بندہوجانے والے ٹرسٹس اور کمپنیاں بھی شامل ، سوئٹزرلینڈ کا ہندوستان کو تیقن
نئی دہلی؍ برن ۔3 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) ارکان خاندان سے ورثہ میں ملنے والے اکاؤنٹس اور ماضی میں قائم کئے ہوئے ٹرسٹس اور کمپنیاں بڑے پیمانے پر منظر عام پر آگئیں جبکہ ہندوستان نے سوئٹزرلینڈ سے مشتبہ غیرمحسوب دولت کے بارے میں معلومات طلب کیں جو سوئٹزرلینڈ کی بینکوں میں جمع تھی۔ ہزاروں افراد اور شخصیات بشمول 627 افراد جن کے نام اس فہرست میں شامل ہیں جو حکومت نے سپریم کورٹ کو پیش کی ہے۔ مبینہ طور پر انہوں نے غیرملکی بینکوں میں بشمول ایچ ایس بی سی کی سوئس شاخ میں کالا دھن جمع کر رکھا ہے جس کے بارے میں تحقیقات جاری ہیں۔ سوئٹزرلینڈ نے اتفاق کیا ہے کہ ہندوستان کو بروقت مدد فراہم کی جائے گی۔ حکومت ہند کو مختلف ذرائع سے جن ناموں تک رسائی حاصل ہوئی ہے، ان میں ایچ ایس بی سی کی فہرست بھی شامل ہے جو حکومت فرانس نے فراہم کی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ کئی اکاؤنٹس ان کے موجودہ اکاؤنٹ ہولڈر کو ان کے والدین، دیگر ارکان خاندان یا بند ہوجانے والے ٹرسٹ اور کمپنیوں سے ورثے میں ملے ہیں جو کئی سال قبل قائم ہوئے تھے۔ ایسے اکاؤنٹس کی درست تعداد یقینی طور پر معلومات نہیں ہوسکی۔ ذرائع کے بموجب ایسے صرف چند اکاؤنٹس ہیں جن کے بارے میں ہندوستان سوئس عہدیداروں سے مزید تفصیلات طلب کررہا ہے۔ سوئٹزرلینڈ پر طویل مدت سے الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ ناجائز رقومات کیلئے محفوظ پناہ گاہ ہے۔ گزشتہ ماہ اس ملک نے تیقن دیا تھا کہ ہندوستان کو تمام ممکن امداد فراہم کی جائے گی اور تعین مدت کے ساتھ معلومات طلب کی جانے والی درخواستوں کا جواب بھی دیا جائے گا یا کم از کم انکار کی وجہ کا انکشاف کیا جائے گا۔ معاہدہ کی شرائط کا حوالہ دیتے ہوئے جرمن عہدیداروں نے کہا کہ باہمی ٹیکس معاملات کے سلسلے میں باقاعدہ روابط ہیں تاہم مخصوص معاملات کے بارے میں تبصرہ کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ یہ سوئٹزرلینڈ اور ہندوستان کے درمیان ٹیکس معاہدہ کے فقرہ (خفیہ) کے زمرہ میں شامل ہیں۔ حکومت نے گزشتہ ہفتہ 627 ہندوستانیوں کی ایک فہرست پیش کی تھی جس میں ایچ ایس بی سی بینک شاخ سوئٹزرلینڈ کی فہرست بھی شامل تھی جس کے سلسلے میں کالے دھن کی تحقیقات جاری ہیں۔ اس بات پر ایک مباحثہ ہوچکا ہے کہ کیا مقدمہ دائر کئے بغیر ناموں کا انکشاف معاہدوں کی خلاف ورزی تو نہیں جو ہندوستان نے بیرونی ممالک سے کر رکھے ہیں۔