کالا بازاری میں ملوث افراد کیلئے اچھے دنوں کی واپسی

عوام اچھے دنوں سے محروم ، اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ، تاجرین تشویش کا شکار
حیدرآباد ۔ 4 ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : ملک میں مختصر مدت کے بعد کالا بازاری میں ملوث افراد کے اچھے دن واپس آنے لگے ہیں ۔ ہندوستان میں گرانی میں اضافہ کی بنیادی وجہ کالا بازاری تصور کی جاتی ہے اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر عدم کنٹرول کے سبب عوام پر اضافی مالی بوجھ عائد ہوتاہے لیکن حکومت کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے ۔ سال گذشتہ اسی ماہ کے ان ہی دنوں میں عوام اس بات کی توقع کررہے تھے کہ جن اچھے دنوں کا وعدہ کیا گیا تھا وہ اچھے دن 100 دن میں نہیں تو 365 دن میں تو ضرور آجائیں گے لیکن اب جب کہ چند یوم ہی سال ختم ہونے کو باقی ہیں اچھے دن عوام کے تو نہیں آئے لیکن کالا بازاری کرنے والوں کی چاندی ہونے لگی ہے ۔ اجناس کی قیمتوں میں گذشتہ 2 ہفتہ سے مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے اور چلر فروش تاجرین اس اضافہ کو نوٹ کررہے ہیں لیکن کوئی بھی یہ کہنے سے قاصر ہے کہ اس اضافہ کی وجوہات کیا ہیں ۔ ٹھوک بیوپاریوں کی جانب سے بھی تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے ۔ لیکن قیمتوں پر کنٹرول کا میکانزم نہ ہونے کے سبب کوئی بھی کچھ کرنے سے قاصر ہے ۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران اجناس و دالوں کی قیمتوں میں 10 تا 18 روپئے فی کیلو اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور اب یہ سلسلہ رمضان المبارک تک جاری رکھنے کے لیے آئندہ چند یوم میں مصنوعی قلت پیدا کردی جاسکتی ہے ۔ یہ سلسلہ ہر سال ماہ رمضان المبارک کی آمد سے قبل شروع ہوجاتا ہے اور ماہ رمضان کے اختتام تک یہ مصنوعی قلت و اضافی قیمت کا سلسلہ جاری رہتا ہے ۔ ٹھوک تاجرین جو کہ اجناس و دالیں وغیرہ ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں وہ تاجرین رمضان سے قبل ذخیرہ اندوزی کا آغاز کرتے ہوئے رمضان المبارک کے دوران اضافی قیمتوں میں اجناس بازاروں میں فروخت کے لیے پیش کرتے ہیں ۔ حالیہ دنوں میں اجناس کی قیمتوں میں ہوئے اضافہ سے متعلق تاجرین کا کہنا ہے کہ ذخیرہ اندوزی کے سبب یہ صورتحال پیدا ہورہی ہے ۔ مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے اقتدار حاصل کرنے کے لیے عوام کو جو دل خوش کن نعروں سے رجھایا تھا اس میں سب سے زیادہ مقبولیت حاصل کرنے والا نعرہ ’ اچھے دن آنے والے ہیں ‘ تھا لیکن متوسط و غریب عوام ہی نہیں بلکہ متمول افراد کے اچھے دن بھی نہیں آئے اور صرف مخصوص صنعتی گھرانے اچھے دن کے مزے لوٹ رہے ہیں ۔ بازاروں میں اجناس و دالیں ، اشیائے ضروریہ کی فہرست میں اولین مقام رکھتی ہیں ۔ ان کی قیمتوں میں ہوئے اضافہ کا مشاہدہ کیا جائے تو حالات مزید ابتر ہوتے جارہے ہیں ۔ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران مسور کی دال کی قیمت میں 12 روپئے کا اضافہ ہوا ہے اور اب یہ قیمت 76 روپئے تک پہنچ چکی ہے ۔ چنے کی دال کی قیمت میں اندرون ایک ہفتہ 10 روپئے اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور چنے کی دال 52 روپئے سے 62 روپئے تک پہنچ چکی ہے ۔ ماش کی دال جو کہ ایک ہفتہ قبل تک بھی 80 روپئے کیلو فروخت کی جارہی تھی اس میں زبردست اضافہ ہوا اور فی الحال 118 روپئے کیلو فروخت کی جارہی ہے ۔ اسی طرح اچھی اور معیاری مسور کی دال میں بھی 12 روپئے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جو کہ 68 روپئے فروخت ہورہی تھی اس کی قیمت 80 روپئے تک پہنچ چکی ہے ۔ اسی طرح چاول کی قیمت میں بھی 5 روپئے فی کیلو اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے اور ذخیرہ اندوزی و کالا بازاری نہ روکے جانے کی صورت میں آئندہ دنوں میں مزید اضافہ کا خدشہ ہے ۔۔