کارڈ یا ای ادائیگی کولازمی قرار دینے سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا

گاہکوں کو اضافی رقومات ادا کرنی پڑینگی ۔ ریاستی حکومت کے فیصلے سے چھوٹے تاجرین میں ناراضگی کی لہر
حیدرآباد۔29نومبر(سیاست نیوز) کارڈ یا الکٹرانک ادائیگی کولازمی قرار دیئے جانے کے بعد مہنگائی میں اضافہ ہوگا اور گاہکوں کو اضافی رقومات ادا کرنی پریں گی۔ حکومت ہند کے منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے کے ریاستی حکومت کے فیصلہ پر چھوٹے تاجرین میں ناراضگی پائی جا رہی ہے کیونکہ وہ اس بینکنگ نظام اور کارڈ کے ذریعہ ادائیگی کے عمل سے اب تک خود کو دور رکھے ہوئے تھے کیونکہ نقد ادادئیگی کے رجحان کے سبب اس کا استعمال ہی نہیں کیا جا رہا تھا۔ ریاستی کابینہ میں الکٹرانک ادائیگی کے فروغ کے سلسلہ میں اقدامات کے فیصلہ نے تجارتی حلقوں میں ہلچل پیدا کردی ہے۔ شہر بالخصوص پرانے شہر میں ہوٹل کی تجارت میں نقد وصولی اور ادائیگی کا رجحان عام ہے اور اس سہولت کے باعث عوام کو سستی اشیاء خورد و نوش دستیاب ہو جایا کرتی تھیں لیکن اب جب کارڈ کے ذریعہ ادائیگی کا لزوم عائد ہوجائے گا تو صورتحال یکسر تبدیل ہوجائے گی کیونکہ کارڈ کے ذریعہ ادائیگیوں کی صورت میں تمام امور شفاف ہوں گے اور محصولات کے معاملات میں کوئی الٹ پھیر نہیں ہو پائے گی۔ اب تک بازاروں میں بل اور بغیر بل کی ادائیگیوں میں قیمتوں کا فرق واضح دیکھا جاتا رہا ہے اور بڑے تاجرین اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں لیکن مقامی سطح پر کاروبار کرنے والے تاجرین کا جائزہ لیا جائے تو انہیں بڑے تاجرین کی ٹیکس چوری کا کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا بلکہ وہ فوائد راست صارفین و گاہکوں کو میسر آتے ہیں اور اگر کارڈ کے ذریعہ ادائیگی کے رجحان میں اضافہ ہوگا توایسی صورت میں نہ صرف اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا جائے گا بلکہ اخراجات میں اضافہ ہوگا جس کے سبب تجارتی نقصانات کا اندازہ مشکل ہوتا چلا جائے گا۔ شہر میں ریستوراں کے کاروبار میں اپنی منفرد شناخت رکھنے والی شخصیت جناب محمد عبدالخالق افسر نے بتایا کہ اگر کارڈ کے ذریعہ ادائیگی کا لزوم عائد کیا جاتا ہے تو اس کے مثبت اثرات سے زیادہ منفی اثرات سامنے آئیں گے اور ہوٹل ملازمین کوادائیگیوں کے مسائل بھی پیش آئیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ شہر حیدرآباد کی بیشتر ہوٹلوں میں فی الحال مٹن بریانی کی قیمت 160تا180روپئے کے درمیان ہے لیکن اگر کارڈ کے ذریعہ ادائیگی کا لزوم عائد ہوتا ہے تو ایسی صور ت میں بریانی کی قیمت 210تا250ہو جائے گی جس کی یا پھر مقدار و معیار میں مفاہمت کرنی پڑے گی۔ انہوں نے بتایا کہ پرانے شہر میں موجود ہوٹلوں میں بریانی کی مقدار اور معیار کے متعلق اب تک کوئی مفاہمت نہیں ہوتی جبکہ جن ہوٹلوں میں کارڈ کے ذریعہ ادائیگی کی سہولت موجود ہے ان ہوٹلوں میں قیمت میں اضافہ ہوتا ہے یا پھر مقدار میں کمی ہوتی ہے۔ پرانے شہر میں جو بریانی دی جاتی ہے مقدار کے اعتبار سے اس میں دو افراد شکم سیر ہو سکتے ہیں لیکن اگر کارڈ کے ذریعہ ادائیگی لازمی قرار دیدی جاتی ہے تو ایسی صورت میں جو نقصان ہوں گے ان نقصانات کی پابجائی کیلئے تجارتی برادری صارفین و گاہکوں پر ہی اضافی بوجھ عائد کرے گی۔اشیائے خورد و نوش ہی نہیں بلکہ کئی اشیاء جن کے بل نہیں ہوتے ان کی قیمتیں کم ہوا کرتی ہیں لیکن اگر الکٹرانک یا کارڈ کے ذریعہ ادائیگی کا عمل شروع ہوجاتا ہے تو ایسی صورت میں تجارتی برادری کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔پرانے شہر میں ابھی کارڈ یا الکٹرانک ذریعہ سے ادائیگی کا رجحان نہیں ہے اسی لئے کئی مقامات پر مشین ہونے کے باوجود کارکرد نہیں ہے لیکن جب لزوم عائد ہوگا تو ایسی صور ت میں مشین کارکرد ہوجائے گی لیکن ان اشیاء کی فروخت پر ٹیکس کی ادائیگی بھی لازمی ہوتی چلی جائے گی۔ نئے شہر کے کئی علاقوں بالخصوص پنجہ گٹہ ‘ سوماجی گوڑہ‘ بنجارہ ہلز‘ جوبلی ہلز کے علاوہ مادھا پور وغیرہ میں موجود تجارتی ادارے اور ریستوراں میں کارڈ کے ذریعہ ادائیگی کا رجحان عام ہے جس کے سبب ان علاقوں کی تجارت میں کوئی خاص فرق پڑنے کا امکان نہیں ہے۔