نئی دہلی ؍ زیورچ۔ 29 جون (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان نے سوئٹزر لینڈ سے تازہ درخواست کی ہے کہ ان ہندوستانی شہریوں کے نام اور بینک تفصیلات فراہم کی جائیں جن کی غیرمحسوب دولت سوئز بینکوں میں ہے۔ حکومت نے کالا دھن کی لعنت سے نمٹنے کیلئے اپنی کوششیں مزید تیز کردی ہیں۔ وزارت فینانس نے یہ درخواست ایسے وقت کی ہے کہ سوئز حکومت کے ایک عہدیدار نے حال ہی میں کہا تھا کہ سوئزرلینڈ برسرموقع ان افراد، اداروں کی تفصیلات فراہم کرنے میں ہندوستان سے تعاون کے لئے تیار ہے جنہوں نے مشتبہ طور پر محاصل ادا کئے بغیر اپنے اثاثہ جات سوئز بینکوں میں جمع کر رکھے ہیں۔ وزارت ِ فینانس کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ہم نے تفصیلات حاصل کرنے کیلئے سوئز حکام کو مکتوب روانہ کیا ہے۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے اس ضمن میں اقدامات کا وعدہ کیا ہے۔ عہدیدار نے بتایا کہ مکتوب میں موجود باہمی معاہدوں اور عالمی پروٹوکول کا حوالہ دیا گیا، جن کا دونوں ممالک پر اطلاق ہوتا ہے کہ وہ خفیہ دولت یا غیرمحاصل کی رقم جمع کرانے والے ہندوستانی شہریوں کی نشاندہی اور بینک تفصیلات فراہم کرے۔ سوئٹزرلینڈ سیکریٹریٹ فار انٹرنیشنل فینانشیل میاٹرس (ایس آئی ایف) کے ایک ترجمان نے بتایا کہ سوئز حکام اس ضمن میں ہندوستان سے ربط قائم رکھے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹیکس سے بچنے والوں کے خلاف لڑائی میں سوئزرلینڈ پوری طرح ہندوستان کی نئی حکومت کے ساتھ تعاون کے لئے تیارن ہے۔ حکومت سوئزرلینڈ ان ہندوستانی شہریوں کی تفصیلات بتانے سے پس و پیش کررہی تھی جو نام نہاد، ایچ ایس بی سی فہرست میں شامل ہیں۔
اس فہرست کا مبینہ طور پر ایک بینک ملازمنے سرقہ کرلیا تھا اور بعدازاں یہ مختلف ممالک بشمول ہندوستان کے ٹیکس حکام نے پہنچا دی گئی۔ ہندوستان کی متعدد درخواستوں اور سابق وزیر فینانس پی چدمبرم کے چار مکتوب روانہ کرنے کے باوجود سوئٹزرلینڈ حکومت نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ مقامی قوانین اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ غیرقانونی طور پر معلوم کی جانے والی اطلاعات بشمول مسروقہ فہرست سے ملنے والی اطلاعات کے معاملے میں کسی طرح کی انتظامی مدد کی جائے۔ سوئٹزرلینڈ کی جانب سے کالے دھن کے خلاف لڑائی میں ہندوستان کے ساتھ تعاون کے وعدہ کے ساتھ ہی ایک نئے لائحہ عمل کا انکشاف ہوا ہے کہ سوئز بینکوں میں سونے اور ہیروں کی تجارت کے ذریعہ حقیقی استفادہ کنندگان یا مالکین کی شناخت کو مخفی رکھا جائے جو ان رقومات یا فنڈس کے مالک ہیں۔
سوئز بینکوں میں پردہ پوشی کے لئے جو راستے اختیار کئے جارہے ہیں، ان میں ہیروں کی تجارت، سونے اور دیگر زیورات کی برآمدات، پیچیدہ فنڈس کے استعمال کے ذریعہ اسٹاک مارکٹ لین دین اور نئے دور کی عملاً کرنسی جیسے بٹ کوائن کے ذریعہ فنڈس کی منتقلی شامل ہیں۔ سوئٹزرلینڈ پر جب سے دباؤ بڑھ گیا کہ سوئز بینکوں میں کالا دھن جمع رکھنے والے ہندوستانیوں کی نشاندہی کی جائے، اس کے بعد سے اعداد و شمار میں یہ دکھایا گیا ہے کہ سونے کی برآمدات کے معاملے میں ہندوستان سرفہرست ہے اور جاریہ سال کے آغاز سے اب تک 6 بلین سوئز فرینکس (تقریباً 40 ہزار کروڑ روپئے) کی تجارت ہوئی ہے۔ سرکاری اور بینکنگ ذرائع کے مطابق اس شبہ کو تقویت مل رہی ہے کہ سوئز بینکوں سے ہندوستان یا دیگر مقامات کو فنڈس منتقل کرنے کے لئے سونے اور ہیروں کی تجارت کا سہارا لیا جارہا ہے۔