایک واقعات میں دیگر طبقات کی لڑکیوں پر ظلم ، جنونی عاشقوں کے حملوں ، عصمت ریزی اور قتل کی وارداتوں کے وقت نہ صرف مالی امداد فراہم کرتی ہے بلکہ افراد خاندان میں سے کسی ایک فرد کو سرکاری ملازمت بھی فراہم کرتی ہے لیکن ایک ہونہار مسلم طالبہ کے بے دردانہ قتل کے تین سال کا عرصہ گذرنے کے باوجود کسی بھی قسم کی حکومت کی جانب سے مدد نہیں کی گئی ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک اپنایا گیا ہے ۔ مقتولہ رفیعہ بیگم کے خاندان کو پانچ لاکھ روپئے ایکس گریشیا کے ساتھ ساتھ مقتولہ کے معذور بھائی کو سرکاری ملازمت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ۔ اس موقع پر محمد افتخار الدین احمد ایڈوکیٹ نے ضلع محبوب نگر کے موضع اٹکور میں 24 ستمبر 2014 کو ایک مزدور پیشہ مولا علی کے گھر میں آدھی رات کے وقت مقامی روڈی شیٹرس اشوک اور بھرت نے ان کی سولہ سالہ لڑکی زرینہ بیگم کو عصمت ریزی کا شکار بنایا ۔ تلنگانہ حکومت کو چاہئے کہ دیہاتوں میں رہنے والے مسلمانوں کی جانی اور مالی و عزت نفس کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرے اور خاطیوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔ زرینہ بیگم کے ساتھ بھی انصاف کرنے اور حکومت کی جانب سے پانچ لاکھ روپئے ایکس گریشیا منظور کرنے کا مطالبہ کیا ۔ مسز کے کویتا نے ان دلخراش واقعات پر اپنے شدید ردعمل اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے رفیعہ بیگم کی والدہ رضیہ بیگم کو تسلی دی اور اس سلسلہ میں حکومت سے نمائندگی کرتے ہوئے مالی مدد کے ساتھ ساتھ روزگار کی فراہمی کا تیقن دیا اور کہا کہ ایسے واقعات میں ملوث کسی بھی شخص کو بخشا نہیں جائے گا اور ایسے عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی ۔ اس وفد میں مسٹر ریاض پاشاہ ایڈوکیٹ جنرل سکریٹری ، امیر الدین ایڈوکیٹ سکریٹری ، حسین محی الدین آرگنائزنگ سکریٹری مسلم ریزرویشن فرنٹ بھی موجود تھے ۔۔