کاس گنج میں تشدد کے بعد بحالی امن کی کوشش

پرامن شہر میں گڑبڑ کے لئے مقامی شہریوں کا بیرونی افراد پر الزام

کاس گنج ۔ 30جنوری۔( سیاست ڈاٹ کام ) اُترپردیش کے کاس گنج ٹاؤن جہاں ماضی میں فرقہ وارانہ تشدد کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا تھا حالیہ تشدد کے بعد معمول کی طرف لوٹنے کی کوشش کررہا ہے اور مقامی عوام نے اس تشدد کے لئے بیرونی افراد کو مورد الزام ٹھہرایا ہے ۔ کاس گنج میں جمعہ کو پیش آئے فرقہ وارانہ جھڑپ میں 22سالہ چندن گپتا ہلاک ہوگیا ۔ ایک غیرسرکاری این جی او سنکلپ فاؤنڈیشن سے وابستہ چندن گپتا مقامی پولیس اسٹیشن سے صرف تین میٹر دور برکت اﷲ بارکی کے گھر کے روبرو ہلاک ہوا تھا ۔ یہ الزام بھی ہے کہ اس کے گھر سے گولی چلائی گئی تھی ۔ پولیس نے کہا کہ گپتا کے سیدھے بازو پر ایک گولی لگی تھی جس سے اس کا ایک شش پھٹ گیا تھا۔ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل (آگرہ) اجئے آنند جو کاس گنج میں کیمپ کررہے ہیں کہا کہ ’’ہم اس بات کا پتہ چلانے کی کوشش کررہے ہیں کہ آیا وہ کیسے ہلاک ہوا ہے ‘‘ ۔ اس دوران ویر عبدالحمید چوک پر ایک پرائمری اسکول کے قریب رسم پرچم کشائی انجام دی گئی تھی جہاں ہر سال چھوٹے پیمانے پر ایسی تقاریب منعقد کی جاتی تھیں لیکن اس مرتبہ بڑے پیمانے پر اہتمام کیا گیا تھا ۔ مقامی نوجوان آصف نے کہاکہ ’’جب جشن جاری تھا 100 موٹر سیکلوں پر کئی افراد قومی ترنگا اور زعفرانی پرچموں کے ساتھ وہاں پہونچ گئے اور تقریب میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی اور جب ہم نے اعتراض کیا تو انھوں نے آہانت آمیز جملے استعمال کرتے ہوئے ہمیں پاکستان چلے جانے کیلئے کہا تھا ‘‘ ۔ مقامی افراد نے کہاکہ 15 اگسٹ کو ایسی ہی گڑ پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تھی اور مسلم اکثریتی علاقہ سے10 تا 15 موٹر سیکل سوار نعرے لگاتے ہوئے گذرے تھے ۔ 1.4 لاکھ آبادی والے اس شہر میں بحالی امن کے لئے مقامی عوام بھی ریاپیڈ ایکشن فورس کے ساتھ کام کررہے ہیں۔