نئی دہلی۔ 30 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ کے مقررہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے جو کالے دھن کے کیسوں کی تحقیقات کررہی ہے، آج کہا کہ وہ کالا دھن رکھنے والے ’’ہر چھوٹے یا بڑے‘‘خاطی کو ہرگز نہیں بخشے گی، البتہ اس نے یہ واضح کردیا کہ بیرون ملک اکاؤنٹ ہولڈرس کے تعلق سے رازداری کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی۔ اس نے یہ بھی کہا کہ اس نے ایچ ایس بی سی بینک جنیوا میں زائد از 600 اکاؤنٹ ہولڈرس سے زائد ناموں کو اکٹھا کرلیا ہے۔ یہ تعداد کل سپریم کورٹ میں حکومت نے پیش کی ہے جس کے تحت تحقیقات کی جائے گی۔ وائس چیرمین ایس آئی ٹی جسٹس اریجیت پسائیت نے کہا کہ ہمارے سامنے کوئی چھوٹا یا بڑا نہیں ہے، ہر ایک مساوی ہے۔ اس ملک کو جس کسی نے لوٹا ہے، اس کو دبوچ لیا جائے گا اور سزا دی جائے گی۔ ہم یقین دلاتے ہیں کہ ہم دونوں چیرمین ایس آئی ٹی جسٹس شاہ اور جسٹس پسائیت خاطیوں کو بچ کر نکلنے کا ہرگز موقع نہیں دیں گے۔ جسٹس شاہ نے کہا کہ اب تک اس ملک کی بڑی شخصیتوں کے خلاف متعدد کیسوں کو وضع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، معاشی جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو اور دیگر خاطیوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔ ہماری کارروائی سے کئی افراد کو بے چینی ہوگی۔ جسٹس شاہ نے کہا کہ ہم اس کی پرواہ نہیں کریں گے کہ کون بڑا ہے، کون چھوٹا ہے، ہم ان کے ساتھ یکساں سلوک کریں گے۔ اس ملک کے غریب تر شخص کے ساتھ جس طرح برتاؤ کیا جاتا ہے، اس طرح بڑی شخصیتوں کو بھی قانون کے شکنجہ میں کسا جائے گا۔
اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ بیرونی بینک اکاؤنٹ ہولڈرس کے ناموں کے افشاء پر بحث مباحث ہورہے ہیں اور دیگر ملکوں کے ساتھ مستقبل میں تعاون کا خطرہ ہے۔ ایس آئی ٹی چیرمین نے کہا کہ اس سلسلے میں ہونے والے رازداری معاہدہ کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔ رازدارانہ معاہدہ ایک بین الاقوامی اصول ہے۔ آپ اس معاہدہ کی خلاف ورزی نہیں کرسکتے۔ اگر آپ نے اس کی خلاف ورزی کی تو اس طرح کے مزید معلومات فراہم نہیں کئے جائیں گے۔ دیگر ممالک بھی اس کی توثیق نہیں کریں گے۔ جسٹس شاہ نے کہا کہ بیرون ملک کالے دھن کے ملزمین کے خلاف تحقیقات تیزی سے کی جائے گی۔ ان کے خلاف ضروری کارروائی بھی ہوگی۔ یہ کہنا میرے لئے مشکل ہے کہ ہم کالا دھن کب واپس لائیں گے، لیکن اس سلسلے میں کم از کم تحقیقات کو تیز تر کردیا جائے گا۔ جسٹس شاہ نے کہا کہ تحقیقات کا عمل سست روی سے نہیں ہوگا۔ ان کے محکمہ کی جانب سے نوٹسیں جاری کرنے جیسے طریقہ کار پر عمل کیا جائے گا۔ ہر شخص کے بیانات کی سماعت ہوگی اور اس کے بعد احکام جاری کئے جائیں گے۔