کاس گنج واقعہ ، وزارت داخلہ نے یو پی حکومت سے رپورٹ طلب کی

لکھنؤ:۔ کاس گنج میں فسادات کے بعد حالات بھلے ہی دھیرے دھیرے معمول کی طرف لوٹ رہے ہوں، مگر سیاسی اور انتظامی حلقوں میں ابھی بھی یہ معاملہ کافی ہلچل پیدا کررہا ہے۔ایک طرف مرکزی وزارت داخلہ نے ریاستی حکومت سے کاس گنج میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات معاملہ کی مکمل رپورٹ طلب کی ہے۔جسے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ ایک معمول کی کارروائی بتا رہے ہیں ۔ حالانکہ جو رپوعٹ مانگی گئی ہے اس میں کئی سخت سوالات پوچھے گئے ہیں۔

وہیں دوسری جانب بریلی کے ضلع مجسٹریٹ کو وزیر اعلی نے لکھنؤ طلب کرلیا ہے۔اور ذرائع کے بموجب ان کے خلاف سخت کارروائی یقینی ہے۔
موثولہ اطلاعات کے مطابق مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کاس گنج کے فرقہ وارانہ فساد سے متعلق ریاستی حکومت سے جو رپورٹ طلب کی ہے اس کئی سخت سوالات بھی کئے گئے ہیں ۔

انہوں نے پوچھا کہ اس قدر تشدد پھیلنے کی وجہ کیا ہے؟اسے روکنے میں اتنا وقت کیوں لگا؟پولیس اور انتظامیں نا کام کیوں رہی؟پورے حالات پر بروقع قابو کیوں نہیں پا یا جا سکا؟حا لانکہ راجناتھ سنگھ نے یہ وضاحت بھی کردی کہ ملک میں کہیں بھی اس طرح کے واقعات رونما ہوتے ہیں تو وزارت اس ریاستی حکومت سے رپورٹ مانگتی ہے اور اس لئے یوپی حکومت سے بھی رپورٹ مانگ رہی ہے۔

دوسری طرف بریلی کے ڈی یم راگھویندر وکرم سنگھ کو سچ بولنا مہنگا پڑا۔انہوں نے اٹھائیس جنوری کواپنے فیس بک اکاؤنٹ پر لکھا تھا’’ عجیب رواج بن گیا ہے،مسلم محلوں میں زبر دستی جلوس لے جاؤ اور پاکستان مردہ باد کے نعرہ لگاؤ۔کیوں بھائی کیا یہ پاکستانی ہیں؟یہی یہاں بریلی میں تھیلم میں ہوا تھا،پھر پتھراؤ ہوا اور مقدمے لکھے گئے۔ڈی یم کی یہ پوسٹ جیسے ہی وائرل ہوئی سیاسی اور انتظامی حلقوں میں بھونچال آگیا۔نائب وزیر اعلی کیشو پرساد موریہ نے اس پر رد عمل میں کہا کہ جس طرح یہ پوسٹ کی گئی ہے اسے قبول نہیں کر سکتے ،

افسروں کو اس کی چھوٹ نہیں۔ہم ایسے معاملوں کوسنجیدگی سے لے رہے ہیں ،ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی۔منگل کو کابینی میٹنگ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے حکومت کے ترجمان اور وزیر برائے توانائی شری کانت شرما نے کہا کہ ڈی یم کے بیان کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بیان سے افسروں کو پر ہیزکرنا چاہئے