نئی دہلی۔ 2 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے آج وعدہ کیا ہے کہ وہ بیرونی ممالک میں موجود کالے دھن کی ایک ایک پائی کو واپس لائیں گے۔ اس مسئلہ پر منحرف ہونے ان کی حکومت پر عائد کردہ الزامات کے بعد انہوں نے کہا کہ میں کالے دھن کو واپس لانے کی کوششیں شروع کرچکا ہوں اور یہ کوششیں درست سمت میں جاری ہیں۔ یہ پتہ چلا ہے کہ بیرونی ملکوں میں کئی ہندوستانیوں نے اپنے کالے دھن کو پوشیدہ رکھا ہے، البتہ یہ کالا دھن کتنا ہے، اس کا صحیح اندازہ نہیں ہورہا ہے۔ ریڈیو پر ’’من کی بات‘‘ پروگرام کے تحت قوم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے کالے دھن کو واپس لانے کا مسئلہ ان پر کئے گئے بھروسہ پر مبنی ہے اور ہم اپنی کوششوں میں کوئی کوتاہی نہیں کریں گے۔ وزیراعظم نے گزشتہ ہفتہ سپریم کورٹ میں پہلے اختیار کردہ حکومت کے موقف کے برعکس کہا کہ کالا دھن واپس لانے کیلئے وہ پابند عہد ہیں۔ سپریم کورٹ میں حکومت نے کہا تھا کہ وہ بیرونی بینکوں میں اکاؤنٹ رکھنے والوں کے نام ظاہر کرنے سے قاصر ہے، کیونکہ دیگر ممالک کے ساتھ کئے گئے معاہدوں میں رازداری برقرار رکھنے کا معاہدہ بھی شامل ہے۔ حکومت کا کہنا تھا کہ اکاؤنٹ ہولڈرس کی تفصیلات ظاہر کرنے سے کالے دھن کو واپس لانے کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔ حکومت ، ایچ ایس بی سی جنیوا میں اکاؤنٹ ہولڈرس کے ناموں کو منکشف کرنے سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد حرکت میں آگئی اور 627 اکاؤنٹ ہولڈرس کے نام عدالت میں پیش کئے۔ اپوزیشن پارٹیوں نے بھی حکومت پر شدید تنقید کی تھی کہ وہ اپنے انتخابی وعدوں سے منحرف ہوچکی ہے۔ بیرونی ملکوں سے کالا دھن واپس لانے اور اکاؤنٹ ہولڈرس کے نام ظاہر کرنے کے لئے انتخابی وعدہ کیا تھا۔
نریندر مودی نے کہا کہ اس کالے دھن کو واپس لانے کے لئے ہماری کوششوں میں فرق پیدا ہوسکتا ہے لیکن میں نے جو عہد کیا ہے اس کو پورا کرکے دکھاؤں گا اور کالے دھن کو واپس لاؤں گا۔ قوم کو مجھ پر بھروسہ رکھنا چاہئے۔ جہاں تک کالے دھن کا تعلق ہے، مجھے پر یقین رکھیں کہ میں اس ملک میں غریب عوام کی ایک ایک پائی کو ضائع ہونے نہیں دوں گا اور یہ میرا وعدہ ہے کہ میں ملک کا ایک ایک پیسہ واپس لاؤں گا۔ آل انڈیا ریڈیو پر پیش کردہ ’’من کی بات‘‘ پروگرام میں مودی نے کہا کہ میری کوششیں مثبت سمت میں جارہی ہیں، لیکن بیرونی بینکوں میں غیرقانونی اکاؤنٹس میں کتنا کالا دھن جمع ہے ، اس کا صحیح اندازہ نہیں کیا جاسکا۔ کوئی نہیں جانتا کہ یہ کتنا پیسہ ہے اور میں بھی نہیں جان سکتا اور حکومت بھی پتہ نہیں چلا سکتی۔ آپ کو بھی نہیں معلوم کہ یہ کالا دھن کتنا ہوگا۔ سابق حکومت بھی اندازہ قائم نہیں کرسکی۔ ہر کوئی اپنے اعداد و شمار پیش کررہا ہے۔ میں اس تنازعہ میں پڑنا نہیں چاہتا۔ جو کچھ رقم 2 روپئے ، 5 روپئے یا کروڑہا روپئے ہوں یہ میرے ملک کے غریب عوام کا پیسہ ہے۔ اسے واپس لانا ہی چاہئے۔