انسانی حقوق کی قومی تنظیم کے پروفیسر اے مارکس کا بیان
نئی دہلی۔ 29 اگست (سیاست ڈاٹ کام) این سی ایچ آر او کو یہ سن کر صدمہ ہوا کہ مہاراشٹرا پولیس نامور انسانی حقوق کارکنوں، وکلاء اور مصنفین کی قیام گاہوں پر دہلی، جھارکھنڈ، آندھرا پردیش، مہاراشٹرا اور گوا میں بیک وقت دھاوے کررہی ہے۔تنظیم سے وابستہ پروفیسر اے مارکس کے بیان کے مطابق وکلاء اور قومی سیکریٹری پیپلز یونین برائے شہری آزادیاں (پی یو سی ایل)، سدھا بھردواج، فی الحال پولیس کی تحویل میں ہیں۔ مصنف گوتم نولکھا کو اُن کے گھر پر نظربند کردیا گیا ہے۔ دلت دانشور و مصنف آنند تیل تمبڑے، کارکن سوسن ابراہام اور فادر اسٹین سوامی، انقلابی شاعر ورا ورا راؤ، وکیل و مصنف ارون فریرا اور دیگر نمایاں کارکنوں کی قیام گاہوں پر آج دھاوے کئے گئے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ دھاوے اور گرفتاریاں تحقیقات کے سلسلے میں کی گئی ہیں جو ماؤسٹ سے مربوط ہیں اور الگار پراشانت کی پونے میں تقریب میں 31 ڈسمبر 2017ء کو دھاوا کیا گیا۔ مہاراشٹرا پولیس نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ اس تقریب کا تعلق ماؤسٹ تحریک سے تھا۔ مہاراشٹرا پولیس پہلے ہی ناگپور کے قانون داں سریندر گیاڈلنگ کو گرفتار کرچکی ہے جو دلت کارکن ہیں اور پبلیشر سدھیر دھاؤلے ، ادب کے پروفیسر شوما سین، کارکن مہیش راوت اور کارکن رونا وِلسن کو جون میں ملک گیر سطح کی کارروائی کے ایک حصہ کے طور پر گرفتار کیا گیا تھا۔ فی الحال بھردواج ابراہام، تیل تمبڑے اور فریرا کے مکانوں پر آج دھاوے کئے گئے۔ ان تمام کی گرفتاریوں کے خلاف کھل کر بیانات منظر عام پر آئے۔ پولیس کی زیادتیوں کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا۔ این سی ایچ آر او سختی سے ان دھاؤں کی مذمت کرتی ہے جو ان دانشوروں کے مکانوں پر کئے گئے ہیں اور مطالبہ کرتی ہے کہ ان تمام افراد کو جنہیں آج ہراساں کیا گیا ہے، فوری آزاد کردیا جائے۔